ترکیہ، ہوٹل میں آتشزدگی سے ہلاکتیں 76 ہو گئیں
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
غیر ملکی میڈیا کے مطابق گزشتہ روز ترکیہ کے شمال مغربی حصے میں تالکایا نامی شہر کے ایک سیاحتی علاقے میں قائم لکڑی کی کثیر المنزلہ عمارت میں آگ لگنے کا واقعہ پیش آیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کے ایک ہوٹل میں آتشزدگی کے واقعے میں ہلاک افراد کی تعداد 76 تک جا پہنچی۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق گزشتہ روز ترکیہ کے شمال مغربی حصے میں تالکایا نامی شہر کے ایک سیاحتی علاقے میں قائم لکڑی کی کثیر المنزلہ عمارت میں آگ لگنے کا واقعہ پیش آیا تھا۔ یہ آگ 12 منزلہ عمارت کی چوتھی منزل پر رات 3 بجے لگی تھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے عمارت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ آگ سے بچنے کے لیے 2 افراد نے عمارت سے باہر چھلانگ لگا کر بچنے کی کوشش کی تاہم دونوں زندگی کی بازی ہار گئے۔ آتشزدگی کے واقعے میں ہلاک افراد کی تعداد 76 تک جا پہنچی ہے اور 50 سے زائد افراد اس واقعے میں زخمی ہیں۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ آگ پر قابو پانے میں 12 گھنٹے لگے اور واقعے کے بعد ہوٹل مالک سمیت 9 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
بنگلہ دیش میں طیارہ حادثہ: اموات 27 تک پہنچ گئیں، ملک بھر میں یوم سوگ
ڈھاکہ میں بنگلہ دیشی فضائیہ کا ایک لڑاکا طیارہ میل اسٹون اسکول اینڈ کالج کی عمارت پر گرنے کے نتیجے میں جاں بحق افراد کی تعداد 27 ہو گئی ہے۔ سانحے پر آج (منگل) کو ملک بھر میں یوم سوگ منایا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈھاکا: بنگلادیش ایئرفورس کا تربیتی طیارہ گر کر تباہ، متعدد اموات اور 100 سے زائد زخمی
حادثہ پیر کے روز دوپہر ایک بج کر 30 منٹ پر پیش آیا جب فضائیہ کا طیارہ اترا کے علاقے میں اسکول کی عمارت سے ٹکرا گیا جس کے باعث شدید آگ بھڑک اٹھی۔ ہلاک شدگان میں 25 بچے شامل ہیں جب کہ 78 افراد مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ 20 لاشیں لواحقین کے حوالے کی جا چکی ہیں۔
یوم سوگ کے موقعے پر ملک بھر کے سرکاری، نیم سرکاری، خود مختار اور تعلیمی اداروں میں قومی پرچم سرنگوں ہے جب کہ بیرون ملک قائم بنگلہ دیشی مشنز کو بھی اسی نوعیت کی ہدایات دی گئی ہیں۔ جاں بحق افراد کے لیے مساجد، مندروں، گرجا گھروں اور دیگر عبادت گاہوں میں خصوصی دعائیں کی جا رہی ہیں۔
طلبہ متحرک، انصاف کا مطالبہحادثے کے خلاف آج صبح میل اسٹون اسکول کے طلبہ نے ڈھاکہ کے اترا کیمپس میں مظاہرہ کیا۔ طلبہ نے متاثرین کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا اور حکومت پر لاپرواہی کا الزام عائد کیا۔
مشیر تعلیم پروفیسر سی آر ابرار اور مشیر قانون آصف نذر کیمپس پہنچے تو مظاہرین نے انہیں گھیر لیا اور احتجاج ریکارڈ کرایا۔
بعد ازاں دونوں مشیروں نے کالج انتظامیہ اور طلبہ کے نمائندوں سے بند کمرے میں ملاقات کی جب کہ درجنوں طلبہ باہر نعرے بازی کرتے رہے۔
مزید پڑھیے: دنیا کا سب سے بڑا مینوفیکچرنگ ملک بننا چاہتے ہیں، چیف ایڈوائزر بنگلہ دیش محمد یونس کا عزم
طلبہ نے ہلاک اور زخمی افراد کی مکمل و مصدقہ فہرست شائع کرنے، لواحقین کے لیے مالی معاوضے کا فوری اعلان اور فضائیہ کے پرانے اور غیر محفوظ تربیتی طیارے فوری طور پر بند کیے جانے کا مطالبہ کیا۔
اس دوران کالج کے اردگرد بڑی تعداد میں شہری بھی موجود رہے جن میں کئی افراد اپنے لاپتا عزیزوں کی تلاش میں آئے تھے۔
ہلاکتیں چھپانے کے الزامات کی تردیدادھر محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت نے طیارہ حادثے سے متعلق اعداد و شمار چھپانے کے الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
چیف ایڈوائزر کے پریس ونگ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ بعض عناصر جان بوجھ کر پروپیگنڈا پھیلا رہے ہیں کہ ہلاکتوں کی اصل تعداد چھپائی جا رہی ہے جو کہ بے بنیاد اور گمراہ کن دعویٰ ہے۔
مزید پڑھیں: شیخ حسینہ کی قیادت میں بنگلہ دیش کی اقتصادی ترقی ‘جعلی’ نکلی، پروفیسر محمد یونس
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت، فوج، تعلیمی ادارے اور اسپتال انتظامیہ متاثرین کی درست فہرست جاری کرنے اور ہر ممکن امداد فراہم کرنے میں مصروف ہیں۔ جن لاشوں کی شناخت ممکن نہیں ہو سکی، ان کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بنگلہ دیش بنگلہ دیش ہلاکتیں بنگلہ دیشی طیارہ تباہ