پوسٹروں میں بھارتی یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارت کے یوم جمہوریہ سے قبل مقبوضہ جموں و کشمیر میں موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سرینگر اور دیگر علاقوں میں پوسٹر چسپاں کیے گئے ہیں جن میں لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ 26جنوری کو بھارت کے یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس اور دیگر تنظیموں کی طرف سے لگائے گئے پوسٹروں میں ”بھارتی یوم جمہوریہ کشمیریوں کے لیے یوم سیاہ ہے”، ” اقوام متحدہ کو کشمیریوں کے ساتھ استصواب رائے کا اپنا وعدہ پورا کرنا چاہیے” اور ”بھارت کشمیر کے حوالے سے بین الاقوامی اداروں کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے” جیسے پیغامات درج تھے۔ غیر قانونی طور پر نظر بند کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، وائس چیئرمین شبیر احمد شاہ، جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک، میر واعظ عمر فاروق، دختران ملت کی چیئرپرسن آسیہ اندرابی، مشتاق الاسلام اور دیگر حریت رہنمائوں کی تصاویر والے پوسٹر دیواروں، کھمبوں اور عوامی مقامات پر لگائے گئے ہیں۔ پوسٹروں میں ماہ جنوری کے دوران سوپور، گائو کدل سرینگر، ہندواڑہ اور کپواڑہ میں بھارتی افواج کے ہاتھوں قتل عام کے شہداء کو بھی خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارت کے یوم جمہوریہ سے قبل مقبوضہ جموں و کشمیر میں موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ لاک ڈائون جیسے اقدامات اور بھارتی فورسز کی اضافی تعیناتی سے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول پیدا ہوا ہے جس سے لوگ خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔ بھارت 1950ء میں آئین کے نفاذ کی یاد میں 26جنوری کو یوم جمہوریہ مناتا ہے جس نے خود کو ایک سیکولر ریاست قرار دیا ہے۔ تاہم کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا کہ ملک پر اب آر ایس ایس اور بی جے پی کے ہندوتوا نظریے کا غلبہ ہے جو جبری قبضے اور فرقہ وارانہ ایجنڈے کو فروغ دے رہے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: یوم جمہوریہ بھارت کے
پڑھیں:
حریت پسندکشمیری رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ داعی اجل کو لبیک کہہ گئے
کل جماعتی حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین اور کشمیر کی ایک نمایاں سیاسی شخصیت پروفیسر عبدالغنی بٹ شمالی کشمیر کے اپنے آبائی علاقے سوپور میں انتقال کر گئے۔ میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق سمیت دیگر سیاسی شخصیات نے پروفیسر عبدالغنی کی وفات پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
پروفیسر عبدالغنی بارہمولہ ضلع کے بوٹینگو، سوپور کے رہائشی تھے اور اہل خانہ کے مطابق مختصر علالت کے بعد وہ اپنے گھر پر ہی فوت ہو گئے۔ وہ کئی دہائیوں تک کشمیر کی علیحدگی پسند سیاست میں متحرک رہے۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی حقِ خودارادیت کی جدوجہد کے لیے وقف کی، ان کی بلند سوچ، جرات مندانہ موقف اور سیاسی بصیرت کشمیری عوام کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ مرحوم کی وفات نہ صرف کشمیر بلکہ پوری تحریکِ آزادی کے لیے ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔
سابق حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ کا انتقال
https://t.co/YJb9XvrXOk
— Kashmir Uzma (@kashmiruzma) September 17, 2025
Post Views: 7