Daily Ausaf:
2025-06-09@16:33:19 GMT

اجتماعی شادیوں کی یادگار اور باوقار تقریب

اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT

دھی رانی پروگرام پنجاب حکومت کا ایک اہم اور منفرد منصوبہ ہے جو غریب اور کم وسائل والے خاندانوں کی بچیوں کی شادی کے سلسلے میں معاونت فراہم کرتا ہے۔اس پروگرام کا مقصد معاشرتی مسائل کو حل کرنا اور کمزور طبقات کو معاشی طور پر مدد فراہم کرنا ہے تاکہ ان کی زندگیوں میں خوشیاں لائی جا سکیں اور وہ شادی جیسے اہم موقع پر مالی مشکلات کا سامنا نہ کریں۔ اس پروگرام کا آغاز وزیر اعلی ٰ پنجاب کی سرپرستی چکوال کی ترقی کے لئے متعدد اقدامات اٹھائے بلکہ غریب خاندانوں کی مدد کے لئے اجتماعی شادیوں جیسے اہم اقدام کو بھی فروغ دیا۔ یہ اقدام چکوال کے لوگوں کے لیے ایک نیا آغاز ثابت ہوا ہے، خاص طور پر وہ لوگ جو معاشی مسائل کی وجہ سے شادیوں کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے تھے۔ اس طرح کی اجتماعی شادیاں نہ صرف مالی بوجھ کو کم کرتی ہیں بلکہ یہ سماجی ہم آہنگی کو بھی فروغ دیتی ہیں۔ اجتماعی شادیوں کا مقصد کم وسائل والے خاندانوں کو مدد فراہم کرنا ہے تاکہ وہ اپنے بچوں کی شادی کی رسومات باآسانی ادا کر سکیں۔ پاکستان میں شادیوں کی رسومات ایک مہنگی اور پیچیدہ عمل بن چکی ہیں، خاص طور پر دیہی علاقوں میں جہاں غربت اور معاشی دشواریاں زیادہ ہیں۔ اس میں مختلف قسم کے اخراجات شامل ہوتے ہیں جن میں جہیز، دعوت، ملبوسات وغیرہ۔اجتماعی شادیاں ان مسائل کا ایک بہت بڑا حل فراہم کرتی ہیں۔ اس کے ذریعے، مختلف خاندان مل کر ایک ہی دن اپنے بچوں کی شادیاں کرتے ہیں، جس سے اخراجات کو بانٹ لیا جاتا ہے۔ یہ عمل سماجی یکجہتی کو بھی فروغ دیتا ہے کیونکہ لوگ ایک دوسرے کے ساتھ مل کر خوشی کے اس موقع کو مناتے ہیں۔اس کے علاوہ، اجتماعی شادیاں ان افراد کے لیے بھی مددگار ثابت ہوتی ہیں جو معاشی طور پر مستحکم نہیں ہیں اور اپنے بچوں کی شادی کے لیے درکار وسائل نہیں مل پاتے۔ اس طرح کے اقدامات سے غریب اور متوسط طبقے کے افراد کو بھی اپنے بچوں کی شادیاں کرنے کا موقع ملتا ہے اور اس سے ان کی زندگیوں میں خوشیاں آتی ہیں۔اس پروگرام کے تحت بچیوں کو نہ صرف شادی کے لئے مالی امداد فراہم کی گئی بلکہ گھریلو استعمال کی 13 مختلف اشیاء اور اس کے علاوہ ہر دلہن کو ایک لاکھ روپیہ سلامی کے طور پر بھی دیا گیا۔
دھی رانی پروگرام کے تحت اجتماعی شادیوں کا یہ سلسلہ صرف چکوال تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ پورے پنجاب میں چلایا جا رہا ہے۔پنجاب حکومت نے اس پروگرام کے لئے ایک ارب روپے مختص کئے ہیں تاکہ معاشرتی مسائل کو حل کیا جا سکے۔ اس پروگرام کی کامیابی میں چکوال کی مقامی انتظامیہ اور خصوصاً ڈپٹی کمشنر قرۃالعین ملک کا کردار بہت اہم ہے۔ان کی سرپرستی میں یہ پروگرام نہ صرف کامیاب ہوا بلکہ اس نے چکوال کے عوام کے درمیان ایک نئی امید پیدا کی۔ ان کی کاوشوں کا مقصد نہ صرف چکوال کے غریب طبقے کی مدد کرنا ہے بلکہ سماجی ترقی اور ہم آہنگی کو بھی فروغ دینا ہے۔ ان کا یہ اقدام اس بات کا عکاس ہے کہ وہ اپنے علاقے کے عوام کے مسائل کو سمجھتی ہیں اور انہیں حل کرنے کے لیے عملی طور پر سرگرم رہتی ہیں۔انہوں نے چکوال میں تعلیمی معیار میں بہتری کے لیے تعلیمی اداروں کی حالت کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ طلباء کو جدید تعلیم فراہم کرنے کے لیے مختلف پروگرامز شروع کئے۔خواتین کی فلاح و بہبود کے لیے بھی مثبت اقدامات کیے گئے ہیں۔ان کا ماننا ہے کہ صرف معاشی فلاح نہیں بلکہ معاشرتی ترقی بھی ضروری ہے تا کہ ایک حقیقی تبدیلی آسکے۔ خواتین کو خودمختار بنانے کے لئے مختلف ہنرمند پروگرامز شروع کئے گئے ہیں ۔مختلف ورکشاپس اور تربیتی پروگرامز منعقد کئے گئے ہیں تاکہ وہ مختلف قسم کی مہارتیں حاصل کر کے خودمختاری کی جانب قدم بڑھا سکیں۔ اس کے علاوہ، انہوں نے صحت کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے سرکاری ہسپتالوں کی حالت بہتر کی اور عوام کو بہتر طبی سہولتیں فراہم کرنے کے لئے صحت کے مراکز میں جدید آلات اور ماہر ڈاکٹرز کی تعیناتی کی۔ عوامی صحت کی آگاہی کے پروگرامز بھی شروع کئے تاکہ لوگ صحت کے حوالے سے معلومات حاصل کر سکیں۔
ڈپٹی کمشنر قرۃالعین ملک نے اپنے علاقے کے لوگوں کے لیے جو کاوشیں کی ہیں وہ نہ صرف ان کے کردار کی عکاسی کرتی ہیں بلکہ ان کے عزم و حوصلے کی بھی غمازی کرتی ہیں۔ انہوں نے اپنی جرأت مندانہ قیادت اور سماجی فلاح کے لئے کی جانے والی کاوشوں کے ذریعے ایک نیا منظر پیش کیا ہے۔اجتماعی شادیاں، تعلیم کی بہتری، اور خواتین کے حقوق کے لیے ان کی جدوجہد اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ چکوال کی ترقی اور خوشحالی کے لیے سنجیدہ ہیں۔ان کی محنت نے چکوال کے عوام کے لئے ایک نئی امید پیدا کی ہے۔ان کے یہ اقدامات نہ صرف چکوال کے لیے فائدہ مند ثابت ہوئے ہیں بلکہ پورے پاکستان میں ایسی کاوشوں کو فروغ دینے کی ضرورت ہے تاکہ سماجی مسائل کا حل نکالا جا سکے اور معاشرتی ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکے۔ قرۃالعین ملک کی قیادت میں چکوال میں ہونے والی ترقی ایک روشن مستقبل کی علامت ہے۔ان کی اس قسم کی کاوشیں ایک مثال بن چکی ہیں کہ کس طرح حکومتی نمائندے اپنے عوام کی فلاح کے لیے مثبت اقدامات اٹھا سکتے ہیں۔ ان کے اقدامات سے عوام کی زندگیوں میں خوشحالی کا دروازہ کھل رہا ہے۔ چکوال ضلع میں 31 ایسے جوڑوں کو تلاش کرنا جو مالی وسائل کی کمی کی وجہ سے شادی جیسا اہم فریضہ ادا نہیں کر پا رہے تھے یہ بھی جان جوکھوں کا کام تھا اس مسئلے کا حل نکالنے پر ایک بار پھر ڈپٹی کمشنر چکوال مبارک باد کی مستحق ہیں۔جن 31 جوڑوں کی اجتماعی شادیاں ہوئیں سب کو بہت بہت مبارک ہو۔ اللہ تعالیٰ ان کی آنے والی زندگی میں آسانیاں فرمائے ، سب کی بچیوں کو باعزت شادیوں کا موقع فراہم فرمائے اور ڈپٹی کمشنر چکوال محترمہ قرہ العین ملک کو ہمیشہ ایسے اجتماعی کام کرنے کی ہمت، حوصلہ اور مدد فراہم کرتا رہے، آمین۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اپنے بچوں کی شادی اجتماعی شادیوں اجتماعی شادیاں کو بھی فروغ اس پروگرام ڈپٹی کمشنر شادیوں کا کرتی ہیں ہیں بلکہ کو بہت کے لیے کے لئے

پڑھیں:

بھارت نے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روک دیا، واہگہ بارڈر پر علامتی تقریب

لاہور:

بھارتی حکومت کی جانب سے گورو ارجن دیو جی کے شہیدی دن کے موقع پر بھارتی سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روک دیا گیا۔

بھارتی حکومت کے اس اقدام کے باوجود متروکہ وقف املاک بورڈ اور پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کی جانب سے لاہور کے واہگہ بارڈر پر بھارتی مہمانوں کے استقبال کے لیے علامتی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں بین المذاہب ہم آہنگی اور سکھ برادری کے ساتھ یکجہتی کے جذبے کا بھرپور اظہار کیا گیا۔

سکھوں کے پانچویں گورو ارجن دیو جی کے شہیدی دن کی مرکزی تقریب 16 جون کو گردوراہ ڈیرہ صاحب لاہور میں منعقد ہوگی جس میں شرکت کے لئے بھارت سمیت دنیا بھر سے سکھ یاتریوں کو مدعو کیا گیا ہے۔

شیڈول کے مطابق بھارتی سکھ یاتریوں نے 9 جون کو پاکستان آنا تھا لیکن پاک بھارت کشیدہ تعلقات اور بارڈر بند ہونے کی وجہ سے بھارتی حکومت نے اپنے شہریوں کو پاکستان آنے سے روک دیا ہے۔

علامتی استقبال کے لئے متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر ساجد محمود چوہان، ایڈیشنل سیکریٹری شرائنز سیف اللہ کھوکھر، پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے سربراہ سردار رمیش سنگھ اروڑہ، کمیٹی کے دیگر اراکین ، کرشنامندر لاہور کے پجاری پنڈت کاشی رام،  بالمیکی ہندوکمیونٹی کے نمائندے امرناتھ رندھاوا، حضرت میاں میر ؒ کی درگارہ کے سجادہ نشین مخدوم سید علی رضا گیلانی سمیت مسیحی برادری کے نمائندے بھی موجود تھے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ایڈیشنل سیکرٹری شرائنز سیف اللہ کھوکھر نے کہا کہ پاک بھارت معاہدے کے تحت شہیدی دن کی تقریبات میں شرکت کے لئے ایک ہزار سکھ یاتری پاکستان آسکتے ہیں تاہم، اس برس بھارتی حکومت نے نہ صرف یاتریوں کو پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی بلکہ کرتارپور راہداری بھی بند رکھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپریل میں وساکھی کے موقع پر پاکستان نے سات ہزار بھارتی یاتریوں کو ویزے جاری کئے تھے ہمارے دروازے اب بھی بھارتی سکھوں کے لئے کھلے ہیں پاک بھارت کشیدگی کے باوجود پاکستان نے واضع طور پر کہا تھا کہ بھارتی سکھوں کے لئے پاکستان کے دروازے چوبیس گھنٹے کھلے ہیں۔ سکھ یاتری،کل پرسوں جب بھی آنا چاہیں ہم ان کا خیرمقدم کریں گے، ہم پرامید ہیں کہ مہاراجہ رنجیت سنگھ کی برسی کے موقع پر بھارتی سکھ یاتری پاکستان آئیں گے۔

سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے کہا کہ مذہبی آزادیوں کا احترام ہر ملک کی بنیادی ذمہ داری ہے بدقسمتی سے بھارت نے گرو ارجن دیو جی کی برسی کے موقع پر سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روک کر مذہبی ہم آہنگی اور یاتریوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کیا ہے کرتارپور راہداری کی بندش بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سکھ برادری کو بے پناہ عزت دی جاتی ہے اور سکھوں کے مقدس مقامات کی دیکھ بھال حکومت پاکستان کی اولین ترجیح ہے پاکستان، اقلیتوں کے حقوق کا حقیقی محافظ ہے بھارتی حکومت کی جانب سے سکھ یاتریوں کو روکنا اور کرتارپور راہداری کی بندش ایک ناقابل قبول اور اشتعال انگیز اقدام ہے۔

سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے مزید کہا کہ بھارتی میڈیا پاکستان کے خلاف مسلسل بے بنیاد پراپیگنڈا مہم چلا رہا ہے، جبکہ پاکستان نے ہمیشہ امن، رواداری اور بین المذاہب ہم آہنگی کا پیغام دیا ہے، پاکستان کی طرف سے آج بھی کرتارپور کوریڈور کھلا ہے اور بھارتی سکھ یاتری جب چاہیں پاکستان آسکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • جامعہ کراچی میں پانی کی کوئی مرکزی لائن نہیں پھٹی، چیف انجینئر واٹر کارپوریشن
  • جامعہ کراچی میں پانی کی 36 انچ کی لائن لیک، قبرستان تالاب بن گیا
  • بھارت نے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روک دیا، واہگہ بارڈر پر علامتی تقریب
  • پیپلز پارٹی، وزیراعلیٰ، مرتضیٰ وہاب سے درخواست ہے کہ شہریوں کو جینے کا حق دیں، منعم ظفر خان
  • چیئرمین ایکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ ڈاکٹر گوہر اعجاز نے بجٹ تجاویز پیش کردیں
  • حافظ آباد: خاتون سے اجتماعی زیادتی کا تیسرا ملزم بھی پولیس مقابلے میں ہلاک
  • حافظ آباد: خاتون سے اجتماعی زیادتی، تیسرا ملزم بھی پولیس مقابلے میں ہلاک
  • دینہ منورہ میں بسوں اور ٹرینوں کے ذریعے آنے والے عازمینِ حج کے استقبال کی تیاریاں مکمل
  • ڈیرہ اسماعیل خان، برسی امام خمینی
  • سکردو، عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کی گرفتاری کیخلاف احتجاجی مظاہرہ