پی ٹی آئی یوٹیوبرز کہتے رہے آج رات بانی کی رہائی کا اعلان ہونا ہے مگر نہیں ہوا، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
سٹی 42 : خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے یوٹیوبرز کہتے رہے آج رات عمران خان کی رہائی کا اعلان ہونا ہے مگر نہیں ہوا ۔
خواجہ آصف نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ پی ٹی آئی کی سول نافرمانی ناکام ہوئی کسی نے بھی اپنے گھر پیسے بھیجنا بند نہیں کیے، لوگوں نے گرم پانی سے نہانا ہوتا ہے وہ بجلی اور گیس کے بل بھرنا کیوں بند کرے گے ؟ ۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہمارا امریکہ کے ساتھ ایک تعلق ہے ہمیں اس کی مناسبت سے اپنا تعلق دیکھنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے بار بار کہا ہے ہمیں اعتراض جوڈیشل کمیشن پر نہیں بلکہ ان کی حرکتوں پر ہے ، یہ آج نو مئی اور 26 نومبر کا کمیشن مانگ رہے ہیں جبکہ نو مئی کا مسلہ حل ہو چکا ہے ، لوگوں نے مان لیا ہے آنہوں نے جان بوجھ کر حملے کیے تھے۔
دفاتر اور دکانوں پر جاتے شہریوں کو لوٹنے والے سالا بہنوئی گرفتار
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
غیرت کے نام پر بلوچستان میں قتل خاتون کی والدہ کا تہلکہ خیز بیان، ملزمان کی رہائی کا مطالبہ
غیرت کے نام پر بلوچستان میں فائرنگ کرکے قتل کی گئی خاتون بانو کی والدہ کا تہلکہ خیز بیان سامنے آگیا جس میں انہوں نے کہا کہ بانو کو بلوچی رسم و رواج کے مطابق سزا دی گئی، معاملے میں گرفتار ملزمان کو رہا کیا جائے۔
رپورٹ کے مطابق مقتولہ کی والدہ نے اپنے جاری مبینہ بیان میں کہا کہ میرا نام گل جان ہے اور میں بانو کی ماں ہوں، میں اس قرآن پاک کو سامنے رکھ کر سچ بول رہی ہوں، جھوٹ نہیں بول رہی ہوں، حقیقت یہ ہے کہ بانو پانچ بچوں کی ماں تھی، وہ کوئی بچی نہیں تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کا بڑا بیٹا نور احمد ہے، جس کی عمر 18 سال ہے۔ دوسرا بیٹا واسط ہے، جو 16 سال کا ہے۔ اس کے بعد اس کی بیٹی فاطمہ ہے، جو 12 سال کی ہے۔ پھر اس کی بیٹی صادقہ ہے، جو 9 سال کی ہے۔ اور سب سے چھوٹا بیٹا زاکر ہے، جس کی عمر 6 سال ہے۔
والدہ نے کہا کہ کیا ایک بلوچ کا ضمیر یہ گوارا کرے گا کہ اتنے بچوں کی ماں کسی دوسرے مرد کے ساتھ بھاگ جائے؟ بے شک، ہم نے انہیں قتل کیا، یہ کوئی بے غیرتی نہیں تھی بلکہ بلوچ رسم و رواج کے مطابق کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ تم ہمارے گھروں پر چھاپے بھیجتے ہو، ہمارا قصور کیا ہے؟ ہم نے جو بھی کیا، غیرت کے تحت کیا، کوئی گناہ نہیں کیا۔ میری بیٹی بانو اور احسان اللہ پڑوسی تھے۔
بانو 25 دن احسان کے ساتھ بھاگ گئی تھی اور وہ اس کے ساتھ رہ رہی تھی۔ 25 دن بعد وہ واپس آ گئی۔ تب بانو کے شوہر نے بچوں کی خاطر اسے معاف کر دیا اور اسے ساتھ رکھنے پر راضی ہو گیا۔ مگر احسان اللہ باز نہیں آیا، وہ ہمیں ویڈیوز بھیجتا تھا۔ ٹک ٹاک پر ہاتھ پر گولی رکھ کر کہتا تھا: ’جو مجھ سے لڑنے آئے، وہ شیر کا دل رکھ کر آئے۔‘ وہ ہمیں دھمکیاں دیتا تھا۔
والدہ نے کہا کہ میرے بیٹے کی تصویر پر کراس کا نشان لگا کر کہتا تھا: ’میں اسے مار دوں گا۔‘ اتنی رسوائی اور بے غیرتی ہم برداشت نہیں کر سکتے تھے۔ ہم نے جو بھی کیا، اچھا کیا۔ اس قرآن پر قسم کھا کر کہتے ہیں کہ انہیں قتل کرنا ہمارا حق تھا۔