خواجہ آصف نے جوڈیشل کمیشن سے متعلق بڑی پیشکش کردی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے جوڈیشل کمیشن سے متعلق بڑی پیشکش کرتےہوئے کہاہے کہ 2013 کے انتخابات میں 35 پنکچر سے لیکر فارم 47 تک سب کو جوڈیشل کمیشن میں کرلیں، کمیشن میں سب دھرنے بھی آجائیں، 9 مئی اور26 نومبر بھی شامل ہو، ہمیں اعتراض جوڈیشل کمیشن پر نہیں بلکہ ان کی حرکتوں پر ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ میں نے بار بار کہا ہے کہ ہم میں سے کسی کو بھی جوڈیشل کمیشن پر اعتراض نہیں ہے، یہ آج 9 مئی اور 26 نومبر کا کمیشن مانگ رہے ہیں جبکہ 9 مئی کا مسئلہ حل ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایلون مسک پاکستان کے خلاف اچھی زبان استعمال نہیں کرتا، ہمارا امریکا کے ساتھ ایک تعلق ہے، ہمیں اس کی مناسبت سے اپنا تعلق دیکھنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی پراعتبار کرنا مشکل ہے، میں مذاکرات کے حق میں ہوں لیکن مذاکرات ایسے نوٹ پر ختم ہونے چاہئیں جس سے پی ٹی آئی پر اعتبار کیا جا سکے، بانی پی ٹی آئی ناقابل اعتبار ہیں۔
وزیردفاع نے کہا کہ پی ٹی آئی سیاستدانوں سے بات کیلئے تیار نہیں تھی، اب ہم سے بات کر رہی ہے، پی ٹی آئی کہتی ہے وہ ہمارے ذریعے اسٹیبلشمنٹ سے ملاقات کی کوشش کر رہی ہے۔
خواجہ آصف نے پی ٹی آئی نے 2014 میں دھرنا دیا، اس وقت سے کمیشن بنانا چاہیے، پی ٹی آئی چاہے تو کمیشن کیلئے تیار ہیں، 2014 کا دھرنا جنرل (ر) پاشا اور جنرل (ر) ظہیر السلام نے کرایا تھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: خواجہ ا صف نے جوڈیشل کمیشن پی ٹی ا ئی نے کہا کہ
پڑھیں:
الیکشن کمیشن فائنل آرڈر پاس نہیں کرے گا،چیف الیکشن کمشنر
بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی سربراہ کیسے بنے ،انٹرا پارٹی الیکشن کیس میں الیکشن کمیشن کا سوال
الیکشن کمیشن کو پارٹی کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں، وکیل پی ٹی آئی
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت ہوئی، ممبر خیبر پختونخوا جسٹس ریٹائرڈ اکرام اللہ نے ریمارکس دیے کہ بیرسٹر گوہر سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے ، پھر چیئرمین پی ٹی آئی کیسے بن گئے ؟تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو پارٹی کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں، نہ ہی انٹرا پارٹی الیکشن میں بے ضابطگی پر کمیشن جماعت کو ریگولیٹ کر سکتا ہے ۔تحریک انصاف انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں بینچ نے کی۔پی ٹی آئی کے وکیل عزیز بھنڈاری نے دلائل دیے کہ لاہور ہائی کورٹ نے انٹرا پارٹی کیس میں الیکشن کمیشن کو فیصلے سے روکا ہے ۔چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن فائنل آرڈر پاس نہیں کرے گا۔دوران سماعت الیکشن کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لا نے کہا کہ کوئی بھی پارٹی انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کی پابند ہوتی ہے ، پی ٹی آئی 2021 میں انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کی پابند تھی، پی ٹی آئی نے نیشنل کونسل کی عدم موجودگی میں جنرل باڈی سے آئین منظور کروایا، کیا پارٹی آئین میں جنرل باڈی ہے ؟انہوں نے کہا کہ انتظامی ڈھانچے کی عدم موجودگی میں فنانشل اکاؤنٹ کسی تصدیق کے بغیر ہیں۔درخواست گزار اکبر ایس بابر نے استدعا کی کہ پی ٹی آئی کے فنڈز منجمد کیے جائیں، انتظامی ڈھانچے کے بغیر انتخابات کیسے ہوئے ؟ سلمان اکرم راجا کو سیکریٹری جنرل بنانا غیر آئینی ہے ۔الیکشن کمیشن کے ممبر کے پی جسٹس ریٹائرڈ اکرام اللہ نے ریمارکس کہا کہ بیرسٹر گوہر سنی اتحاد کونسل میں
شامل ہوئے ، پھر پی ٹی آئی کے چیئرمین کیسے بن سکتے ہیں؟چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے دلائل دیے کہ انٹرا پارٹی الیکشن کی تفصیلات پارٹی ویب سائٹ پر موجود ہیں۔ممبر سندھ نثار درانی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے الیکشن تو کروائے ، تاہم خلاف قانون ہوئے ۔پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے حکم پر 23 نومبر کو الیکشن کرائے گئے ، لیکن کمیشن نے الیکشن تسلیم ہی نہیں کیا، آئین پاکستان 90 روز میں جنرل الیکشن کا کہتا ہے کیا وہ کرائے گئے ؟وکیل نے کہا کہ اگر انٹرا پارٹی الیکشن نہ کروائے جائیں تو کیا پارٹی ختم ہو جاتی ہے ؟ اگر یہ فیصلہ پہلے ہی ہو چکا ہے تو پھر چلے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو انٹرا پارٹی الیکشن میں بے ضابطگی پر سیاسی جماعت ریگولیٹ کرنے اور پارٹی معاملات میں مداخلت کا اختیار ہی نہیں۔الیکشن کمیشن نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔