الیکٹرانک سگریٹ کی دکانیں آی جی سندھ سیل کروائیں، رفیع احمد
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
کراچی( کامرس رپورٹر) منشیات کا پھیلاؤ اس کی بآسانی دستیابی ہے یہ ہر جگہ مل جاتی ہے یہ بات گزشتہ روز تنظیم فرینڈز آف اینٹی نارکوٹکس آف سندھ( فانوس) کے صدر رفیع احمد نے انسداد منشیات کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل کے ہمارے یہ معمار سڑکوں،گلیوں،کچراکنڈیوں،پلوں کے نیچے اور نالوں میں پڑے نظر آتے ہیں،الیکٹرونکس سگریٹ(ویپ) کی دکانوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ،اس کے استعمال سے ہمارے نوجوان پھیپھڑوں اور گلے کے کینسر اور دیگر بڑے امراض میں مبتلا ہو رہے ہیں اس کی روک تھام میں ہمیں پولیس کا کردار نظر نہیں آرہا ہے۔ رفیع احمد نے انسپکٹر جنرل آف پولیس سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر ان شاپس کو سیل کروایا جائے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی سپرٹینڈنٹ آف پولیس محمد ساجد گجر نے کہا کہ منشیات نے ہمیں بہت زیادہ متاثر کیا ہے اس کی روک تھام میں ہم سب کو اپنا اپنا قومی کردار ادا کرنا چاہیے، منشیات کے خلاف شعور و آگہی کا کام تنظیم فانوس بخوبی سر انجام دے رہی ہے،ہم سب کو چاہیے کہ ہم اس کام میں ان کا ساتھ دیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بھارت نے پہلگام واقعے کو بہانہ بنایا، سکیم کے تحت پاکستان پر دباؤ ڈالنا چاہتا ہے: مشاہد حسین سید
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن )سیاسی رہنما اور بین الاقوامی امور کے ماہر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ بھارت نے پہلگام واقعے کو سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کیلئے بہانا بنایا، سکیم کے تحت بھارت پاکستان پر دباؤ ڈالنا چاہتا ہے۔
"جیو نیوز" سے گفتگو کرتے ہوئے مشاہد حسین نے کہا کہ سندھ طاس پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ عالمی معاہدہ ہے، یو این سیکریٹری جنرل کو آگاہ کیا جائے کہ بھارت کی جانب سےجھوٹے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ بھارت اگر پاکستان کا پانی روکتا ہے تو یہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور جنگ کے مترادف ہوگا، بھارت پاکستان یا چین بھارت کا پانی بند کرے تو حالات مزید خراب ہوں گے۔ بھارت کو بھرپور جواب دینے کےلیے ہم ہر سطح پر تیار ہیں، سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا یو این چارٹر اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
ہمیں تیار رہنا چاہیے بھارت کوئی بھی حرکت کرسکتا ہے،سابق سفیر عبدالباسط
مشاہد حسین سید کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کے مقابلے میں ہمارا کیس مضبوط ہے عالمی سطح پر لیجانا چاہیے، ہمیں یہ معاملہ فوری یو این سیکریٹری جنرل تک پہچانا چاہیے۔
مزید :