امریکا کا میکسیکو بارڈر پر اضافی فورس تعینات کرنیکا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
امریکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد بارڈر پر گراؤنڈ فورسز کی تعداد میں 60 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ نگران پنٹاگان سیکریٹری رابرٹ سیلس کا کہنا ہے کہ کیلی فورنیا اور ٹیکساس سے 5000 غیر قانونی تارکین کی بے داخلی کیلئے پینٹاگون طیارے فراہم کریگا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا نے میکسیکو بارڈر پر اضافی ہیلی کاپٹر اور جاسوسی فورس تعینات کرنے کا اعلان کر دیا۔ پنٹاگان کے مطابق 1500 اضافی فوجیوں کو میکسیکو بارڈر پر بھیجا جا رہا ہے۔ متعلقہ عملے کے ساتھ ہیلی کاپٹرز اور انٹیلی جنس تجزیہ کار روانہ کیے جا رہے ہیں۔ امریکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد بارڈر پر گراؤنڈ فورسز کی تعداد میں 60 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ نگران پنٹاگان سیکریٹری رابرٹ سیلس کا کہنا ہے کہ کیلی فورنیا اور ٹیکساس سے 5000 غیر قانونی تارکین کی بے داخلی کے لیے پینٹاگون طیارے فراہم کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پنٹاگون میکسیکو بارڈر کے ساتھ باڑ لگانے میں بھی حصہ لے گا، یہ صرف آغاز ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ اضافی 10 ہزار فوجی میکسیکو بارڈر پر بھیجنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میکسیکو بارڈر پر کے مطابق
پڑھیں:
امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔
گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔