اسرائیلی فوج کی جانب سے سیز فائر کے دوران دوبارہ حملے کی مذمت کرتے ہیں، دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہ کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے سیز فائر کے دوران دوبارہ حملے کی مذمت کرتے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت خان نے ہفتہ وار بریفننگ میں بتایا کہ موروکو میں پچھلے ہفتے کشتی کا المناک حادثہ پیش ایا، 22 پاکستانی خوش قسمتی سے اس حادثے میں بچ گئے جن کی فہرست شئیر کی گئی ہے، واقعے کی مزید نگرانی کی جا رہی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ موروکو حکام نے تمام تر معاملات میں بھرپور تعاون کیا، پاکستان اور آذربائجان کے درمیان اج اسلام آباد میں اجلاس منعقد ہو گا، پاکستان غزہ میں سیز فائر کی خیر مقدم کرتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ غزہ کو دوبارہ رہنے کے قابل بنانے کے لئے پاکستان خواہاں ہے، ہم حل ہی میں اسرائیلی فوج کی جانب سے سیز فائر کے دوران دوبارہ حملے کی مذمت کرتے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور آذربائجان کے درمیان اج اسلام آباد میں اجلاس منعقد ہو گا، پاکستان غزہ میں سیز فائر کی خیر مقدم کرتا ہے۔
افغان باشندوں سے متعلق سوال پر ترجمان دفتر خارجہ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں موجود افغانی باشندوں کے حوالے سے پرانے پالیسی پر ہی عمل درآمد ہو گا، ابھی اس حوالے سے پالیسی تبدیل کرنے کے کوئی احکامات نہیں ملے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ترجمان دفتر خارجہ سیز فائر
پڑھیں:
دوران آپریشن نرس کے ساتھ رنگ رلیاں منانے والا ڈاکٹر دوبارہ جاب کیلئے اہل قرار
لندن: برطانیہ کی میڈیکل ٹریبیونل سروس نے پاکستانی نژاد کنسلٹنٹ اینستھیٹسٹ ڈاکٹر سہیل انجم کو دوبارہ کام کرنے کا اہل قرار دیتے ہوئے ان پر عائد پابندی ختم کر دی۔
برطانوی اخبار دی گارجین کے مطابق ڈاکٹر سہیل انجم پر الزام تھا کہ انہوں نے 2023 میں ٹیمسائیڈ ہسپتال میں ایک مریض کو بے ہوش کرنے کے بعد آپریشن تھیٹر چھوڑ کر نرس کے ساتھ جنسی عمل کیا۔
اس دوران ایک اور نرس کو مریض کی نگرانی کی ذمہ داری دے دی گئی تھی۔ واقعے کے بعد فروری 2024 میں انہیں نوکری سے فارغ کر دیا گیا تھا۔
میڈیکل ٹریبیونل میں ڈاکٹر سہیل انجم نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کی سنگین غلطی تھی اور وہ اس پر شرمندہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ دوبارہ ایسی حرکت نہیں کریں گے اور برطانیہ میں اپنے کیریئر کو از سرِ نو شروع کرنا چاہتے ہیں۔
ٹریبونل کی چیئرپرسن ربیکا ملر نے فیصلے میں کہا کہ اگرچہ ڈاکٹر نے اپنے مفادات کو مریض اور ساتھی عملے پر ترجیح دی، تاہم اب دوبارہ اس طرح کی غلطی کا امکان کم ہے۔ ٹریبونل نے انہیں کام کی اجازت دے دی لیکن ان کی رجسٹریشن پر وارننگ دینے یا نہ دینے سے متعلق فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔