قومی اسمبلی میں حیاتیاتی اور زہریلے ہتھیاروں کیخلاف بل منظور، ملوث افراد کو کیا سزا ہوگی؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
قومی اسمبلی نے حیاتیاتی اور زہریلے ہتھیاروں کے خلاف بل منظور کرلیا ہے۔
قومی اسمبلی سے منظورشدہ قانون کے مطابق، پاکستان میں بایولوجیکل ہتھیاروں پر مکمل پابندی ہوگی، بایولوجیکل ویپن استعمال کرنے پر سزائے موت، عمر قید اور ایک کروڑ جرمانہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: ہائیکورٹ ججوں کو موصول مشکوک خط سے ملنے والا اینتھراکس پاؤڈر کیا ہے؟
قانون کے تحت، بایولوجیکل ہتھیار کی تیاری کے لیے براہ راست یا بالواسطہ تکنیکی، مالی، لاجسٹک یا کوئی دوسری مدد فراہم کرنے پر 25 سال قید اور ایک کروڑ روپے تک جرمانہ عائد کیا جاسکے گا۔ بایو لوجیکل ہتھیاروں کے پاکستان یا پاکستان سے باہر استعمال پر پابندی ہوگی اور ان ہتھیاروں کو استعمال کرنے پر سزائے موت یا عمر قید ہوگی۔
قومی اسمبلی سے منظور کیے گئے قانون میں کہا گیا ہے کہ بایولوجیکل مواد یا ٹیکنالوجی کی ترسیل کی درآمد متعلقہ وزارت کنٹرول کرنے کی مجاز ہوگی، حیاتیاتی نباتات کے ذریعے، بیکٹریا، وائرس یا کسی بھی قسم کے انفیکشنز کی مدد سے بایولوجیکل ہتھیار کی تیاری پر 10 سے 25 سال قید اور ایک کروڑ روپے جرمانہ ہوگا
6790e28c4fab8_291 by Syed Awad
منظور کیے گئے قانون کے مطابق، ممنوعہ مقاصد کے لیے بایولوجیکل ہتھیار تیار یا ڈیزائن کرنے، پیداوار اور ذخیرہ کرنے پر پابندی ہوگی جبکہ بایولوجیکل ہتھیاروں کی نقل و حمل، درآمد، برآمد، فروخت اور منتقلی پر بھی پابندی ہوگی۔
قانون کے مطابق، بائیولوجیکل ہتھیاروں سے متعلق تمام مواد، سازوسامان، ٹیکنالوجی کے علاوہ مجرم کی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد وفاقی حکومت ضبط کرنے کی ذمہ دار ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: ’بھارت کی کوئی بھی ٹیکنالوجی پاکستان کے میزائلز کو ناکام نہیں بنا سکتی‘
منظور کردہ قانون کے مطابق، وفاقی حکومت کے ذریعے انجام پانے والے یا مجاز کردہ کسی پروگرام یا سرگرمی کو ممنوع قرار نہیں دیا جائے گا، مرکزی اتھارٹی کو پرامن مقاصد کے لیے بیکٹیریولوجیکل ایجنٹوں اور زہریلے مادوں کے استعمال کے لیے آلات، مواد، سائنسی اور تکنیکی معلومات کے ممکنہ تبادلے میں سہولت فراہم کرنے اور اس میں حصہ لینے کا حق حاصل ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بائیولوجیکل بل منظور پاکستان ٹاکسن حیاتیاتی سزا قانون قومی اسمبلی کنونشن ہتھیار.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بائیولوجیکل پاکستان ٹاکسن قومی اسمبلی ہتھیار قانون کے مطابق پابندی ہوگی قومی اسمبلی کے لیے
پڑھیں:
پی آئی بی ایف کا جماعت اسلامی کے قومی معاشی مکالمے کا خیر مقدم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-08-17
لاہور(نمائندہ جسارت)پاکستان انٹرنیشنل بزنس فورم (PIBF) نے جماعت اسلامی پاکستان کی جانب سے معیشت کی بحالی کے لیے قومی مکالمہ منعقد کرنے کے فیصلے کا زبردست خیر مقدم کیا ہے۔ یہ مکالمہ بعنوان ”Resolution of the Economy — Ending Poverty through Business Empowerment and Interest-Free Loans” یعنی’’معاشی استحکام کی قرارداد ، کاروباری خودمختاری اور بلا سود قرضوں کے ذریعے غربت کا خاتمہ‘‘22 اور 23 نومبر 2025 کو مینارِ پاکستان لاہور میں 3 روزہ اجتماع عام کے موقع پر منعقد کیا جائے گا۔پی آئی بی ایف کی قیادت محمد اعجاز تنویر، عبد الودود علوی، حافظ محمود اور الماس قاضی نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ جماعت اسلامی کا یہ اقدام بروقت اور قومی ضرورت کے عین مطابق ہے، جو ماہرین معیشت، ٹیکنوکریٹس اور پالیسی سازوں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنے کی سمت ایک مثبت قدم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک اس وقت شدید معاشی بحران سے دوچار ہے، ایسے میں یہ قومی مکالمہ ایک متحدہ اور قابل عمل روڈ میپ (Roadmap) تشکیل دینے میں مدد دے گا۔فورم کے رہنماؤں نے کہا کہ کاروباری برادری ان تمام کوششوں کی بھرپور حمایت کرتی ہے جو ملک میں معاشی استحکام، خود انحصاری اور بلا سود مالیاتی نظام کے فروغ کا باعث بنیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ پی آئی بی ایف اس اجتماعی کاوش میں بھرپور شرکت اور تعاون فراہم کرے گا تاکہ ”Economic Resolution 2025” کے نام سے ایک جامع اور عوامی شمولیت پر مبنی معاشی لائحہ عمل تیار کیا جا سکے، جس کی روح پاکستان قرارداد 1940 سے متاثر ہے۔تاجر رہنماؤں نے جماعت اسلامی کی جانب سے نوجوانوں میں کاروباری رجحان، فنی تربیت اور آئی ٹی تعلیم کے فروغ کے لیے شروع کیے گئے ’’بنو قابل آئی ٹی پروگرام‘‘ کو بھی سراہا۔ پی آئی بی ایف کے مطابق یہ پروگرام نوجوانوں کو جدید مہارتوں سے آراستہ کرنے اور پاکستان کے انسانی سرمائے کو مضبوط بنانے کے لیے جماعت اسلامی کے نظریے اور فورم کے اپنے مشن سے ہم آہنگ ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ قومی معاشی مکالمہ پاکستان کی معیشت کو مضبوط، خود کفیل اور اخلاقی بنیادوں پر استوار کرنے کی ایک منظم قومی تحریک کا آغاز ثابت ہوگا۔