پیکا ایکٹ 2025 ترمیمی بل منظور، صحافتی تنظیموں کو کیا اعتراضات ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
قومی اسمبلی نے پیکا ایکٹ 2025 ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ اس بل کے خلاف صحافیوں نے آج قومی اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ کیا اور اجلاس کی کوریج چھوڑ کر پریس گیلری سے باہر چلے گئے۔ صحافیوں نے ’پیکا ایکٹ نامنظور‘ کے نعرے بھی لگائے۔ دوسری جانب صحافی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے پیکا ایکٹ میں ترامیم کا بل مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیکا ایکٹ میں ترامیم صحافتی تنظیموں سے بغیر مشاورت کے کی جارہی ہیں۔
وی نیوز نے صحافتی تنظیموں کے نمائندوں سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کی قومی اسمبلی کے منظوری پر ان کو کیا اعتراضات ہیں اور ان کا آئندہ کا لائحہ عمل کیا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں قومی اسمبلی نے پیکا ایکٹ 2025 ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیا، صحافیوں کا واک آؤٹ
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یو جے) کے صدر افضل بٹ نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے ساتھ حکومت کا وعدہ تھا کہ جب بھی میڈیا سے متعلق کوئی قانون لایا جائےگا تو اس سے قبل تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائےگی۔
انہوں نے کہاکہ میڈیا کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی، پی بی اے، اے پی این ایس، سی پی این ای، ایمنڈ اور پی ایف یو جے پانچوں اسٹیک ہولڈر ہیں۔ ان میں سے کسی کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔ اس لیے جوائنٹ ایکشن کمیٹی اس بل کو سختی سے مسترد کرتی ہے اور ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اس کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی تحریک چلائی جائے گی کیونکہ یہ پریس فریڈم پر سیدھا سیدھا حملہ ہے جس کو ہم برداشت نہیں کریں گے۔
افضل بٹ نے کہاکہ ہم نے ملک بھر سے اپنے عہدیداروں کی مشاورتی میٹنگ کل طلب کرلی ہے جس میں احتجاجی تحریک کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا اور مکمل لائحہ عمل جاری کیا جائےگا، ہمیں ترامیم کا اس وقت پتا چلتا ہے جب بل منظور ہونے سے پہلے ہمیں دیا جاتا ہے۔
صدر پی ایف یو جے نے کہاکہ اس بل کو حکومت نے ایک خفیہ دستاویز کے طور پر اپنے پاس رکھا اور کسی اسٹیک ہولڈر کے ساتھ شیئر بھی نہیں کیا۔ ہم نے حکومت کے اس بل کو منظور کرنے کے طریقہ کار کو سامنے رکھتے ہوئے اسے مسترد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم سمجھتے ہیں کہ اگر اس میں کوئی نیک نیتی کی بات نہیں تو مشاورت کرنے میں حرج کیا تھی، اگر اچھا کام تھا تو مشاورت کے بعد بھی ہو سکتا تھا، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ جو مشاورتی عمل نہیں کیا گیا اس کے پیچھے کوئی اور مقاصد ہیں۔
سابق صدر نیشنل پریس کلب انور رضا نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پیکا ایکٹ کو ملک بھر کی صحافتی تنظیمیں شروع دن سے مسترد کرتی ہیں، حکومت نے سوشل میڈیا کی آڑ میں پہلے ہی صحافیوں پر بہت سی پابندیاں عائد کردی ہیں، اب پہلے مقدمہ درج ہونے اور بعد میں انکوائری کرنے کا قانون بنایا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیا کے لیے حکومت ڈیجیٹل اتھارٹی لانے جارہی تھی تو اس پیکا ایکٹ میں ترمیم کیوں کی گئی، صحافی اگر کوئی سوشل میڈیا یا یوٹیوب چینل استعمال کرتا ہے تو ذمہ داری کے ساتھ کرتا ہے۔
انور رضا نے کہاکہ حکومت کے اس اقدام پر ہم عدالت سے رجوع کریں گے اور احتجاج تو آج سے ہی شروع ہوگیا ہے۔ آج بھی ہم نے قومی اسمبلی کی کارروائی کا بائیکاٹ کیا۔
یہ بھی پڑھیں پیکا ایکٹ عدالت نے پی ٹی آئی رہنما رؤف حسن کو رہا کرنے کا حکم دے دیا
سابق صدر نیشنل پریس کلب نے کہاکہ وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے صحافیوں کو تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی ہے، اب کل پی ایف یو جے اور دیگر تنظیموں کے ساتھ مل کر آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائےگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور ڈیجیٹل اتھارٹی سوشل میڈیا صحافتی تنظیمیں سراپا احتجاج صحافیوں کے اعتراضات وزیر اطلاعات وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور ڈیجیٹل اتھارٹی سوشل میڈیا صحافتی تنظیمیں سراپا احتجاج صحافیوں کے اعتراضات وزیر اطلاعات وی نیوز پی ایف یو جے قومی اسمبلی سوشل میڈیا پیکا ایکٹ نے کہاکہ کے ساتھ
پڑھیں:
پاکستانی سائنسدانوں نے اے آئی جیو سائنس کے حوالے سے اہم اعزاز حاصل کرلیے
معروف جیو سائنس اور ٹیکنالوجی کمپنی ایل ایم کے آر کو رواں سال کے اینول ٹیکنیکل کانفرنس (ATC) 2024 میں اے آئی جیو سائنس کے حوالے سے اہم اعزاز سے نوازا گیا۔ کانفرنس میں ایل ایم کے آر کی طرف سے تحقیقاتی مقالوں کی قیادت ڈاکٹر عمر منظور نے کی۔
یہ بھی پڑھیں: 18 کروڑ سے زیادہ صارفین کے پاسورڈ اور حساس معلومات چوری، فوری کیا اقدامات کرنے چاہییں؟
کمپنی کی 2 تحقیقاتی رپورٹس کو انقلابی نوعیت کی سائنسی تحقیق پر اعلیٰ اعزازات حاصل ہوئے۔ یہ کامیابیاں اس بات کی مظہر ہیں کہ ایل ایم کے آر کس طرح مصنوعی ذہانت کو جیو سائنس میں ضم کرکے توانائی کے شعبے کے پیچیدہ مسائل کے حل میں قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے۔
ان تحقیقی مقالوں کی قیادت ڈاکٹر عمر منظور نے کی جبکہ ان میں کمپنی کے اندرونی ماہرین کی ٹیم نے معاونت فراہم کی جو جیو سائنس اور اے آئی میں مہارت رکھتے ہیں۔ اعزاز یافتہ تحقیقی مقالات میں ہائی ریزولوشن ماڈلنگ برائے غیر یکساں ریزروائرز میں ڈیپ لرننگ کا استعمال، جدید مشین لرننگ تکنیک کے ذریعے CO₂ اسٹوریج کا جدید تجزیہ شامل ہیں ۔
یہ تحقیقاتی مطالعات اس بات کو اجاگر کرتے ہیں کہ پائیدار توانائی کی ترقی کے تناظر میں کس طرح ڈیپ لرننگ اور مشین لرننگ جیسے جدید ترین طریقے توانائی کے شعبے میں پیچیدہ مسائل کے سائنسی حل فراہم کر سکتے ہیں۔
یہ تحقیقاتی کام ایک ٹیم ورک کا نتیجہ ہے جس میں مُیسر حسین، محمد خضر افتخار، فاروق ارشد، وجیہہ خان، صہیب ضیاء، اور فرمان اللہ شامل ہیں جنہوں نے ڈاکٹر منظور کی نگرانی میں یہ تحقیقی کام انجام دیا۔
ایل ایم کے آرکے ترجمان نے کہا کہ یہ اعزاز ہماری تکنیکی مہارت اور جیو سائنس میں جدت پسندی سے وابستگی کا ثبوت ہے۔
مزید پڑھیے: دنیا کی پہلی روبوٹ فائٹ: پہلوانوں کے تابڑ توڑ حملوں، ناک آؤٹس نے سب کو حیران کردیا
انہوں نے کہا کہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہماری ٹیمیں مصنوعی ذہانت کے ذریعے توانائی کے شعبے کا مستقبل تشکیل دے رہی ہیں۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ باہمی اشتراک، جدت اور سائنسی تحقیق کی ثقافت کو فروغ دیتی ہے اور ان باصلاحیت دماغوں کی پشت پناہی جاری رکھے گی جنہوں نے اس شاندار کامیابی کو ممکن بنایا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایل ایم کے آر اے آئی جیو سائنس اے ٹی سی 2024 ڈاکٹر عمر منظور