قومی اسمبلی نے پیکا ایکٹ 2025 ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ اس بل کے خلاف صحافیوں نے آج قومی اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ کیا اور اجلاس کی کوریج چھوڑ کر پریس گیلری سے باہر چلے گئے۔ صحافیوں نے ’پیکا ایکٹ نامنظور‘ کے نعرے بھی لگائے۔ دوسری جانب صحافی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے پیکا ایکٹ میں ترامیم کا بل مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیکا ایکٹ میں ترامیم صحافتی تنظیموں سے بغیر مشاورت کے کی جارہی ہیں۔

وی نیوز نے صحافتی تنظیموں کے نمائندوں سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کی قومی اسمبلی کے منظوری پر ان کو کیا اعتراضات ہیں اور ان کا آئندہ کا لائحہ عمل کیا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں قومی اسمبلی نے پیکا ایکٹ 2025 ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیا، صحافیوں کا واک آؤٹ

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یو جے) کے صدر افضل بٹ نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے ساتھ حکومت کا وعدہ تھا کہ جب بھی میڈیا سے متعلق کوئی قانون لایا جائےگا تو اس سے قبل تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائےگی۔

انہوں نے کہاکہ میڈیا کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی، پی بی اے، اے پی این ایس، سی پی این ای، ایمنڈ اور پی ایف یو جے پانچوں اسٹیک ہولڈر ہیں۔ ان میں سے کسی کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔ اس لیے جوائنٹ ایکشن کمیٹی اس بل کو سختی سے مسترد کرتی ہے اور ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اس کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی تحریک چلائی جائے گی کیونکہ یہ پریس فریڈم پر سیدھا سیدھا حملہ ہے جس کو ہم برداشت نہیں کریں گے۔

افضل بٹ نے کہاکہ ہم نے ملک بھر سے اپنے عہدیداروں کی مشاورتی میٹنگ کل طلب کرلی ہے جس میں احتجاجی تحریک کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا اور مکمل لائحہ عمل جاری کیا جائےگا، ہمیں ترامیم کا اس وقت پتا چلتا ہے جب بل منظور ہونے سے پہلے ہمیں دیا جاتا ہے۔

صدر پی ایف یو جے نے کہاکہ اس بل کو حکومت نے ایک خفیہ دستاویز کے طور پر اپنے پاس رکھا اور کسی اسٹیک ہولڈر کے ساتھ شیئر بھی نہیں کیا۔ ہم نے حکومت کے اس بل کو منظور کرنے کے طریقہ کار کو سامنے رکھتے ہوئے اسے مسترد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم سمجھتے ہیں کہ اگر اس میں کوئی نیک نیتی کی بات نہیں تو مشاورت کرنے میں حرج کیا تھی، اگر اچھا کام تھا تو مشاورت کے بعد بھی ہو سکتا تھا، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ جو مشاورتی عمل نہیں کیا گیا اس کے پیچھے کوئی اور مقاصد ہیں۔

سابق صدر نیشنل پریس کلب انور رضا نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پیکا ایکٹ کو ملک بھر کی صحافتی تنظیمیں شروع دن سے مسترد کرتی ہیں، حکومت نے سوشل میڈیا کی آڑ میں پہلے ہی صحافیوں پر بہت سی پابندیاں عائد کردی ہیں، اب پہلے مقدمہ درج ہونے اور بعد میں انکوائری کرنے کا قانون بنایا گیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیا کے لیے حکومت ڈیجیٹل اتھارٹی لانے جارہی تھی تو اس پیکا ایکٹ میں ترمیم کیوں کی گئی، صحافی اگر کوئی سوشل میڈیا یا یوٹیوب چینل استعمال کرتا ہے تو ذمہ داری کے ساتھ کرتا ہے۔

انور رضا نے کہاکہ حکومت کے اس اقدام پر ہم عدالت سے رجوع کریں گے اور احتجاج تو آج سے ہی شروع ہوگیا ہے۔ آج بھی ہم نے قومی اسمبلی کی کارروائی کا بائیکاٹ کیا۔

یہ بھی پڑھیں پیکا ایکٹ عدالت نے پی ٹی آئی رہنما رؤف حسن کو رہا کرنے کا حکم دے دیا

سابق صدر نیشنل پریس کلب نے کہاکہ وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے صحافیوں کو تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی ہے، اب کل پی ایف یو جے اور دیگر تنظیموں کے ساتھ مل کر آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائےگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور ڈیجیٹل اتھارٹی سوشل میڈیا صحافتی تنظیمیں سراپا احتجاج صحافیوں کے اعتراضات وزیر اطلاعات وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور ڈیجیٹل اتھارٹی سوشل میڈیا صحافتی تنظیمیں سراپا احتجاج صحافیوں کے اعتراضات وزیر اطلاعات وی نیوز پی ایف یو جے قومی اسمبلی سوشل میڈیا پیکا ایکٹ نے کہاکہ کے ساتھ

پڑھیں:

پیکا ایکٹ؛ ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث افراد کیخلاف 24 گھنٹوں میں 23 مقدمات درج

لاہور:

ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت 24 گھنٹوں میں 23 مقدمات درج  درج کرلیے گئے۔

پولیس کے مطابق اہم سیاسی و سرکاری شخصیات سے متعلق نازیبا ویڈیوز بنانے یا  اپلوڈ کرنے  کے معاملے میں  ڈی ائی جی انویسٹی گیشن سید ذیشان رضا کی ہدایت پر سوشل میڈیا پر جعلی ویڈیوز اپلوڈ کرنے والوں کیخلاف پولیس کا کریک  ڈاؤن جاری ہے۔

اس دوران ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف لاہور کے مختلف تھانوں میں 24 گھنٹوں کے دوران پیکا ایکٹ کے تحت 23 مقدمات درج کر لیے گئے ہیں۔

پولیس حکام کے مطابق قومی اداروں کے خلاف قابل اعتراض اور نازیبا مواد کی تشہیر میں ملوث افراد کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔ اداروں کی تضحیک اور تمسخر اڑانے والے عناصر کو قانون کی گرفت میں لے کر سخت سے سخت سزا دلوائی جائےگی۔

ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کے مطابق ان عناصر کامقصد معاشرے میں انتشار اور اداروں کے خلاف منافرت پھیلانا ہے۔  ملزمان کو تمام قانونی شواہد  کی روشنی میں مضبوط چالان مرتب کرکے کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • نازیبا ویڈیوز کی تشہیر پر کریک ڈاؤن، لاہور میں پیکا ایکٹ کے تحت 23 مقدمات درج
  • لاہور: اہم شخصیات کی نازیبا ویڈیو بنانے پر پیکا ایکٹ کے تحت 23 مقدمات درج
  • پیکا ایکٹ؛ ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث افراد کیخلاف 24 گھنٹوں میں 23 مقدمات درج
  • خیبرپختونخوا رائٹ ٹو انفارمیشن ترمیمی بل 2025 منظور کرلیا گیا
  • ملتان میں آزادی صحافت پر حملہ، سینیئر صحافی ارشد ملک اغواء ، صحافتی تنظیمیں سراپا احتجاج ،بازیابی کا مطالبہ
  • قومی اسمبلی کمیٹی برائے داخلہ میں پاکستان سیٹیزن شپ ایکٹ ترمیمی بل منظور،پاکستانیوں کو شہریت نہیں چھوڑنی پڑے گی،ڈی جی پاسپورٹس
  • قومی اسمبلی کمیٹی برائے داخلہ میں پاکستان سیٹیزن شپ ایکٹ ترمیمی بل منظور
  • پیکا ایکٹ میں ترمیم کیخلاف درخواست: حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری
  • حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ؛ پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
  • پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف ایک اور آئینی درخواست دائر