Express News:
2025-07-26@06:52:29 GMT

جانوروں اور پرندوں کی باقیات کو حنوط کیسے کیا جاتا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT

ہمارے معاشرے میں جنگلی جانوروں اور پرندوں کو پالنے کا رجحان عام ہے۔ گھروں میں شوق کے طور پر رکھے جانے والے پرندے اور جانور جب مر جاتے ہیں، تو اکثر انہیں زمین میں دفن کر دیا جاتا ہے یا کچرے کے ڈھیر پر پھینک دیا جاتا ہے۔ لیکن ایک نوجوان، جہانگیر خان جدون، نے اس روایت کو بدل دیا ہے۔ ان کے خاندان نے ایک منفرد طریقہ اپنایا ہے، جس کے تحت جانوروں اور پرندوں کی باقیات کو محفوظ کر کے ان سے سیکھنے کے مواقع فراہم کیے جاتے ہیں۔

جہانگیر خان جدون کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ ان کے دادا نے 1918 میں شروع کیا تھا، جو وقت کے ساتھ خاندان کی روایت بنتا گیا۔ ان کے والد اور چچا نے بھی یہ کام کیا اور جہانگیر نے اسے ایک مشن کے طور پر اپنایا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس عمل کا مقصد جانوروں کی زندگی اور ان کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے تعلیمی مقاصد کو فروغ دینا ہے۔

قدرتی باقیات سے علم حاصل کرنے کا ذریعہ

جہانگیر خان جدون کے مطابق، وہ جانوروں اور پرندوں کی باقیات کو حنوط کر کے عجائب گھروں میں رکھتے ہیں تاکہ لوگ، خاص طور پر طلبہ، ان کے ذریعے سیکھ سکیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ فن صرف مردہ جانوروں اور پرندوں تک محدود ہے جن کا پوسٹ مارٹم مکمل ہوتا ہے اور جو تعلیمی یا تحقیقی مقاصد کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

جہانگیر نے بتایا کہ انہوں نے سب سے بڑا اونٹ اور افریقی شیر محفوظ کیا، جبکہ پرندوں میں سب سے بڑا شترمرغ اور سب سے چھوٹا ہمنگ برڈ محفوظ کیا گیا ہے۔ ان کے کام کا مقصد لوگوں میں جنگلی حیات کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا اور انہیں قدرتی جانوروں کے قریب لے کر آنا ہے۔

حنوط کیسے کیا جاتا ہے؟

جہانگیر خان نے بتایا کہ جانور یا پرندہ مرنے کے بعد اس کا پوسٹ مارٹم کیا جاتا ہے۔ جلد کی صفائی اور کیمیکل پراسیسنگ کے بعد اسے ایک خاص سانچے میں تیار کیا جاتا ہے۔ جلد اصلی رکھی جاتی ہے، جبکہ آنکھیں اور دیگر ضروری حصے مصنوعی مواد سے بنائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمل کافی محنت طلب ہے اور بڑی مہارت کا تقاضا کرتا ہے۔

ٹرافی ہنٹنگ اور آگاہی مہم

جہانگیر کا کہنا ہے کہ حکومت کو قانونی ٹرافی ہنٹنگ کو فروغ دینا چاہیے تاکہ شکار سے حاصل شدہ باقیات کو تعلیمی مقاصد کے لیے محفوظ کیا جا سکے۔ ان کا کہنا ہے کہ لوگوں کو جنگلی حیات کے تحفظ کی اہمیت بتانے کے لیے میوزیم ایک بہترین ذریعہ ہیں، جہاں بچے اور بڑے بغیر کسی خوف کے شیر جیسے جانوروں کو قریب سے دیکھ سکتے ہیں۔

تعلیمی اداروں کے لیے خدمات

جہانگیر خان مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں کے ساتھ بھی کام کر رہے ہیں اور طلبہ کو یہ فن سکھاتے ہیں۔ ان کے مطابق یہ طلبہ کے لیے ایک منفرد تجربہ ہوتا ہے جو انہیں جنگلی حیات کے بارے میں بہتر سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔

خاندان کی روایت اور مستقبل کے عزائم

جہانگیر خان کا کہنا ہے کہ ان کا خاندان اس فن کو جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔ ان کے مطابق، یہ کام نہ صرف ایک شوق ہے بلکہ جنگلی حیات کی بقا اور تعلیمی ترقی کے لیے ایک اہم قدم بھی ہے۔

جہانگیر خان کی خدمات اور ان کے خاندان کی روایت جنگلی حیات کے تحفظ اور آگاہی کی ایک روشن مثال ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جانوروں اور پرندوں ان کا کہنا ہے کہ جہانگیر خان کیا جاتا ہے باقیات کو کے لیے

پڑھیں:

پی ایس ایل 9: امپائر علیم ڈار کو اضافی فیس کیسے ملی؟ آڈٹ رپورٹ میں ہوشربا انکشاف

کراچی:

پی سی بی کی آڈٹ رپورٹ میں امپائر علیم ڈار کو دگنی فیس پر  سوال اٹھا دیا گیا، انہیں پی ایس ایل 9 میں 2 کے بجائے 4 ہزار ڈالر فی میچ ادائیگی کی گئی تھی۔

تفصیلات کے مطابق آڈٹ رپورٹ میں درج ہے کہ میچ فیس کی مد میں امپائر علیم ڈار کو 38 لاکھ 50 ہزار روپے کی اضافی ادائیگی ہوئی، نوٹ شیٹ نمبر ’’ PCB-DCOP-24-1848 ادائیگی برائے میچ آفیشلز پی ایس ایل 9، 2024‘‘کے تحت پاکستان کرکٹ بورڈ نے  کئی امپائرز و میچ ریفریز کا پی ایس ایل میچز کے لیے تقرر کیا۔

 پی سی بی آئی سی سی انٹرنیشنل پینل امپائر کے لیے فیس 2 ہزار ڈالر فی میچ مقرر ہے، البتہ علیم ڈار کو دگنی رقم 4 ہزار ڈالر فی میچ دی گئی، اس کی منظوری سابق چیئرمین مینجمنٹ کمیٹی نے دی تھی، اضافی ادائیگی کے نتیجے میں  بورڈ کے بجٹ پر 14 ہزار ڈالر کا مالی بوجھ آیا۔

چیئرمین کنٹیجنسی فنڈ سے 15 ملین روپے لیے گئے، بورڈ کی جانب سے پی ایس ایل 9 کے دوران علیم ڈار کو میچ آفیشل فیس کی مد میں28 ہزار ڈالر کی ادائیگی ہوئی، انھیں چار ہزار ڈالر فی میچ آئی سی سی ایلیٹ پینل امپائر کی فیس کے مطابق  دیے گئے، حقیقت میں وہ پی ایس ایل 9 کے وقت اس  پینل میں شامل ہی نہیں تھے ، بطور پی سی بی انٹرنیشنل پینل امپائر ان کی مقررہ فیس 2 ہزار ڈالر فی میچ بنتی تھی، یوں علیم ڈالر کو 14 ہزار ڈالر (تقریبا 38 لاکھ 50 ہزار روپے) زائد ادا کیے گئے جو ان کے حق سے تجاوز ہے۔

آڈٹ کی رائے میں یہ زائد ادائیگی نہ صرف وصول کنندہ کو ناجائز فائدہ پہنچانے کے مترادف تھی بلکہ اس سے پی سی بی اور فرنچائزز کو مالی نقصان بھی ہوا۔ مینجمنٹ نے اس کا جواب یہ دیا کہ علیم ڈار آئی سی سی پی سی بی انٹرنیشنل پینل کے امپائر تھے، انھوں نے درخواست کی تھی کہ پی ایس ایل میچز کی فیس آئی سی سی ایلیٹ پینل امپائرز کے برابر دی جائے، اسے اس وقت کے چیئرمین نے منظور کر لیا تھا، رپورٹ کے مطابق اس جواب سے ظاہر ہوتا ہے کہ مینجمنٹ نے آڈٹ کے مشاہدے کو تسلیم کر لیا۔

متعلقہ مضامین

  • پی ایس ایل 9: امپائر علیم ڈار کو اضافی فیس کیسے ملی؟ آڈٹ رپورٹ میں ہوشربا انکشاف
  • جنسی درندے، بھیڑیئے اور دین کا لبادہ
  • آنے والوں دنوں میں 5 اہم تہوار جن کا سب کو انتظار ہے
  • چیلوں اور کوؤں کے کتنے گھونسلے ہٹائے گئے؟ مریم اورنگزیب نے بتا دیا
  • محکمہ تحفظ ماحول کا فضائی نگرانی فورس کے ذریعے پرندوں کے پنجروں اور گھونسلوں کی ’’ای میپنگ‘‘ دو روز میں مکمل کرنے کا فیصلہ
  • فساد قلب و نظر کی اصلاح مگر کیسے۔۔۔۔۔ ! 
  • پی ٹی آئی نے اپنے گرفتار کارکنان کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا
  • جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے
  • واٹس ایپ گروپس میں فحش مواد دکھا کر بلیک میلنگ، نیشنل سرٹ نے الرٹ جاری  
  • وزیرداخلہ محسن نقوی کی بنگلہ دیش کے وزیر داخلہ لیفٹیننٹ جنرل(ر) جہانگیر عالم چودھری سے ملاقات، اہم فیصلے