جانوروں اور پرندوں کی باقیات کو حنوط کیسے کیا جاتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
ہمارے معاشرے میں جنگلی جانوروں اور پرندوں کو پالنے کا رجحان عام ہے۔ گھروں میں شوق کے طور پر رکھے جانے والے پرندے اور جانور جب مر جاتے ہیں، تو اکثر انہیں زمین میں دفن کر دیا جاتا ہے یا کچرے کے ڈھیر پر پھینک دیا جاتا ہے۔ لیکن ایک نوجوان، جہانگیر خان جدون، نے اس روایت کو بدل دیا ہے۔ ان کے خاندان نے ایک منفرد طریقہ اپنایا ہے، جس کے تحت جانوروں اور پرندوں کی باقیات کو محفوظ کر کے ان سے سیکھنے کے مواقع فراہم کیے جاتے ہیں۔
جہانگیر خان جدون کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ ان کے دادا نے 1918 میں شروع کیا تھا، جو وقت کے ساتھ خاندان کی روایت بنتا گیا۔ ان کے والد اور چچا نے بھی یہ کام کیا اور جہانگیر نے اسے ایک مشن کے طور پر اپنایا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس عمل کا مقصد جانوروں کی زندگی اور ان کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے تعلیمی مقاصد کو فروغ دینا ہے۔
قدرتی باقیات سے علم حاصل کرنے کا ذریعہ
جہانگیر خان جدون کے مطابق، وہ جانوروں اور پرندوں کی باقیات کو حنوط کر کے عجائب گھروں میں رکھتے ہیں تاکہ لوگ، خاص طور پر طلبہ، ان کے ذریعے سیکھ سکیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ فن صرف مردہ جانوروں اور پرندوں تک محدود ہے جن کا پوسٹ مارٹم مکمل ہوتا ہے اور جو تعلیمی یا تحقیقی مقاصد کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
جہانگیر نے بتایا کہ انہوں نے سب سے بڑا اونٹ اور افریقی شیر محفوظ کیا، جبکہ پرندوں میں سب سے بڑا شترمرغ اور سب سے چھوٹا ہمنگ برڈ محفوظ کیا گیا ہے۔ ان کے کام کا مقصد لوگوں میں جنگلی حیات کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا اور انہیں قدرتی جانوروں کے قریب لے کر آنا ہے۔
حنوط کیسے کیا جاتا ہے؟
جہانگیر خان نے بتایا کہ جانور یا پرندہ مرنے کے بعد اس کا پوسٹ مارٹم کیا جاتا ہے۔ جلد کی صفائی اور کیمیکل پراسیسنگ کے بعد اسے ایک خاص سانچے میں تیار کیا جاتا ہے۔ جلد اصلی رکھی جاتی ہے، جبکہ آنکھیں اور دیگر ضروری حصے مصنوعی مواد سے بنائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمل کافی محنت طلب ہے اور بڑی مہارت کا تقاضا کرتا ہے۔
ٹرافی ہنٹنگ اور آگاہی مہم
جہانگیر کا کہنا ہے کہ حکومت کو قانونی ٹرافی ہنٹنگ کو فروغ دینا چاہیے تاکہ شکار سے حاصل شدہ باقیات کو تعلیمی مقاصد کے لیے محفوظ کیا جا سکے۔ ان کا کہنا ہے کہ لوگوں کو جنگلی حیات کے تحفظ کی اہمیت بتانے کے لیے میوزیم ایک بہترین ذریعہ ہیں، جہاں بچے اور بڑے بغیر کسی خوف کے شیر جیسے جانوروں کو قریب سے دیکھ سکتے ہیں۔
تعلیمی اداروں کے لیے خدمات
جہانگیر خان مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں کے ساتھ بھی کام کر رہے ہیں اور طلبہ کو یہ فن سکھاتے ہیں۔ ان کے مطابق یہ طلبہ کے لیے ایک منفرد تجربہ ہوتا ہے جو انہیں جنگلی حیات کے بارے میں بہتر سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔
خاندان کی روایت اور مستقبل کے عزائم
جہانگیر خان کا کہنا ہے کہ ان کا خاندان اس فن کو جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔ ان کے مطابق، یہ کام نہ صرف ایک شوق ہے بلکہ جنگلی حیات کی بقا اور تعلیمی ترقی کے لیے ایک اہم قدم بھی ہے۔
جہانگیر خان کی خدمات اور ان کے خاندان کی روایت جنگلی حیات کے تحفظ اور آگاہی کی ایک روشن مثال ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جانوروں اور پرندوں ان کا کہنا ہے کہ جہانگیر خان کیا جاتا ہے باقیات کو کے لیے
پڑھیں:
اب اسلام آباد سے صرف 20 منٹ میں راولپنڈی پہنچنا ممکن، لیکن کیسے؟
— فائل فوٹووفاقی حکومت نے اسلام آباد اور راولپنڈی کے درمیان جدید ہائی سپیڈ ٹرین چلانے کا فیصلہ کیا ہے جس کا مقصد سفر کے وقت کو کم کر کے اسے جدید بنانا ہے۔
یہ فیصلہ وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر ریلوے حنیف عباسی کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا گیا۔
اس اجلاس میں وزیر مملکت برائے داخلہ امور طلال چوہدری، وفاقی سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری ریلوے، چیئرمین کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)، کمشنر راولپنڈی، اسلام آباد پولیس کے انسپکٹر جنرل اور فرنٹیئر کور کے نمائندوں نے شرکت کی۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے اس منصوبے کو وزیر اعظم شہباز شریف کے عوامی ریلیف اور ٹرانسپورٹ کے جدید حل فراہم کرنے کا عزم قرار دیتے ہوئے کہا کہ منصوبے کے مکمل ہونے کے بعد ہزاروں شہری اعلیٰ معیار کی سفری سہولتوں سے مستفید ہوں گے۔
اس حوالے سے وزیر ریلوے حنیف عباسی کا خیال ہے کہ یہ منصوبہ عوامی فلاح و بہبود کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہو گا جس سے لوگ دونوں شہروں کے درمیان تیزی اور آسانی سے سفر کر سکیں گے۔
وزیر مملکت طلال چوہدری نے منصوبے کو کم لاگت اور تیز رفتار آپشن قرار دیا جو اسلام آباد اور راولپنڈی کو ملانے والی سڑکوں پر ٹریفک کے دباؤ کو نمایاں طور پر کم کرے گا۔
یہ اقدام اسلام آباد اور راولپنڈی کو تیز رفتار سفری راستے سے جوڑ دے گا، جس سے دونوں شہروں کے درمیان سفر کا وقت 20 منٹ تک کم ہو جائے گا اور ایندھن کی بھی بچت ہوگی۔
مزید برآں، یہ منصوبہ ٹریفک کی بھیڑ کو کم کر کے رہائشیوں کو تیز رفتار اور سستا سفر فراہم کرے گا۔
ہائی اسپیڈ ٹرین اسلام آباد کے مارگلہ اسٹیشن سے راولپنڈی کے صدر اسٹیشن تک چلائی جائے گی۔
تاہم ابھی اس منصوبے کے لیے معاہدے کو حتمی شکل دینا باقی ہے جس پر اگلے ہفتے دستخط ہو جائیں گے۔
منصوبے کے تحت پاکستان ریلوے ٹرین کے ٹریک کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کی ذمہ دار ہوگی جب کہ سروس کا انتظام سی ڈی اے کرے گی۔
حکومت نے جدید، آرام دہ اور مؤثر آپریشنز کو یقینی بنانے کے لیے جدید ترین ٹرینیں درآمد کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔