مذاکرات سے انکار کی وجہ حکومتی رویہ، بانی سے ملاقات نہیں کرائی، حامد رضا
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ترجمان پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز میرے ڈیرے پر میری گرفتاری کی کوشش کی گئی، بانی نے میرے ڈیرے پر پولیس چھاپے کی مذمت کی، حکومت کا رویہ مناسب نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی و سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ مذاکرات سے انکار کی وجہ حکومتی رویہ ہے، حکومت نے ہماری بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کرائی۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ تیسری میٹنگ کے بعد رانا ثنا اللہ کی پریس کانفرنس میں اعتدال نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ میٹنگ میں حکومت نے کہا بانی سے ملاقات کرائی جائے گی، گزشتہ ایک ہفتے سے بانی سے ملاقات نہیں کرائی جا رہی، حکومتی بیانات، حکومتی رویہ سب کے سامنے ہے۔
حامد رضا نے کہا کہ گزشتہ روز میرے ڈیرے پر میری گرفتاری کی کوشش کی گئی، بانی نے میرے ڈیرے پر پولیس چھاپے کی مذمت کی، حکومت کا رویہ مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے کمٹمنٹ پوری نہیں کی، پارلیمنٹ میں ہمارے احتجاج میں اب تیزی آئے گی، حکومت اپنا تحریری جواب اب اپنے پاس رکھے۔ انہوں نے کہا کہ بانی سے ملاقات کے لیے 2 دن کا کہا گیا تاحال نہیں ہوئی، گرینڈ الائنس کے حوالے سے مشاورت کا سلسلہ جاری ہے، اگلے ہفتے جی ڈی اے پارٹی کے پاس بھی جائیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بانی سے ملاقات میرے ڈیرے پر نے کہا کہ
پڑھیں:
عمران خان کے دونوں بیٹوں کی پاکستان آنے کی تصدیق، پی ٹی آئی کا تفصیلات بتانے سے انکار
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے تصدیق کردی ہے کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے دونوں بیٹے پاکستان آرہے ہیں۔
عمران خان کی بہن علیمہ خان، پارٹی رہنما سلمان اکرم راجا اور بیرسٹر علی ظفر نے سلیمان اور قاسم کے پاکستان آنے کی تصدیق کردی۔
انہوں نے کہا کہ دونوں بیٹوں کی بانی چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے عدالت سے رجوع کر رہے ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ میں دونوں بیٹوں سے ملاقات کی پٹیشن دائر کر رہے ہیں۔
وکلا نے کہا کہ دونوں بیٹوں کی پاکستان آمد اور ان کے قیام کی تفصیلات فوری نہیں بتا سکتے، علیمہ خان نے کہا کہ دونوں بیٹوں کی والد سے ملاقات آئینی حق ہے، ہم چاہتے ہیں بیٹوں کی ملاقات میں کوئی قانونی رکاوٹ نا ہو، ہائی کورٹ سے ملاقات کی اجازت کی پٹیشن کسی بھی وقت دائر ہوسکتی ہے۔