آصف زرداری سے آذربائیجان کے وزیر دفاعی صنعت کی ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
صدر مملکت سے آذربائیجان کے وزیر دفاعی صنعت کی ایوان صدر میں ملاقات کے دوران صدر مملکت کا کہنا تھا کہ پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان تاریخی اور گہرے تعلقات ہیں، علاقائی اقتصادی تعاون کے فروغ کیلئے عوامی، سیاحتی اور تجارتی اور کاروباری تعلقات بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ صدر آصف علی زرداری سے آذربائیجان کے وزیر دفاعی صنعت وگار مصطفیٰ یوو کی ایوان صدر میں ملاقات ہوئی۔ ملاقات کے دوران پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان تجارت، توانائی، فضائی اور عوامی روابط کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان تاریخی اور گہرے تعلقات ہیں، علاقائی اقتصادی تعاون کے فروغ کیلئے عوامی، سیاحتی اور تجارتی اور کاروباری تعلقات بڑھانے کی ضرورت ہے۔
آصف علی زرداری نے پاکستان اور آذربائیجان کے مابین ثقافتی روابط، عوامی وفود کے تبادلوں کو مزید فروغ دینے کیلئے طریقے تلاش کرنے پر زور دیا اور پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان براہ راست پروازوں کا خیرمقدم کیا۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ امید ہے براہ راست پروازوں سے عوامی روابط کو مزید فروغ حاصل ہوگا، 2024ء میں 72,000 سے زائد پاکستانیوں نے کاروباری اور سیاحتی مقاصد کیلئے آذربائیجان کا دورہ کیا۔
آذربائیجان کے وزیر دفاعی صنعت وگار مصطفیٰ یوو نے دونوں ممالک کے مابین گہرے تعلقات کو اجاگر کیا، انہوں نے کہا کہ آذربائیجان توانائی، کاروبار اور ثقافتی شعبوں میں پاکستان کے ساتھ تعاون مزید بڑھانے کا خواہاں ہے۔آذربائیجانی وزیر دفاعی صنعت نے کہا کہ دونوں ممالک نے مشکل وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا، آذربائیجان کے لیے پاکستان کی سیاسی حمایت کو آذربائیجان کے عوام ہمیشہ یاد رکھیں گے۔
آذربائیجان کے وزیر دفاعی صنعت وگار مصطفیٰ یوو نے پرتپاک استقبال پر صدر مملکت کا شکریہ ادا کیا، آذربائیجان کے وزیر نے صدر مملکت کی اچھی صحت کیلئے آذربائیجان کے صدر کی جانب سے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ وگار مصطفیٰ یوو نے پاکستان کے امن و خوشحالی کے لیے بھی آذربائیجان کے صدر کی جانب سے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان آذربائیجان کے وزیر دفاعی صنعت صف علی زرداری صدر مملکت نے کہا کہ
پڑھیں:
پاک افغان تعلقات میں بہتری: کیا طورخم بارڈر سے تجارت پر اثر پڑے گا؟
پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کا ایک نیا دور شروع ہو چکا ہے، اور دونوں ممالک نے چین کے تعاون سے باہمی تجارت کو فروغ دینے اور سی پیک کو افغانستان تک توسیع دینے پر اتفاق کیا ہے۔ اس سفارتی پیشرفت کے بعد نہ صرف سیاسی تعلقات میں بہتری آئی ہے، بلکہ سرحدی تجارتی سرگرمیوں میں بھی واضح بہتری دیکھی جا رہی ہے۔
افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور دیگر مال بردار گاڑیاں بغیر کسی بڑی رکاوٹ کے افغانستان میں داخل ہو رہی ہیں، جبکہ پاکستانی حکام نے طورخم اور دیگر سرحدی گزرگاہوں پر سہولیات کی فراہمی کے لیے نئے اقدامات کیے ہیں۔
سفارتی کوششوں کے مثبت اثراتپاک افغان امور پر نظر رکھنے والے ماہرین کے مطابق، پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق خان کی کوششوں اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے حالیہ دورے کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی فضا بحال ہوئی ہے۔ ان سفارتی کوششوں میں چین نے بھی اہم کردار ادا کیا، جو دونوں ممالک کے درمیان تجارتی روابط کو وسعت دینے میں معاونت کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: پاک افغان طورخم بارڈر سے تجارتی سرگرمیاں بحال
تینوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ تجارت کو وسعت دے کر وسطی ایشیائی ریاستوں تک رسائی حاصل کی جائے، اور سی پیک روٹ کو افغانستان تک بڑھایا جائے۔
طورخم میں تجارت کا نیا منظرنامہخیبر پختونخوا کے ضلع خیبر میں واقع اہم گزرگاہ طورخم بارڈر پر تجارتی سرگرمیوں میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق اب مال بردار گاڑیوں کی آمد و رفت میں حائل رکاوٹیں دور ہو چکی ہیں اور ڈرائیوروں کو خصوصی اجازت نامے جاری کیے جا رہے ہیں، جس سے تجارت میں روانی پیدا ہوئی ہے۔
طورخم پر تعینات ایک افسر نے بتایا کہ حکومت پاکستان افغان تجارت کو سہل بنانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔ کچھ عرصہ قبل نمائندہ خصوصی محمد صادق نے طورخم کا دورہ کیا اور افغان تاجروں سے ملاقات کر کے ان کے مسائل سنے، جس کے بعد واضح بہتری دیکھنے میں آئی۔
روزانہ 300 سے زائد گاڑیاں افغانستان میں داخلسرکاری اعداد و شمار کے مطابق حالیہ دنوں میں طورخم بارڈر سے روزانہ 300 سے زائد مال بردار گاڑیاں افغانستان میں داخل ہو رہی ہیں، جبکہ قریباً اتنی ہی تعداد میں گاڑیاں افغانستان سے واپس پاکستان آتی ہیں۔ ان میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے کنٹینرز، درآمدی مال اور خالی گاڑیاں شامل ہیں۔
مزید پڑھیں:25 دنوں سے بند پاک افغان طورخم بارڈر کھول دیا گیا، تجارتی سرگرمیاں بحال
گزشتہ روز کے ریکارڈ کے مطابق 369 گاڑیاں افغانستان میں داخل ہوئیں، جن میں 34 افغان ٹرانزٹ ٹریڈ، 288 درآمدات اور 13 دیگر اشیا شامل تھیں، جبکہ 164 خالی گاڑیاں افغانستان سے واپس آئیں۔ یہ اعداد و شمار تعلقات کی بہتری کے بعد تجارت میں واضح اضافے کی نشاندہی کرتے ہیں۔
کرم میں خرلاچی بارڈر دوبارہ کھول دیا گیادونوں ممالک کے درمیان رابطوں کو مزید آسان بنانے کے لیے حکومت پاکستان نے قبائلی ضلع کرم میں واقع خرلاچی بارڈر کو بھی تجارت کے لیے کھول دیا ہے۔ اس موقع پر ’پاک افغان دوستی اسپتال‘ کا بھی افتتاح کیا گیا، جس میں جدید طبی سہولیات بشمول لیبارٹری، فارمیسی، بلڈ پریشر، شوگر اور امراضِ قلب کی ابتدائی تشخیص کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ یہ اسپتال سرحدی علاقوں کے مکینوں اور افغان شہریوں کے لیے اہم طبی مرکز ثابت ہوگا۔
تجارت کو 3 گنا بڑھانے پر اتفاقافغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے حالیہ دنوں کابل میں چین کے خصوصی نمائندے یو شیاؤیونگ اور پاکستان کے خصوصی نمائندے محمد صادق کے ہمراہ وفود سے ملاقات کی، جس میں سی پیک کو افغانستان اور وسطی ایشیائی ممالک تک توسیع دینے پر اتفاق کیا گیا۔
چین میں ہونے والی سہ فریقی کانفرنس میں تینوں ممالک نے تجارت کو 3 گنا بڑھانے، روٹ کو خیبر پختونخوا کے 7 اضلاع سے گزارنے، اور افغانستان میں نئی راہداریوں کے قیام پر رضامندی ظاہر کی۔
مزید پڑھیں: طورخم بارڈر پر کسٹم عملے نے کام روک دیا، وجہ کیا ہے؟
ذرائع کے مطابق وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے حالیہ دورے کے دوران اس حوالے سے تفصیلی گفت و شنید ہوئی، اور پاکستان سے تاجکستان و دیگر وسطی ایشیائی ممالک تک تجارتی راستے بڑھانے پر بھی بات ہوئی۔
پاک افغان تجارت کا نیا دورافغان امور پر گہری نظر رکھنے والے سینیئر صحافی شہاب یوسفزئی کے مطابق، پاکستان اور افغانستان ایک نئے تجارتی دور میں داخل ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ افغان حکومت اب تجارت کو سنجیدگی سے لے رہی ہے اور پاکستان بھی ویزا پالیسی اور بارڈر مینجمنٹ میں نرمی لا کر افغان شہریوں کو سہولیات دے رہا ہے۔
شہاب یوسفزئی نے کہا کہ افغانستان کو اب یہ سمجھ آ گیا ہے کہ ان کے لیے پاکستان کے ساتھ تجارت زیادہ مفید ہے، اور بھارت کے ساتھ براہ راست تجارت فی الحال ان کے لیے ممکن یا سودمند نہیں۔
پاکستان افغانستان سے کیا درآمد و برآمد کرتا ہے؟پاکستان، افغانستان کے لیے ایک اہم تجارتی روٹ ہے۔ پاکستان سے افغانستان سیمنٹ، سریا، ادویات، سبزیاں، چینی اور دیگر اشیائے ضروریہ برآمد کی جاتی ہیں، جبکہ افغانستان سے پاکستان کو پھل، سبزیاں اور خشک میوہ جات درآمد کیے جاتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغانستان پاک افغان تجارت پاک افغان تعلقات پاکستان چائنا سی پیک طورخم بارڈر