بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت میں 7 فروری تک توسیع
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد ( آن لائن)ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد نے بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت میں 7 فروری تک توسیع کرتے ہوئے بشریٰ بی بی کو جیل میں شامل تفتیش کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ بشریٰ بی بی کی تھانہ رمنا میں درج عبوری درخواست ضمانت کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج چوہدری عامر ضیاء نے کی۔ دوران سماعت بشریٰ بی بی کے وکیل انصر کیانی اور
پراسیکیوٹر چوہدری زاہد آصف پیش ہوئے۔ بشریٰ بی بی کے وکیل نے استدعا کی کہ بشریٰ بی بی 190 ملین پاؤنڈ کیس میں گرفتار ہیں استثنیٰ کی درخواست منظور کی جائے۔ پراسیکیوٹر چوہدری زاہد آصف نے موقف اختیار کیا کہ بشریٰ بی بی شامل تفتیش نہیں ہوئیں ضمانت خارج کی جائے۔ بشریٰ بی بی کی جانب سے جمع کرائے گئے مچلکوں کی بھی تصدیق کی جائے۔ بشریٰ بی بی ہر مقدمے کا دفاع کررہی ہیں پولیس جیل میں جا کر شامل تفتیش کرے۔ عبوری ضمانت کی درخواست ہے جس میں ملزم کی حاضری لازمی ہوتی ہے۔ عدالت نے بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت میں 7 فروری تک توسیع کرتے ہوئے بشریٰ بی بی کو جیل میں شامل تفتیش کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شامل تفتیش کی درخواست بی بی کی
پڑھیں:
بشریٰ انصاری کی زارا نور عباس کے کلاسیکل ڈانس کی تعریف
بشریٰ انصاری نے زارا نور عباس کے کلاسیکل ڈانس کی تعریفوں کے پل باندھ دیے۔
پاکستان کی سینئر اور ورسٹائل اداکارہ بشریٰ انصاری حال ہی میں اپنی بھانجی زارا نور عباس کے کلاسیکل ڈانس کی تعریف کرنے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے تنقید کی زد میں آ گئیں۔
زارا نور عباس معروف اداکارہ اسماء عباس کی بیٹی اور بشریٰ انصاری کی بھانجی ہیں، وہ اپنی اداکاری کے ساتھ ساتھ رقص سے بھی گہرا شغف رکھتی ہیں۔
View this post on InstagramA post shared by Zara Noor Abbas Siddiqui (@zaranoorabbas.official)
زارا نور عباس نے حال ہی میں اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں وہ کلاسیکل ڈانس کی ریہرسل کرتی دکھائی دے رہی ہیں۔
ویڈیو کے کیپشن میں زارا نے بتایا ہے کہ حمل کے دوران میں نے ڈانس کرنا چھوڑ دیا تھا، لیکن اب دوبارہ مشق کر رہی ہوں، فی الحال میرے ڈانس میں مہارت اور نرمی کی کمی ہے، لیکن میں بہتر ہونے کی کوشش کر رہی ہوں۔
مداحوں کی جانب سے ویڈیو کو کافی پزیرائی ملی، مگر کچھ صارفین نے تنقید بھی کی، خاص طور پر جب بشریٰ انصاری نے کمنٹ سیکشن میں زارا کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے لکھا کہ یہ میری اچھی لڑکی ہے، پلیز اب اسے مت روکنا! ہفتے میں ایک بار مجھے آپ سے یہ فن چاہیے! ماشاء اللّٰہ۔
بشریٰ انصاری کی اس حمایت پر کچھ سوشل میڈیا صارفین نے انہیں غیر اسلامی رویے کی حوصلہ افزائی قرار دیا اور انہیں ثقافتی حدود پار کرنے کا الزام دیا۔
کچھ نے کہا کہ اداکاروں کو اپنی ذاتی دلچسپیوں کو عوامی سطح پر اس انداز میں ظاہر نہیں کرنا چاہیے جو سماجی اقدار سے ٹکراتی ہوں۔
تاہم ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو بشریٰ انصاری کے ساتھ کھڑا ہے اور ان کا ماننا ہے کہ ڈانس ایک آرٹ فارم ہے جسے آزادی سے اپنایا جانا چاہیے، خاص طور پر اگر اس کا مقصد ثقافت اور فن کی ترویج ہو۔
زارا نور عباس نے اس سے پہلے بھی دیوارِ شب کے OST میں اپنے کلاسیکل ڈانس سے شائقین کے دل جیتے تھے۔
یاد رہے کہ بشریٰ انصاری کا تعلق خود ادب، موسیقی اور ثقافت سے جڑے ہوئے ایک معروف گھرانے سے ہے، ان کے والد احمد بشیر مشہور ادیب اور صحافی تھے۔
Post Views: 3