پی ٹی آئی دوبارہ غور کرے ، مذاکرات نہ چھوڑے ،عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان جاری مذاکرات میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے کنوینر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی دوبارہ غور کرے ، مذاکرات نہ چھوڑے ۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات سے انکار کیا ہے ، آج بیرسٹر گوہر کے بیان پر افسوس ہوا، پی ٹی آئی والوں کو کہتے ہیں کچھ دن ٹھہر جائیں، پی ٹی آئی کو آنے اور جانے کی بھی جلدی ہے ۔رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ اپوزیشن نے اپنے تحریری مطالبات دینے میں 42 روز لگائے ہیں، اپوزیشن نے ہم سے 7 روز میں جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا ہے ، 5 دن مزید انتظار نہ کرنے کی لاجک سمجھ نہیں آئی۔سینیٹرعرفان صدیقی نے پی ٹی آئی سے مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ بیرسٹر گوہر، عمر ایوب مذاکرات سے انکار نہ کریں، سیاست میں بات چیت کے ذریعے مسائل حل ہوتے ہیں، تحریک انصاف اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے ۔انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ٹوئٹس کے باوجود ہم نے مذاکرات جاری رکھے ، ہماری کمیٹی آج بھی قائم ہے ، مذاکرات ختم کرنے کا اعلان افسوس ناک ہے ، ہمارے خیال میں 7 ورکنگ دن 28 جنوری کو مکمل ہو رہے ہیں، اس ڈیڈلائن سے پہلے کام مکمل کر لیں گے ، ہم 28 جنوری کی تاریخ سپیکر کو دے چکے ہیں۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ عجیب بات ہے کہ وہ کیوں پانچ دن انتظار نہیں کر سکتے ، آج پی ٹی آئی والے غیررسمی طور پر بھی بیٹھ سکتے تھے ، ہم نے کب کہا ہے کہ کمیشن نہیں بن رہا، ہم کمیشن کے حوالے سے ہی غور کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انہیں کیسے پتا چلا کہ کمیشن نہیں بن رہا، ہم تو مذاکرات کے عمل کی کامیابی کی طرف جا رہے تھے ، پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کو ہمارا جواب تو سننا چاہئے تھا، بیرسٹر گوہر، عمر ایوب بانی پی ٹی آئی سے ہٹ کر رائے بنا سکتے ہیں تو بنالیں۔سینیٹرعرفان صدیقی نے کہا کہ جیل اتھارٹی سے بات جاری ہے ، آج یا کل بانی سے ملاقات ہو جائے گی، پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کو جواب دینا چاہئے ، ہم نے 7 دن کے اندر پی ٹی آئی کو جواب دینا ہے ، پی ٹی آئی کو اگر 7 دن پر اعتراض تھا تو اسی دن مذاکرات میں بتا دیتے ۔سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے انکار کے بعد ہماری کمیٹی بیٹھے گی، ہمارا لائحہ عمل کیا ہوگا کل کمیٹی فیصلہ کرے گی۔یاد رہے کہ عرفان صدیقی کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ کچھ دیر قبل پاکستان تحریک انصاف بانی اور سابق وزیر اعظم نے حکومت کے ساتھ جاری مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ آج بانی پی ٹی آئی عمران خان سے میری اور دیگر وکلاء کی ملاقات ہوئی ہے ، خان صاحب نے پہلے بھی حکومت کو سات دن کا وقت دیا تھا، بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ آج اگر حکومت نے کمیشن کا اعلان نہ کیا تو ہمارے مذاکرات ختم ہیں۔بیرسٹر گوہر اگر کمیشن کا اعلان اسی دوران نہیں ہوتا تو ہمارے مذاکرات کے مزید رائونڈ آگے نہیں چلیں گے ، حکومت نے کمیشن کا اعلان ابھی تک نہیں کیا ، ہماری خواہش تھی مذاکرات ہوں اور آگے چلیں۔ان کا کہنا تھا کہ سیاسی اختلافات کی ٹھنڈک اتنی زیادہ ہے جس سے بھرم نکل نہیں رہی، کمیشن بننا ہے تو تین سنیئر ججز سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ سے ہونے چاہیے ، ہم آئین اور قانون کے مطابق اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے ۔انہوں نے کہا کہ آزاد عدلیہ اور 26ویں ترمیم کیخلاف کوشش کرینگے ، ساری سیاسی جماعتوں کیساتھ ملکر جدوجہد شروع کرینگے ، خان صاحب نے کہا ہے آج کے دن تک کمیشن کا اعلان ہونا تھا نہیں ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ خان صاحب پہلے کہہ چکے ہیں ہمیں کسی بیرون ملک کی مدد کا انتظار نہیں ہے نہ پی ٹی آئی اس بات پر یقین کرتی ہے ۔گزشتہ روز عرفان صدیقی نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کو 28 جنوری کو تحریری جواب دے دیں گے ، 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن کے بننے یا نہ بننے کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے مطالبات پر تفصیلی طور پر قانونی رائے بھی لی گئی ہے ، حکومتی کمیٹی کی مشاورت کل اور جمعہ کو بھی ہو گی، پی ٹی آئی کو 28 جنوری کو تحریری جواب دے دیں گے ، جوڈیشل کمیشن کے بننے یا نہ بننے کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا عرفان صدیقی نے کہا کہ کمیشن کا اعلان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر بانی پی ٹی پی ٹی ا ئی پی ٹی آئی کمیشن کے کہ پی ٹی کہا ہے
پڑھیں:
جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں، مسائل کا حل مذاکرات سے ہی نکالا جاسکتا ہے، بلاول بھٹو
لندن(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11جون 2025)پاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں،مسائل کا حل مذاکرات سے ہی نکالا جاسکتاہے، امریکہ کو چاہیے کہ وہ بھارت کو کان سے پکڑ کر مذاکرات کی میز پر لائے، کیونکہ یہی عالمی مفاد میں ہے، برسلز میں یورپی یونین کے رہنماوں سے ملاقات کیلئے روانگی سے قبل لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ پاکستانی سفارتی وفد نے کہا کہ مسئلہ کشمیر، پانی سمیت تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل کئے جاسکتے ہیں۔ بھارت سے مطالبہ کرتے ہیںوہ اپنی خارجہ پالیسی سے دہشتگردی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی پالیسی ختم کرے۔بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان نے بھرپور اور موثر جواب دیا، اور اس حوالے سے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی عسکری حکمت عملی کو سراہتے ہوئے انہیں فیلڈ مارشل کا اعزازی عہدہ دیا گیا جو ان کی شاندار خدمات کا اعتراف ہے۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ پاک بھارت جنگ کے بعد پاکستان نے آج تک سیز فائر کی پاسداری کی ہے۔
حملے کے جواز کیلئے بھارت کا پورا بیانیہ جھوت پر مبنی تھا۔ جنگ کے بعد بھی بھارت جھوٹ پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔بلاول بھٹو نے بھارتی میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گودی میڈیا نے جھوٹ کو ہوا دی جبکہ پاکستان کا میڈیا ذمے داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے درست معلومات عوام تک پہنچا رہا ہے جس پر وہ میڈیا کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ سندھ طاس معاہدے کے مطابق بھارت یکطرفہ طور پر اس معاہدے کو معطل یا منسوخ نہیں کرسکتا۔ عالمی سطح کے معاہدے کی شرائط سے کوئی بھی ملک روگردانی نہیں کرسکتا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ سندھ طاس معاہدہ فعال ہے اور اسے کسی طور پر معطل کرنے کا اختیار بھارت کو حاصل نہیں۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کی کوشش ہے کہ ایسے معاہدوں کو پامال کرکے آبی دہشتگردی کا راستہ اختیار کرے، تاہم پاکستان اس معاہدے کو فعال تصور کرتا ہے اور اس پر مکمل عملدرآمد کا خواہاں ہے۔بھارتی دہشتگردی سے متعلق ایک سوال پر بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت کا دوہرا معیار ہے۔ زبان پر امن، لیکن زمینی حقائق میں دہشتگردوں کی فنڈنگ اور پناہ۔ کینیڈا میں سکھ رہنماوں کے قتل کے بعد کینیڈین وزیراعظم کا بیان بھارت کیلئے ایک زوردار طمانچہ تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے دہشتگرد نیٹ ورک نہ صرف پاکستان بلکہ کینیڈا، امریکہ اور آسٹریلیا تک پھیل چکے ہیں۔ان کایہ بھی کہنا ہے کہ آسٹریلیا سمیت دیگر ممالک بھی بھارتی دہشتگردی سے متاثر ہوئے ہیں۔ ہم بھارت سے مطالبہ کرتے ہیں اپنی خارجہ پالیسی سے دہشتگردی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی پالیسی ختم کرے۔ بلوچستان میں کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی ( بی ایل اے) اور مجید بریگیڈ کی فنڈنگ ختم کرنی چاہیے تاکہ اس کے دہشتگردی کیخلاف بیانات کو سنجیدہ لیا جائے۔بلاول بھٹو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مسئلہ کشمیر پر دی گئی پیشکش کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم ٹرمپ کے بیانات کو محض سیاسی بیان نہیں بلکہ وعدہ سمجھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت ان کوششوں کو سبوتاژ کر رہا ہے۔