بینچ آئینی ہو یا سپریم کورٹ کا آئین و قانون کو ماننا ہوگا، بلاول
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
								بلاول بھٹو زرداری— فائل فوٹو
 
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بینچ آئینی ہو یا سپریم کورٹ کا آئین و قانون کو ماننا ہوگا۔
اپنے ایک بیان میں بلاول بھٹو نے کہا کہ چیف جسٹس کے راستے میں مشکلات نہیں آسانیاں پیدا کرنی چاہئیں، 26 ویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ کے سوا کوئی بھی ختم نہیں کرسکتا۔
آج پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 18منٹ جاری رہا جس میں 4 بل منظور کر لیے گئے جبکہ 4 مؤخر ہو گئے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ کوئی اور ادارہ 26 ویں ترمیم ختم کرے گا تو کوئی نہیں مانے گا۔
انہوں نے کہا کہ پیکا ایکٹ پر میڈیا اور ڈیجیٹل میڈیا کے نمائندوں سے مشاورت ہوتی تو بہتر ہوتا، حکومت کو کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے اتفاقِ رائے پیدا کرنا چاہیے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو
پڑھیں:
وزیراعظم کی زیرصدارت لیگی وفد نے 27 ویں آئینی ترمیم کیلیے تعاون مانگا، بلاول بھٹو کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وزیراعظم کی زیرصدارت مسلم لیگ ن کے وفد نے 27 ویں آئینی ترمیم کے لیے تعاون مانگا ہے۔
سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ایکس پر جاری اپنے بیان میں انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کے وفد نے صدر مملکت آصف زرداری اور مجھ (بلاول بھٹو زرداری) سے ملاقات کی، جس میں 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر اہم گفتگو ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں آنے والے ن لیگ کے وفد نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے ان کی جماعت کی حمایت مانگی ہے۔
بلاول بھٹو نے بتایا کہ مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں کئی اہم نکات شامل ہیں جن میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی اور ججوں کے تبادلے کا اختیار نمایاں ہیں۔
اس کے علاوہ اس ترمیم کے تحت این ایف سی ایوارڈ میں صوبائی حصے کے تحفظ کو ختم کرنے، آرٹیکل 243 میں تبدیلی اور تعلیم و آبادی کی منصوبہ بندی جیسے اختیارات کو دوبارہ وفاق کے ماتحت لانے کی تجویز بھی شامل ہے۔
بلاول بھٹو نے مزید بتایا کہ اس اہم آئینی معاملے پر حتمی فیصلہ پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری کی دوحا سے واپسی پر 6 نومبر کو اجلاس طلب کر لیا گیا ہے، جس میں پارٹی رہنما تفصیلی مشاورت کے بعد پالیسی طے کریں گے۔