خیبرپختونخوا حکومت کا صحت کارڈ اسکیم میں لائف انشورنش شامل کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
خیبرپختونخوا حکومت نے شہریوں کے لیے صحت کارڈ اسکیم میں لائف انشورنس اسکیم شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، سال تک کی عمر کے خاندان سربراہ کی فوتگی پر ورثا کو 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔
وزیراعلیٰ ہاؤس خیبرپختونخوا میں صحت کارڈ اسکیم میں لائف انشورنس اسکیم شامل کرنے کے حوالے سے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کرنے کے سلسلے میں تقریب کا انعقاد کیا گیا، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور تقریب کے مہمان خصوصی تھے، تقریب میں صحت کارڈ اسکیم اور اسٹیٹ لائف انشورنس کے حکام نے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے۔
یہ بھی پڑھیں: عسکری قیادت اور سیاسی مخالفین سے ملاقاتوں کے باعث علی امین گنڈاپور اور کارکنوں میں دوریاں
اس موقع پر گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ خیبرپختونخوا انشورنس اسکیم شروع کرنے والا ملک کا پہلا صوبہ بن گیا ہے، یہ صوبائی حکومت اور صوبے کے عوام کے لیے فخر اور خوشی کی بات ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبائی حکومت کی یہ اسکیم نہ صرف ملک بلکہ پوری دنیا میں اپنی نوعیت کا منفرد اور پہلا فلاحی اسکیم ہے، صوبائی حکومت بانی چیئرمین پی ٹی آئی کے وژن کے مطابق فلاحی ریاست کے قیام کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسکیم کے تحت صحت انصاف کارڈ اسکیم کے تحت زیر علاج خاندان کے سربراہ کی فوتگی کی صورت میں ورثا کی مالی معاونت کی جائے گی، 60 سال تک کی عمر کے خاندان سربراہ کی فوتگی پر ورثا کو 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: صحت کارڈ کے ذریعے شہریوں کو 20 لاکھ روپے تک مفت علاج کی سہولت دیں گے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
انہوں نے کہا کہ 60 سال سے زائد عمر کے خاندان سربراہ کی فوتگی پر خاندان کو 5 لاکھ روپے دیے جائیں گے، لائف انشورنس اسکیم کے تحت ایک کروڑ 4 لاکھ سے زائد خاندان مستفید ہوں گے جبکہ اس ضمن میں سالانہ ساڑھے 4 ارب روپے خرچ ہوں گے، جو صوبائی حکومت برداشت کرے گی .
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صحت کارڈ پلس کے بعد لائف انشورنس اسکیم سماجی تحفظ کے سلسلے میں صوبائی حکومت کا دوسرا بڑا پروگرام ہے، صوبے کے 49 فیصد خاندان غربت کی لکیر سے نیچے رہ رہے ہیں، ان کی سماجی تحفظ یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ معاشرے کے کمزور طبقوں کی کفالت بانی چیئرمین کے وژن کا اہم جز اور ریاست کی ذمہ داری ہے، موجودہ صوبائی حکومت اس سلسلے میں متعدد پروگراموں پر عملدرآمد کررہی ہے، لائف انشورنس اسکیم خاندان کی کفالت کرنے والے کی رحلت کی صورت میں متاثرہ خاندانوں کو ریلیف کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرے گی،صحت کارڈ اسکیم کے تحت صوبے کی سو فیصد آبادی کو علاج معالجے کی مفت اور معیاری سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news خیبرپختونخوا صحت کارڈ علی امین گنڈاپور لائف انشورنسذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خیبرپختونخوا صحت کارڈ علی امین گنڈاپور لائف انشورنس لائف انشورنس اسکیم علی امین گنڈاپور صحت کارڈ اسکیم صوبائی حکومت اسکیم کے تحت لاکھ روپے نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
کسی ’فیڈرل فورس‘ کو آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ایف سی کی ایکسٹینشن قبول نہیں، اس کے خلاف عدالت جا رہے ہیں۔
خیبر پختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نےکہا کہ صوبے میں کسی بھی فیڈرل فورس کو آپریشن کی اجازت نہ دیں گے اور نہ ہی کوئی آپریشن قبول کریں گے، صوبے میں جو بھی کارروائیاں کی جارہی ہیں، ہمیں اُن میں اعتماد میں نہیں لیا جارہا۔
علی امین گنڈا پور نےکہا کہ امن و امان کے لیے آپریشن میں عوام اور فورسز کا نقصان ہے، گُڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں، ان کی سفارش کرنے والے کیخلاف بھی کارروائی ہوگی۔
وزیراعلیٰ خبیرپختونخوا نے کہا کہ بارڈر کی سکیورٹی وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، وفاق اپنے فورسز کو بارڈر پر بھیج دے، قبائلی عوام کے ساتھ کیے گئے وعدے تاحال پورے نہیں ہوئے، وفاق جلد این ایف سی بلائے، ہمیں قبائلی علاقوں کا حق دیا جائے، قبائلی علاقوں سے مقامی لوگوں کو صوبائی پولیس میں بھرتی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ وفاق کے سابق فاٹا، پاٹا میں ٹیکس نفاذ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، بارڈر پر تجارت میں مشکلات کے باعث صوبے کا کاروبار متاثر ہو رہا ہے۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات میں صوبے کو بھی شامل کیا جائے، مذاکرات یا جرگے میں نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار یا وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی خیبرپختونخوا کی بات نہیں کرسکتے، صوبائی حکومت کو شامل نہ کیا گیا تو کوئی فیصلہ قبول نہیں کریں گے، محسن نقوی فلائی اوور بنا سکتا ہوگا مگر وہ میرے صوبے کی بات نہ کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس نے کانفرنس میں شرکت نہیں کی، اُن کی تجاویز کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں نے خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے امن و امان کی صورتحال پر بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس کا بائیکاٹ کیا ہے۔