ڈی آئی خان:

ضلع ٹانک میں نامعلوم افراد نے پولیس کانسٹیبل کے گھر پر حملہ کرکے کانسٹیبل کو اغوا کرکے مکان کو نذر آتش کر دیا، نعش قریبی کھیتوں  سے برآمد ہوگئی۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ شب نامعلوم دہشت گردوں نے پولیس کانسٹیبل اختر زمان سکنہ گاؤں گرہ شادہ کے گھر پر اچانک حملہ کر دیا اور مکان کو مکمل طور پر نذر آتش کرتے ہوئے گھر کا سارا سامان تباہ کر دیا۔ حملے کے دوران نامعلوم مسلح افراد نے پولیس کانسٹیبل اختر زمان کو بھی اغواکر لیا۔

 واقعے کے فوراً بعد ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ٹانک اسلم نواز خان نے ہنگامی طور پر پولیس کے تمام متعلقہ افسران کو ہدایات جاری کیں جن کی روشنی میں متعلقہ ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کی قیادت میں پولیس کی بھاری نفری نے علاقے میں فوری طور پر سرچ آپریشن کرتے ہوئے علاقے کے مختلف حصوں میں چھاپے مارنے اور دہشت گردوں کے ٹھکانوں کی تلاش شروع کردی جبکہ حساس علاقوں میں سیکیورٹی کو مزید سخت کر دیا گیا، بعد ازاں کانسٹیبل کی نعش قریبی کھیتوں سے مل گئی۔

ڈی پی او ٹانک کا کہنا ہے کہ آپریشن علاقے کے امن و سکون کی بحالی اور دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے لیے جاری رکھا جائے گا۔ پولیس کی جانب سے ملزمان کے ٹھکانوں کی نشاندہی کرنے کے بعدمزید اضافی نفری بھی آپریشن میں شامل کی گئی ہے تاکہ دہشت گردوں کی گرفتاری میں تیزی لائی جا سکے۔

پولیس نے علاقے کی تمام گلیوں اور راستوں کی نگرانی بڑھا دی ہے اور شہریوں کو کسی بھی مشتبہ سرگرمی کی اطلاع دینے کی ہدایت کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، پولیس نے علاقے میں موجود دیگر خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے فورس کو چوکنا کر دیا ہے تاکہ دہشت گرد دوبارہ کسی اور علاقے میں سرگرم نہ ہو سکیں۔

ڈی پی او ٹانک نے مزید اس بات کا عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ دہشت گردوں کو جلد ہی پکڑ کر قانون کے کٹہرے میں لائیں گے۔ پولیس کے اعلیٰ حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ آپریشن میں پولیس کی مدد کریں اور کسی بھی مشتبہ سرگرمی کی اطلاع فوری طور پر پولیس کو دیں تاکہ علاقے میں دہشت گردی کی روک تھام کی جا سکے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پولیس کانسٹیبل علاقے میں کر دیا

پڑھیں:

طالبان دہشت گردوں کی سہولت کاری کر رہے ہیں، پاکستان اپنی سیکیورٹی خود یقینی بنائے گا،  ڈی جی آئی ایس پی آر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کی سلامتی و استحکام کی ذمہ داری اور ضمانت مسلح افواج ہیں اور یہ ضمانت کسی بیرونی دارالحکومت یا کابل کو نہیں دی جا سکتی، دہشت گردی، منشیات کی کشتکاری اور غیر ریاستی عناصر کے ساتھ مل کر کام کرنے والے گروپس کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی۔

سینئر صحافیوں کو بریفنگ  دیتے ہوئے  جنرل احمد شریف نے  کہا کہ پاکستان نے کبھی طالبان کی آمد پر جشن نہیں منایا  اور واضح کیا کہ ریاستی اداروں کا رویہ واضح ہے،  ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف آپریشنز جاری ہیں، ملک کی سکیورٹی کا نظم و نسق فوج کے کنٹرول اور ذمہ داری میں ہے اور اس ضمانت کا تقاضا کابل سے نہیں کیا جا سکتا۔

ڈرونز کے حوالے سے سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کا امریکا کے ساتھ کوئی معاہدہ موجود نہیں ہے جس کے تحت ڈرونز پاکستان سے افغانستان جا رہے ہوں، اور وزارت اطلاعات نے بھی اس بارے میں وضاحتیں جاری کی ہیں،  طالبان رجیم کی جانب سے ڈرون آپریشن کے حوالے سے کوئی باقاعدہ شکایت موصول نہیں ہوئی۔

جنرل نے استنبول میں طالبان کو واضح ہدایات دینے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کو قابو میں رکھنا اور ان کے خلاف کارروائی کرنا افغان فریق کی ذمہ داری ہے،جو عناصر ہمارے خلاف آپریشنوں کے دوران بھاگ کر افغانستان چلے گئے، انہیں واپس کر کے آئین و قانون کے مطابق نمٹایا جائے تو بہتر ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے علاقائی مسائل پر بھی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ اصل مسئلہ دہشت گردی اور جرائم پیشہ عناصر کا مشترکہ گٹھ جوڑ ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ منشیات کی کاشت اور اسمگلنگ سے حاصل ہونے والی آمدنی جنگجوؤں، وار لارڈز اور بعض افغان گروہوں کو منتقل ہوتی ہے، جس نے خطے میں بدامنی کو تقویت دی ہے۔

سرحدی امور پر انہوں نے بتایا کہ پاکستان افغانستان سرحد تقریباً 2,600 کلومیٹر طویل ہے اور ہر 25 تا 40 کلو میٹر پر چوکیوں کی موجودگی کے باوجود پہاڑی اور دریا ئی علاقوں کی وجہ سے ہر جگہ چوکی قائم کرنا ممکن نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان سرحدی گارڈز بعض اوقات دہشت گردوں کو سرحد پار کروانے کے لیے فائرنگ میں معاونت کرتے ہیں، جس کا پاکستان جواب دیتا ہے۔

فوجی عہدوں کے قیام یا دیگر انتظامی امور کے بارے میں انہوں نے واضح کیا کہ اس نوعیت کے فیصلے حکومت کا اختیار ہیں، فوج نے وادی تیرہ میں براہِ راست آپریشن کا دعویٰ نہیں کیا اور اگر کوئی آپریشن ہوا تو اسے شفاف انداز میں بتایا جائے گا؛ تاہم انٹلی جنس بیسڈ کارروائیوں میں کافی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔

وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • لاہور، رکشہ ڈرائیور کی جان بچانے والا پولیس اہلکار ٹرک کے ٹائر تلے آ کر شدید زخمی ہو گیا
  • کرک میں ہائی وے پر ناکہ بندی کرنے والے دہشت گردوں کیخلاف سی ٹی ڈی اور پولیس کی کارروائی، 1 ہلاک
  • افغان دراندازی ناکام، 3 فتنہ الخوارج دہشگرد ہلاک،ترجمان پاک فوج
  • طالبان دہشت گردوں کی سہولت کاری کر رہے ہیں، پاکستان اپنی سیکیورٹی خود یقینی بنائے گا،  ڈی جی آئی ایس پی آر
  • خیبر، دہشتگردوں نے جرگہ مذاکرات پر مغوی پولیس اہلکار کو رہا کردیا
  • خیبر، دہشت گردوں نے مغوی پولیس اہلکار رہا کردیا
  • خیبر،جرگہ مذاکرات، دہشتگردوں نے مغوی پولیس اہلکار رہا کردیا
  • پنجاب بڑی تباہی سے بچ گیا، 18 دہشت گرد گرفتار
  • سی ٹی ڈی نے دو دہشتگرد گرفتار کرلیے
  • پنجاب کے مختلف شہروں سے 18 دہشت گرد گرفتار، بارودی مواد برآمد