امریکا میں غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف تاریخی آپریشن کا آغاز ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
امریکا سے غیر قانونی تارکین وطن کی اب تک کی سب سے بڑی ملک بدری کا آغاز ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ حکم نامہ، پاکستان سے امریکا جانے کے منتظر ہزاروں افغانوں کا مستقبل خطرے میں پڑگیا
وائٹ ہاؤس نے جمعے کو فوجی طیارے میں سوار لوگوں کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اب تک سینکڑوں تارکین وطن کو گرفتار کرکے ملک سے باہر بھیج دیا گیا ہے۔
’غیر قانونی طور پر داخل ہوگے تو بھگتوگے‘وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیویٹ نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ پوری دنیا کو ایک مضبوط اور واضح پیغام دے رہے ہیں کہ اگر آپ غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل ہوئے تو آپ کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اس نے 538 غیر قانونی تارکین وطن کو گرفتار کیا ہے جن میں ایک مشتبہ دہشت گرد اور 4 گینگسٹرز بھی شامل ہیں جبکہ ان میں کئی افراد نابالغوں کے خلاف جنسی جرائم کے مجرم بھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تاریخ میں ملک بدری کا سب سے بڑا آپریشن اچھی طرح سے جاری ہے اور اس حوالے سے جو وعدہ کیا گیا وہ پورا کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیے: امریکا کی 22 ریاستوں نے صدر ٹرمپ کا کون سا حکم عدالت میں چیلنج کردیا؟
ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران غیر قانونی امیگریشن کے خلاف کریک ڈاؤن کا وعدہ کیا تھا اور اپنی دوسری میعاد کا آغاز متعدد ایگزیکٹو آرڈرز کے ساتھ کیا تھا جن کا مقصد امریکا میں داخلے کے عمل میں اصلاحات کرنا تھا۔
Deportation flights have begun.
President Trump is sending a strong and clear message to the entire world: if you illegally enter the United States of America, you will face severe consequences. pic.twitter.com/CTlG8MRcY1
— Karoline Leavitt (@PressSec) January 24, 2025
’مجرم ایلینز‘ کی ملک بدری کے عزم کا اعادہاپنے دفتر میں پہلے دن ٹرمپ نے جنوبی سرحد پر ’قومی ایمرجنسی‘ کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے ’مجرم ایلینز‘ (غیر قانونی تارکین وطن) کو ملک بدر کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے مزید فوجیوں کی تعیناتی کا اعلان بھی کیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے پناہ گزینوں کی آباد کاری کو بھی منسوخ کر دیا ہے اور نئی امیگریشن پالیسیوں کو نافذ نہ کرنے والے قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا عندیہ بھی دیا ہے۔
مزید پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے دن کونسے بڑے فیصلے کیے؟
دفتر برائے ہوم لینڈ سیکورٹی شماریات کے مطابق امریکا میں ایک کروڑ 10 لاکھ غیر دستاویزی تارکین وطن موجود ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکا اور تارکین وطن امریکا تارکین وطن انخلا ڈونلڈ ٹرمپ غیر قانونی تارکین وطن ملک بدریذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا امریکا اور تارکین وطن امریکا تارکین وطن انخلا ڈونلڈ ٹرمپ غیر قانونی تارکین وطن ملک بدری غیر قانونی تارکین وطن ڈونلڈ ٹرمپ امریکا میں وائٹ ہاؤس ملک بدری کے خلاف کیا تھا
پڑھیں:
صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا میں اِس وقت ایسا بہت کچھ ہو رہا ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔ امریکا کو صحافتی آزادی کے علم برداروں میں نمایاں سمجھا جاتا ہے۔ امریکی ادارے دنیا بھر میں صحافتی آزادی جانچتے رہتے ہیں مگر خود امریکا میں اس حوالے سے جو کچھ ہو رہا ہے وہ شرم ناک ہے۔
امریکی میڈیا گروپ اے بی سی کے رپورٹر ٹیری مورن کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اُن کے معاون اسٹیفن ملر کو اول درجے کے نفرت پھیلانے والے قرار دینے کی پاداش میں معطل کردیا گیا ہے۔ ٹیری مورن نے ایک ایک ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ امریکی صدر جو کچھ کر رہے ہیں اُس کے نتیجے میں امریکا اور امریکا سے باہر نفرت پھیل رہی ہے۔ ایسی کیفیت کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔
ٹیری مورن نے جو کچھ کہا وہ امریکا میں کسی بھی سطح پر حیرت انگیز نہیں۔ حکومتی شخصیات پر غیر معمولی تنقید امریکی صحافت کا طرہ امتیاز رہی ہے۔ ڈیموکریٹس پر بہت زیادہ تنقید کی جاتی رہی ہے مگر اُنہوں نے کبھی اِس نوعیت کے اقدامات نہیں کیے۔ سابق صدر جو بائیڈن پر غیر معمولی تنقید کی جاتی رہی مگر اُنہوں نے کسی بھی بات کو پرسنل نہیں لیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا مزاج بہت الگ، بلکہ بگڑا ہوا ہے۔ وہ امریکی معاشرے اور ثقافت کی بنیادیں ہلانے والے اقدامات کر رہے ہیں۔ میڈیا کو دباؤ رکھنا بھی اُن کے مزاج اور پالیسیوں کا حصہ ہے۔
ٹیری مورن کے خلاف کی جانے والی کارروائی پر امریکا میں میڈیا کے ادارے جُزبُز ہیں۔ اُن کا استدلال ہے کہ اِس نوعیت کے اقدامات سے ٹرمپ انتظامیہ میڈیا کے اداروں کو دباؤ میں رکھنے کی کوشش کر رہی ہے مگر یہ سب کچھ برداشت نہیں کیا جائے گا اور شہری آزادیوں کے تحفظ کے علم بردار اداروں اور تنظیموں کے پلیٹ فارم سے شدید احتجاج کیا جائے گا۔