۔26ویں آئینی ترمیم کیخلافایک اور درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ جسارت) 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف عدالت عظمیٰ میں ایک اور درخواست دائر کردی گئی۔ درخواست ایڈووکیٹ وسیم عباس کی جانب سے دائر
کی ہے۔ درخواست میں وفاقی حکومت، ا سپیکر اسمبلی جوڈیشل کمیشن اور اٹارنی جنرل پاکستان کو فریق بنایا گیا ہے۔ عدالت عظمیٰ میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ 26 ویں آئینی ترمیم براہ راست بنیادی حقوق اور عدلیہ کی آزادی کے خلاف ہے، 26 ویں آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دیا جائے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
27ویں ترمیم کو ایسی خوفناک چیز بنا کر پیش کیا جا رہا ہے جیسے طوفان ہو، رانا ثناء
رانا ثناء اللّٰہ : فائل فوٹووزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ 27ویں ترمیم کو ایسی خوفناک چیز بنا کر پیش کیا جا رہا ہے جیسے طوفان ہو۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ جن چیزوں کا ذکر بلاول بھٹو نے کیا کونسی چیز ہے جو زیر بحث نہیں رہی، ان چیزوں پر تو گفتگو دو چار ماہ سے ہورہی ہے، اتحادیوں اور دیگر سے بات کریں گے، اتحادیوں سے مشاورت کے بعد چیزوں کو سامنے لائیں گے۔
مشیر وزیراعظم نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی ایسی دستاویز لوگوں کے درمیان لائیں جس پر اتفاق ہو یہ زیادہ مناسب ہوگا، ترمیم اگر آرہی ہے تو اس میں جمہوریت کے لیے کوئی خطرے کی بات نہیں، 27ویں ترمیم پر ابھی مشاورت کا آغاز ہوا ہے ،اسٹیک ہولڈز سے مشاورت ہوگی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ کے وفد نے وزیرِاعظم شہباز شریف کی سربراہی میں صدر آصف علی زرداری اور اِن سے ملاقات کی ہے۔
رانا ثناء نے کہا کہ میثاق جمہوریت میں ہمارا پہلے دن سے موقف ہے کہ آئینی عدالت بننی چاہیے، سب کی رائے ہے اگر آئینی عدالت ہو تو بہتر اور پائیداری سے معاملہ چل سکتا ہے، آئینی عدالت کے بجائے آئینی بینچ کی تجویز پی ٹی آئی نے دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا آئینی عدالت پر اتفاق ہے میثاق جمہوریت پر دستخط ہیں، ججز کے ٹرانسفر کا اختیار حکومت کو نہیں جوڈیشل کمیشن کو ہونا چاہیے، این ایف سی پر بات شروع ہوگی تو پتا چلے گا کون ناراض اور کون راضی ہے۔
رانا ثناء نے مزید کہا کہ اپوزیشن میں تو دوڑ لگی ہے کہ کون زیادہ جارحانہ انداز اپنائے اور اس کی تعریف ہو، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سے ہماری بات کروادیں، وزیراعظم نے دو مرتبہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سے بات کی، اتفاق رائے کے بغیر کوئی آئینی ترمیم نہیں ہوگی۔