یوٹیلیٹی اسٹور زکے مستقبل کا فیصلہ آئندہ اجلاس میں ہوگا،وزیرصنعت
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
اسلام آباد/لاہور(اے پی پی+نمائندہ جسارت) وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ یوٹیلیٹی اسٹور زکے مستقبل کا فیصلہ آئندہ اجلاس میں ہوگا ،یوٹیلیٹی اسٹورکی تنظیم نو کے لیے کئی نجی کمپنیاں دلچسپی رکھتی ہیں۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعرات کو یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے حوالے سے اپنی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا۔اجلاس میں وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شیزا فاطمہ نے اجلاس میں شرکت کی اور اہم تجاویز
پیش کیں۔یوٹیلیٹی اسٹورز کے حوالے سے وزیراعظم کی ہدایات پر عمل درآمد کے لیے مشاورت کی گئی۔یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش کے عمل کو تیز کرنے کے لیے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔یوٹیلیٹی اسٹورز کے ملازمین اور آئوٹ لیٹس کی پروڈکٹیویٹی کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ نے یوٹیلیٹی اسٹور کے کنٹریکٹ ملازمین کی برطرفیوں کے خلاف درخواست مسترد کر دی،عدالت نے قرار دیا کہ اسی نوعیت کی درخواست پہلے ہی ایک دوسرے بینچ سے مسترد ہو چکی ہے،اس لیے حقائق چھپا کر دوبارہ درخواست دائر نہیں کی جا سکتی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: یوٹیلیٹی اسٹورز اجلاس میں کے لیے
پڑھیں:
مستقبل کی بیماریوں کی پیشگی شناخت کے لیے نیا اے آئی ماڈل تیار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بین الاقوامی سائنسدانوں نے ایک ایسا جدید مصنوعی ذہانت (AI) ماڈل تیار کیا ہے جو مریضوں کی میڈیکل ہسٹری کی بنیاد پر مستقبل میں لاحق ہونے والی بیماریوں کا برسوں پہلے اندازہ لگا سکتا ہے۔ اس ماڈل کو **ڈلفی-2M** کا نام دیا گیا ہے، اور یہ ایک ہزار سے زائد امراض کے امکانات کی پیش گوئی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ تحقیق برطانیہ، ڈنمارک، جرمنی اور سوئٹزرلینڈ کے ماہرین نے مشترکہ طور پر مکمل کی اور اسے معروف سائنسی جریدے **نیچر** میں شائع کیا۔ ماہرین کے مطابق ڈلفی-2M کو برطانیہ کے **یوکے بایو بینک** کے وسیع بایومیڈیکل ڈیٹا پر تربیت دی گئی۔ یہ ماڈل نیورل نیٹ ورکس اور ٹرانسفارمر ٹیکنالوجی پر مبنی ہے، جو وہی نظام ہے جس پر چیٹ جی پی ٹی اور دیگر جدید زبان سیکھنے والے چیٹ بوٹس کام کرتے ہیں۔
جرمنی کے کینسر ریسرچ سینٹر کے مصنوعی ذہانت کے ماہر مورٹز گرسٹنگ نے غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بیماریوں کے ارتقائی عمل کو سمجھنا بالکل ایسے ہے جیسے کسی زبان کی گرائمر سیکھنا۔ ان کے مطابق ڈلفی-2M مریضوں کے ڈیٹا میں موجود پیٹرنز کو سیکھتا ہے اور اس بات کا تعین کرتا ہے کہ کون سی بیماری کب اور کس دوسری بیماری کے ساتھ ظاہر ہوسکتی ہے۔ اس طریقۂ کار سے ماڈل انتہائی درست اور بامعنی پیش گوئیاں کرنے کے قابل ہوتا ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ جدید ماڈل مستقبل میں طبی میدان میں ایک بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے۔ اس کے ذریعے ڈاکٹرز اور ماہرین قبل از وقت بیماریوں کے خطرات کا اندازہ لگا کر بروقت علاج یا حفاظتی اقدامات کرسکیں گے۔ محققین کے نزدیک ڈلفی-2M دراصل صحت کے شعبے میں مصنوعی ذہانت کی وسعت اور صلاحیتوں کا ایک نمایاں مظاہرہ ہے۔