سائٹ ایریا کے صنعتکاروں کا پالیسی ریٹ سنگل ڈیجٹ کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
کراچی(کامرس رپورٹر)سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کراچی کے صدر احمد عظیم علوی نے افراط زر میں کمی کے پیش نظر پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ پر لانے مطالبہ کیا ہے اور بین لاقوامی مارکیٹوں میں قدم جمانے کے لیے صنعتوں کو کم شرح پر قرضوں کی فراہمی کو انتہائی اہم قرار دیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو ملک کے بہتر معاشی مفاد میں ہمارے اس مطالبے پر ضرور غور کرنا چاہیے تاکہ صنعتکار برادری زائد پیداواری لاگت سمیت دیگر اخراجاتی مسائل سے بخوبی نمٹ سکے۔جمعہ کو جاری ایک بیان میں سائٹ ایسوسی ایشن نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک نے پچھلی بار پالیسی ریٹ میں 2فیصد کمی کی جو کہ ناکافی تھی اور13فیصد کی شرح اب بھی زیادہ ہے جس میں نمایاں کمی کی اب بھی بہت گنجائش ہے کیونکہ افراط زر میں مسلسل کمی آرہی ہے اس کے باوجود اسٹیٹ بینک کی جانب سے سنگل ڈیجٹ پر پالیسی ریٹ کو نہ لانا سمجھ سے بالا تر ہے۔احمد عظیم علوی کا کہنا تھا ہمارا مطالبہ تو پالیسی ریٹ میں 5فیصد کمی کا ہے کیونکہ بتدریج کہ پالیسی ریٹ نیچے لانے سے ملکی معیشت پر خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے اور بینکوں سے قرضے لینے کے رجحان میں بھی اضافہ ہوگا جبکہ سرمائے کی قلت کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ صنعتی سرگرمیوں کو معمول کے مطابق بحال کرنے میں بھی خاطر خواہ مدد ملے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ بزنس کمیونٹی بینکوں سے اسی صورت میں رجوع کرے گی جب انہیں کم شرح پر قرضوں کی سہولت میسر آئے گی کیونکہ بزنس کمیونٹی سنگین معاشی بحران اور پیدواری لاگت میں مسلسل اضافے کے پیش نظر زائد شرح پر قرضوں لینے کی متحمل نہیں ہوسکتی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پالیسی ریٹ
پڑھیں:
حکومت کا 2600 ارب کے قرضے قبل از وقت واپس اور سود میں 850 ارب کی بچت کا دعویٰ
اسلام آباد:حکومت نے 2600 ارب روپے کے قرضے قبل از وقت واپس کرنے اور سود میں 850 ارب روپے کی بچت کا دعویٰ کیا ہے۔
وفاقی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کی ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی کی شرح 74 سے کم ہوکر70 فیصد ہوگئی ہے اور حکومت نے پہلی بار ملکی تاریخ میں 2,600 ارب روپے کے قرضے قبل از وقت واپس کیے، جس سے قرضوں کے خطرات کم ہوئے اور سیکڑوں ارب روپے کی سود کی بچت ہوئی ہے، لہٰذا محض اعداد و شمار پر قرضوں کی صورتحال کا اندازہ لگانا درست نہیں۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق حقیقت یہ ہے کہ آج پاکستان کی قرض صورتحال پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ پائیدار ہے۔ حکومت کا قرض و معیشت کے متوازن تناسب پر توجہ دینا، قبل از وقت قرضوں کی ادائیگیاں، سود کی لاگت میں کمی اور بیرونی کھاتوں کا استحکام، ملکی معیشت کو سنبھالا دینے، خطرات کم کرنے اور ذمہ دارانہ مالی نظم و ضبط کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔
وزارت خزانہ کی جانب سے منگل کو جاری کردہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ جی ڈی پی کے تناسب سے قرض، ری فنانسنگ، رول اوور خطرات میں کمی اور سود ادائیگیوں میں بچت قرض حکمتِ عملی کے کلیدی اجزا ہیں۔
وزارتِ خزانہ کا مزید کہناہے کہ حکومت کی قرض حکمتِ عملی کا مقصد قومی قرضوں کو معیشت کے حجم کے مطابق رکھنا، قرضوں کی ری فنانسنگ، رول اوور کے خطرات کم کرنا اور سود کی ادائیگیوں میں نمایاں بچت یقینی بنانا ہے تاکہ ملکی مالی استحکام کو پائیدار بنایا جا سکے۔
وزارت خزانہ نے واضح کیا ہے کہ صرف قرضوں کی کل رقم دیکھ کر ملکی قرضوں کی پائیداری کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا کیونکہ افراطِ زر کے ساتھ کل رقم کا بڑھنا فطری ہے۔ قرضوں کی پائیداری کا درست پیمانہ یہ ہے کہ انہیں معیشت کے حجم کے تناسب (ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی) سے جانچا جائے جو عالمی سطح پر بھی معیار مانا جاتا ہے۔
اس پیمانے پر پاکستان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔ مالی سال 2022 میں قرضوں کی شرح 74 فیصد تھی جو مالی سال 2025 میں کم ہو کر 70 فیصد رہ گئی ہے۔ اس دوران حکومت نے قرضوں کے خطرات کم کیے اور عوام کے اربوں روپے سود کی ادائیگیوں سے بچائے ہیں۔
وزارتِ خزانہ نے بتایا کہ حکومت نے پہلی بار ملکی تاریخ میں 2,600 ارب روپے کے قرضے قبل از وقت واپس کیے جس سے قرضوں کے خطرات کم ہوئے اور سینڑوں ارب روپے کی سود کی بچت ہوئی۔ مالی نظم و ضبط کے باعث مالی سال 2025 میں وفاقی خسارہ کم ہو کر 7.1 ٹریلین روپے رہا جو گزشتہ سال 7.7 ٹریلین روپے تھا۔ معیشت کے حجم کے حساب سے خسارہ 7.3 فیصد سے گھٹ کر 6.2 فیصد پر آ گیا ہے جبکہ مسلسل دوسرے سال 1.8 ٹریلین روپے کا تاریخی پرائمری سرپلس بھی حاصل کیا گیا۔
اس دوران مجموعی قرضوں میں سالانہ 13 فیصد اضافہ ہوا جو پچھلے 5 سال کے اوسط 17 فیصد سے کم ہے۔ وزارت خزانہ نے مزید بتایا کہ محتاط قرض مینجمنٹ اور شرح سود میں کمی کے نتیجے میں مالی سال 2025 میں سود کی مد میں بجٹ کے مقابلے میں 850 ارب روپے کی بچت ہوئی۔
رواں مالی سال کے بجٹ میں سود کی ادائیگی کے لیے 8.2 ٹریلین روپے رکھے گئے ہیں جو گزشتہ سال 9.8 ٹریلین روپے تھے۔ قبل از وقت قرضوں کی واپسی سے قرضوں کی میچورٹی مدت بہتر ہوئی ہے، جس سے قرضوں کے خطرات کم ہوئے ہیں۔ مالی سال 2025 میں پبلک قرضوں کی اوسط میچورٹی 4 سال سے بڑھ کر ساڑھے 4 ہو گئی ہے، جبکہ ملکی قرضوں کی اوسط میچورٹی بھی 2.7 سال سے بڑھ کر 3.8 سال سے زائد ہو گئی ہے۔
وزارت خزانہ نے کہا کہ بہتر مالی نظم و ضبط کا اثر بیرونی شعبے پر بھی مثبت پڑا ہے اور مالی سال 2025 میں 14 سال بعد پہلی بار 2 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاوٴنٹ سرپلس ریکارڈ کیا گیا ہے، جس سے بیرونی مالی دباوٴ میں کمی آئی ہے۔
بیرونی قرضوں میں جزوی اضافہ ادائیگیوں کے توازن کے لیے حاصل سہولیات مثلاً آئی ایم ایف کے توسیعی فنڈ پروگرام اور سعودی آئل فنڈ جیسی نان کیش سہولیات کی وجہ سے ہوا، جن کے لیے روپے میں ادائیگی نہیں کرنی پڑتی۔ تقریباً 800 ارب روپے کا اضافہ صرف زرمبادلہ کی قدر میں کمی کی وجہ سے ہوا ہے، نہ کہ نئے قرض لینے سے۔