ڈیووس اکنامک فورم میں خطاب کرتے ہوئے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی قیادت کے تحت ہونے والی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صرف چار دن میں وہ فیصلے کیے جو بائیڈن انتظامیہ چار سال میں نہیں کر سکی۔

العربیہ کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے 4 دن میں ایسے بڑے فیصلے کیے ہیں جو سابقہ امریکی صدر بائیڈن کی انتظامیہ 4 برس میں بھی نہ کر سکی۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کو اپنی انتظامیہ کی بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ان کی قیادت نہ ہوتی تو یہ معاہدہ ممکن نہ ہو پاتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی معیشت کو سہارا دینے کے لیے شرح سود میں فوری کمی کی درخواست دیں گے جس سے معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

سابق صدر نے امریکی کاروباری برادری پر زور دیا کہ وہ اپنی مصنوعات امریکا میں تیار کریں۔ انہوں نے کانگریس سے سب سے بڑی ٹیکس کٹوتیوں کو منظور کروانے کا عزم بھی ظاہر کیا۔

ٹرمپ نے نیٹو ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنے دفاعی اخراجات کو جی ڈی پی کے 5 فیصد تک بڑھائیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی سرحدوں کو محفوظ بنانے کا عمل شروع ہو چکا ہے اور فوجی دستے ہر قسم کے حملوں کو روکنے کے لیے تعینات کر دیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکا کے تیل اور گیس کے وسائل ملک کو عالمی سطح پر صف اول کی پوزیشن میں لے آئیں گے۔ ٹرمپ کا دعویٰ تھا کہ تیل کی کم قیمت یوکرین میں جنگ کے خاتمے کا سبب بن سکتی ہے۔

امیگریشن کے معاملے پر ٹرمپ نے کہا کہ وہ غیر قانونی تارکین وطن کو واپس ان کے ممالک بھیجنے کے لیے اقدامات کریں گے اور امیگریشن کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ امریکا اپنی سرزمین کی حفاظت کے لیے کسی بھی خلاف ورزی کو برداشت نہیں کرے گا۔

ٹرمپ نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا کہ ان کی قیادت میں امریکا ایک مضبوط معاشی اور سلامتی طاقت کے طور پر ابھرے گا اور دنیا کی رہنمائی میں ایک بار پھر سرکردہ ملک بنے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

میں نے نتین یاہو کیساتھ ایران سے متعلق بات کی، امریکی صدر

اپنی ایک تقریر میں رافائل گروسی کا کہنا تھا کہ ایرانی و امریکی مذاکرات کاروں کو سمجھنا چاہئے کہ مشرق وسطیٰ اور دنیا کا امن، ان مذاکرات کی کامیابی سے وابستہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" نے صیہونی وزیراعظم "بنیامین نتین یاهو" کے ساتھ اپنی ٹیلیفونک گفتگو کی خبر دی۔ اس رابطے کی تفصیلات بتاتے ہوئے ڈونلڈ ٹرامپ نے کہا کہ میں نے صیہونی وزیراعظم کے ساتھ تجارت اور مختلف امور سمیت ایران کے موضوع پر بات کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمومی طور پر یہ گفتگو بہت اچھی رہی۔ ہمارے اور اسرائیل کے درمیان تمام موضوعات پر اتفاق ہے۔ واضح رہے کہ یہ ٹیلیفونک رابطہ ایک ایسی صورت حال میں انجام پایا جب آنے والے بدھ کو عمان میں ایرانی و امریکی ماہرین کے درمیان غیر مستقیم اجلاس منعقد ہونے والا ہے۔

انہی مذاکرات کے تناظر میں IAEA کے سربراہ رافائل گروسی نے اپنی ایک تقریر میں کہا کہ ایرانی و امریکی مذاکرات کاروں کو سمجھنا چاہئے کہ مشرق وسطیٰ اور دنیا کا امن، ان مذاکرات کی کامیابی سے وابستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کے حوالے سے عالمی برادری کو مطمئن کر پائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جوہری عدم پھیلاؤ کا طریقہ کار اب پہلے سے کہیں زیادہ خطرے میں ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ رافائل گروسی اور عالمی برادری نے اسرائیل کے ایٹمی پروگرام کو یکسر طور پر نظرانداز کر رکھا ہے۔ اسرائیل اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے متعلق کسی کو جوابدہ نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکہ نئے دلدل میں
  • ٹریڈوار، مذاکرات واحد اچھا راستہ
  • ٹرمپ ٹیرف کے خلاف امریکا کی 12 ریاستوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا
  • ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا، امریکی عدالت کا وائس آف امریکا کو بحال کرنے کا حکم
  • وائس آف امریکا کی بحالی کا عدالتی حکم، ٹرمپ انتظامیہ کا اقدام ’من مانا اور غیر آئینی‘ قرار
  • وائس آف امریکا کی بحالی کا عدالتی حکم، ٹرمپ انتظامیہ کا اقدام ’من مانا اور غیر آئینی‘ قرار
  • میں نے نتین یاہو کیساتھ ایران سے متعلق بات کی، امریکی صدر
  • ’وہ عیسائی نہیں ہوسکتا‘ پوپ فرانسس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں ایسا کیوں کہا؟
  • فنڈنگ روکنے پر ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ پر مقدمہ دائر کر دیا
  • ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے فنڈنگ روکنے کے خلاف وفاقی عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا