قانون سازی ایک سنجیدہ اور ذمہ دارانہ عمل ہے، مخدوم احمد محمود
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
سابق گورنر پنجاب اور پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کے صدر کا کہنا ہے کہ صحافیوں کے تحفظات اور مسائل کو سمجھنا اور ان کا حل تلاش کرنا پیپلز پارٹی کی قیادت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صحافت کسی بھی جمہوری معاشرے کا بنیادی ستون ہے اور اس کی آزادی اور تحفظ کو یقینی بنانا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کے صدر اور سابق گورنر پنجاب مخدوم سید احمد محمود نے پیکا ایکٹ سے متعلق اپنے بیان میں اس بات پر زور دیا کہ قانون سازی ایک سنجیدہ اور ذمہ دارانہ عمل ہے، جو مشاورت اور تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو شامل کر کے مکمل کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کے تحفظات اور مسائل کو سمجھنا اور ان کا حل تلاش کرنا پیپلز پارٹی کی قیادت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صحافت کسی بھی جمہوری معاشرے کا بنیادی ستون ہے اور اس کی آزادی اور تحفظ کو یقینی بنانا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی اس بات کو یقینی بنائے گی کہ پیکا ایکٹ کی اصلاحات کے دوران ایسے اقدامات کیے جائیں جو اس قانون کو صحافیوں یا آزادی اظہار کیخلاف ہتھیار کے طور پر استعمال ہونے سے روک سکیں۔
مخدوم احمد محمود نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی صحافیوں کیلئے شفافیت، تحفظ اور ان کے حقوق کے تحفظ کو ہر سطح پر یقینی بنانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ وہ ہمیشہ آزادی صحافت کی علمبردار رہی ہے اور اس نے جمہوری اقدار کے تحفظ کیلئے میڈیا کو ایک اہم شراکت دار تسلیم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کیلئے ایسا محفوظ اور سازگار ماحول پیدا کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے جہاں وہ بغیر کسی دباؤ یا خوف کے اپنے فرائض سرانجام دے سکیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ پیپلز پارٹی اس حوالے سے صحافی تنظیموں اور میڈیا کارکنان سے قریبی رابطے میں رہے گی تاکہ ان کے تحفظات اور مسائل کا دیرپا حل نکالا جا سکے۔
مخدوم احمد محمود نے اس بات پر زور دیا کہ قانون سازی کا عمل تمام طبقات کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے مکمل کیا جائے گا اور کسی بھی قسم کی زیادتی یا دباؤ کی گنجائش نہیں چھوڑی جائے گی۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ پیپلز پارٹی صحافی برادری کیساتھ ہمیشہ کھڑی رہے گی اور ان کیلئے ایسے قوانین بنائے گی جو نہ صرف ان کی آزادی کو تحفظ فراہم کریں بلکہ انہیں پیشہ ورانہ فرائض انجام دینے کیلئے ایک محفوظ پلیٹ فارم بھی فراہم کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہ پیپلز پارٹی انہوں نے کے تحفظ اور ان کہا کہ اس بات
پڑھیں:
پیپلز پارٹی کی 17سالہ حکمرانی، اہل کراچی بدترین اذیت کا شکار ہیں،حافظ نعیم الرحمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے ملائشیا سے واپسی پر سینئر صحافیوں کے ساتھ تبادلہ خیال کی نشست میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کی ابتر حالت پر افسوس ہوتا ہے، پیپلز پارٹی کی صوبے میں 17سالہ حکمرانی کے باعث کراچی کے رہنے والے بدترین حالات اور شدید ذہنی و جسمانی اذیت کا شکار ہیں، پیپلز پارٹی نا اہل بھی ہے اور کرپٹ بھی، گزشتہ 15سالو ں میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے کھائے گئے، کراچی کی تعمیر و ترقی کا صرف یہی ایک راستہ ہے،مقامی حکومتوں کو با اختیار بنایا جائے۔
سپریم کورٹ کے حکم اور آرٹیکل 140-Aکے مطابق اختیارات و وسائل نچلی سطح تک منتقل کیے جائیں، کراچی میں ووٹ کی چوری کو معاف نہیں کیا، آئندہ ووٹ کی حفاظت کو بھی یقینی بنائیں گے، ملک میں متناسب نمائندگی کی بنیاد پر انتخابات کا اصول اور طریقہ کار اپنانا چاہیے،لینڈ ریفارمز بھی بہت ضروری ہیں۔پاکستان میں سیاست کا المیہ یہ ہے کہ سیاسی تحریکیں ہائی جیک ہو جاتی ہیں، سیاسی رہنما اسٹیبلشمنٹ سے ہاتھ ملا لیتے ہیں۔
ان حالات میں جماعت اسلامی واحد جمہوری جماعت اور حقیقی اپوزیشن ہے،جماعت اسلامی عام لوگوں کی جماعت اور عام آدمی کے ساتھ کھڑی ہے، ہم پاکستان کے لوگوں کو مایوس نہیں کریں گے، پاکستان میں سیاسی استحکام کی منزل دور ضرور لیکن عوام کی مدد سے حاصل کر کے رہیں گے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بلوچستان کی صورتحال نازک معاملہ ہے، پنجاب میں بلوچستان کے لیے لانگ مارچ بڑا بریک تھرو تھا، جماعت اسلامی کوئٹہ، جعفرآباد اور گوادر میں بنو قابل پروگرام شروع کر رہی ہے، سندھ میں وڈیرہ شاہی اور جاگیردارانہ نظام اسٹیبلشمنٹ کے اشارے پر پی پی کا ساتھ دے رہا ہے۔
سندھ کے نوجوانوں میں سوشل میڈیا کی بدولت بیداری کی لہر پیدا ہو رہی ہے، کے پی کے میں پی ٹی آئی کے طویل اقتدار میں مافیاز پروان چڑھے، پنجاب میں ایک روٹی، دو کباب کی حکومتی امداد کے پیچھے بھی خودنمائی کی تحریک نظر آتی ہے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ افغانستان سے پر امن تعلقات چاہتے ہیں، ڈائیلاگ ہونے چاہییں، افغانستان کو بھی سمجھنا چاہیے، وہاں سے دراندازی بند ہونی چاہیے، بہرحال دو طرفہ ملکی تعلقات میں بہتری کی گنجائش موجود ہے۔
21-22-23نومبر کو لاہور میں جماعت اسلامی کا اجتماع عام ہو گا، اسی میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان ہو گا،اجتماع عام میں خواتین، یوتھ، بزنس کمیونٹی، بین الاقوامی تنظیموں و اسلامی تحریکوں کے سیشن ہوں گے۔