سپریم کورٹ میں لڑائی کے معاملے پر عدالت نے شیر افضل مروت کیخلاف کیس کا فیصلہ سنا دیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )سپریم کورٹ میں لڑائی کے معاملے پر عدالت نے شیر افضل مروت کے خلاف کیس کا محفوظ فیصلہ سنا تے ہوئے بری کر دیا ۔
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت کے خلاف سپریم کورٹ میں لڑائی جھگڑے کے کیس کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے شیر افضل مروت کی بریت کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا۔
عدالت نے پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت ،فتح اللہ برکی کو مقدمے سے بری کردیا۔
واضح رہے کہ شیر افضل مروت کے خلاف تھانہ سیکرٹریٹ میں مقدمہ درج تھا۔
غزہ جنگ بندی معاہدے کا دوسرا مرحلہ، حماس نے مزید 4 اسرائیلی خواتین کو رہا کردیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: شیر افضل مروت عدالت نے
پڑھیں:
گورنر ہاؤس میں اسپیکر کو رسائی کیخلاف کامران ٹیسوری کی درخواست، ائینی پینج تشکیل
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ آئین میں قائم مقام گورنر کا دائرہ اختیار طے ہے، قائم مقام گورنر 2015ء کے قانون کے تحت گورنر ہاؤس استعمال نہیں کر سکتا، سندھ ہائیکورٹ نے جلد بازی میں فیصلہ کر کے درخواست نمٹائی۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر ہاؤس کراچی میں گورنر کی غیر موجودگی میں اسپیکر صوبائی اسمبلی کو مکمل رسائی دینے کے معاملے پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی درخواست پر 5 رکنی آئینی بنچ تشکیل دے دیا گیا۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ 3 نومبر کو سماعت کرے گا۔ سندھ ہائی کورٹ نے قائم مقام گورنر کو گورنر ہاؤس کی مکمل رسائی کا حکم دیا تھا۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔ ان کا درخواست میں مؤقف ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے ہمیں سنے بغیر فیصلہ سنایا۔
گورنر سندھ کا درخواست میں مؤقف ہے کہ قائم مقام گورنر اویس قادر شاہ کو اجلاس کرنے سے روکا نہیں گیا، تصاویر اور ویڈیو سے واضح ہے کہ قائم مقام گورنر کو مکمل پروٹوکول دیا گیا۔ درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ آئین میں قائم مقام گورنر کا دائرہ اختیار طے ہے، قائم مقام گورنر 2015ء کے قانون کے تحت گورنر ہاؤس استعمال نہیں کر سکتا، سندھ ہائیکورٹ نے جلد بازی میں فیصلہ کر کے درخواست نمٹائی ہے۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی درخواست میں سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔