حیرت ہے حکومت سے مٹھی بھر دہشت گرد کنٹرول نہیں ہو رہے، علامہ حسن ظفر نقوی
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
ممتاز عالم دین علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ ہم ہر مظلوم کے حامی ہیں، خواہ وہ کافر ہی کیوں نہ ہو اور ہم ہر ظالم کیخلاف ہیں، خواہ وہ شیعہ ہی کیوں نہ ہو۔ انہوں ںے کہا کہ پارا چنار کے مظلوموں پر مظالم کم نہیں ہوئے، حکومت کی جانبداری اور دہشتگرد نوازی کھل کر سامنے آ چکی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ممتاز عالم دیں علامہ سید حسن ظفر نقوی نے دورہ لاہور کے موقع پر ایم ڈبلیو ایم پنجاب سیکرٹریٹ کا دورہ کیا۔ اس موقع پر رہنماوں کیساتھ ہونیوالی ملاقات میں صوبائی صدر ایم ڈبلیو ایم پنجاب علامہ علی اکبر کاظمی، مولانا ظہیر کربلائی، سابق چیئرمین امامیہ آرگنائزیشن سید حسنین جعفر زیدی، وحدت یوتھ لاہور ڈویژن کے جنرل سیکرٹری رانا کاظم علی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ کراچی میں دھرنے کے دوران استقامت کا بھرپور مظاہرہ کرنے پر رہنماوں نے علامہ حسن ظفر نقوی کو خراج تحسین پیش کیا۔
علامہ سید علی اکبر کاظمی کا کہنا تھا کہ حق کیلئے جان کی پرواہ بھی نہ کرنا درس کربلا ہے، اس پر علامہ حسن ظفر نقوی سمیت کراچی کے عوام کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ علامہ حسن ظفر نقوی نے اہلیان لاہور کی جانب سے مظلومین پارا چنار کیلئے کامیاب دھرنے پر انہیں بھی خراج تحسین پیش کیا۔ علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ ہم ہر مظلوم کے حامی ہیں، خواہ وہ کافر ہی کیوں نہ ہو اور ہم ہر ظالم کیخلاف ہیں، خواہ وہ شیعہ ہی کیوں نہ ہو۔ انہوں ںے کہا کہ پارا چنار کے مظلوموں پر مظالم کم نہیں ہوئے، حکومت کی جانبداری اور دہشتگرد نوازی کھل کر سامنے آ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حیرت ہے حکومت اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں سے مٹھی بھر دہشتگرد کنٹرول نہیں ہو رہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علامہ حسن ظفر نقوی حسن ظفر نقوی نے ہی کیوں نہ ہو نہیں ہو کہا کہ
پڑھیں:
رفح میں حماس مجاہدین کی مزاحمت اور کارکردگی پر صہیونی رژیم حیرت زدہ
رپورٹ کے مطابق ان تینوں فوجیوں کو ہلاک کیے جانے کا طریقہ ایک جیسا تھا، حماس کے جنگجو سرنگوں سے اچانک باہر نکلے، حملہ کیا، اور دوبارہ زیرِ زمین چلے گئے۔ اسلام ٹائمز۔ صہیونی ذرائع ابلاغ نے اعتراف کیا ہے کہ اسرائیلی فوج اس بات پر حیران اور پریشان ہے کہ حماس کے مجاہدین ایک سال سے زیادہ عرصے کی مکمل محاصرے کے باوجود اب بھی زندہ، منظم اور فعال ہیں۔ تسنیم نیوز کے عبری شعبے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی چینل 12 نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اسرائیلی حکام اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ حماس کے یہ جنگجو رفح سے نکل کر اُن علاقوں تک کیسے پہنچتے ہیں جو اسرائیلی فوج کے کنٹرول میں نہیں، اور وہ کن وسائل سے اپنی مزاحمتی سرگرمیوں کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حماس کے سرنگی نظام کا مرکز رفح کے الجنینه محلے میں واقع ہے، اگرچہ یہ علاقہ مکمل محاصرے میں ہے، لیکن یہ سوال اب بھی باقی ہے کہ یہ افراد ایک سال سے زیادہ عرصے سے اس محاصرے میں کیسے زندہ رہنے اور لڑنے کے قابل ہیں؟۔ اسرائیلی فوج گزشتہ سال مئی سے اس علاقے پر مکمل کنٹرول کا دعویٰ کر رہی ہے۔ رفح کو فوجی لحاظ سے بند کر دیا گیا تھا اور بیرونی دنیا سے تمام رابطے منقطع کر دیے گئے تھے۔
اس کے باوجود جنگ بندی کے اعلان اور قیدیوں کے تبادلے کے آغاز کے بعد، تین اسرائیلی فوجی اسی علاقے میں مارے گئے۔ رپورٹ کے مطابق ان تینوں فوجیوں کو ہلاک کیے جانے کا طریقہ ایک جیسا تھا، حماس کے جنگجو سرنگوں سے اچانک باہر نکلے، حملہ کیا، اور دوبارہ زیرِ زمین چلے گئے۔ اسرائیلی انٹیلی جنس کے مطابق تمام حملہ آور اسی علاقے سے تعلق رکھتے تھے۔ یہ مزاحمتی قوت کسی بھی صورت میں ہتھیار ڈالنے کو تیار نہیں۔ اسی منظم مزاحمت اور بقاء کا راز اسرائیل کو حیرت میں ڈال رکھا ہے۔