گستاخ امام مہدی کو جلد گرفتار کیا جائے گا، ترجمان گلگت بلتستان حکومت
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ گلگت بلتستان مسلکی تنوع پر مبنی سماج ہے، یہاں ایک دوسرے کے عقائد اور اکابر کا احترام واجب ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ گلگت بلتستان مسلکی تنوع پر مبنی سماج ہے، یہاں ایک دوسرے کے عقائد اور اکابر کا احترام واجب ہے۔ ترجمان نے کہا کہ حکومت نے استور میں امام مہدی کی شان میں گستاخی کرنے والے مقرر کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا ہے۔ واقعہ کی استور تھانے میں ایف آئی آر درج ہو گئی ہے اور انشاء اللہ جلد گرفتار بھی کریں گے۔ ترجمان نے واضح کیا کہ گلگت بلتستان میں کسی کو بھی مذہبی، مسلکی منافرت پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائیگی اور خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف بلا تفریق قانونی کارروائی کی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ ایک دوسرے کے عقائد کا احترام سب پر فرض ہے، ترجمان نے کہا کہ اس معاملے میں حکومت گلگت بلتستان اپنی رٹ ہر صورت قائم رکھے گی۔ جی بی کے عوام سے اپیل ہے کہ پرامن رہیں اور جی بی کے امن او امان کو قائم رکھیں۔ اس واقعہ میں ملوث عناصر کو کیفرِ کردار تک ضرور پہنچایا جائے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان کہا کہ
پڑھیں:
گلگت بلتستان میں تصادم کا ماحول پیدا کرنا خطرناک ہے، سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس
چئیرمین ایم ڈبلیو ایم کا کہنا تھا کہ یہاں کے عوام کو نہ صرف آئینی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے، بلکہ سرحد پار انسانی و ثقافتی رشتوں کی بنیاد پر بھی رابطوں سے محروم رکھا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان، جو دفاعی، تزویراتی اور معاشی لحاظ سے انتہائی اہم خطہ ہے، چار ایٹمی طاقتوں کے درمیان واقع ہے اور اس کی سرحدیں چین، انڈیا اور افغانستان سے ملتی ہیں۔ اس کے باوجود، یہاں کے عوام کو نہ صرف آئینی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے، بلکہ سرحد پار انسانی و ثقافتی رشتوں کی بنیاد پر بھی رابطوں سے محروم رکھا گیا ہے۔ انڈیا اور افغانستان کے ساتھ دیگر پاکستانی علاقوں میں تجارتی اور انسانی بنیادوں پر بارڈرز کھلے ہیں، لیکن گلگت بلتستان کے لیے یہ راستے مکمل طور پر بند ہیں، خطے کو چین سے ملانے والی واحد بین الاقوامی تجارتی راہداری “شاہراہ قراقرم” ہے، جو سوست کے مقام پر چین سے ملتی ہے۔ ماضی میں پاک چین بارڈر ایگریمنٹ کے تحت باہمی تجارتی پالیسی مرتب کی گئی تھی، لیکن حالیہ برسوں میں اس بارڈر کو مقامی تاجروں کے لیے مشکلات کا باعث بنا دیا گیا ہے۔ ایف بی آر کی طرف سے غیر قانونی ٹیکس، جی بی کی متنازع حیثیت کے برعکس نافذ کیے جا رہے ہیں، جس سے معاشی دباؤ میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت سوست بارڈر پر گلگت بلتستان کے تاجرین سراپا احتجاج ہیں۔ حکومت کی جانب سے گرفتاریوں، دھمکیوں اور اوچھے ہتھکنڈوں نے عوامی غصے کو مزید بھڑکا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام، جنہوں نے اپنی سرزمین کو خود آزاد کروا کر پاکستان سے الحاق کیا، آج بھی آئینی اور معاشی انصاف کے منتظر ہیں۔ بارڈر کی بندش، عالمی قوتوں اور دشمن ریاستوں کی دیرینہ خواہش ہوسکتی ہے، لیکن مقامی حکومت اور ادارے اگر اس سمت بڑھیں گے تو وہ نادانستہ طور پر انہی ایجنڈوں کو تقویت دیں گے۔ موجودہ صورتحال میں تصادم کا ماحول پیدا کرنا خطرناک ہے۔ اگر عوامی سطح پر بارڈر بند ہوا تو اس کا ازالہ ممکن نہیں ہوگا، لہٰذا مقامی تاجروں کے مطالبات فوری طور پر مانے جائیں، جی بی کو خصوصی کسٹم مراعات دی جائیں اور بارڈر پر تجارت کے سب سے بڑے فریق، جی بی کے تاجروں کو ترجیح دی جائے آئینی محرومیوں اور معاشی جبر کا خاتمہ کر کے قومی وحدت کو مضبوط کیا جائے۔ یہ وقت فیصلے کا ہے جبر یا شراکت؟ محرومی یا خودمختاری؟ اگر دیر کی گئی تو نقصان صرف جی بی کا نہیں، پورے پاکستان کا ہو گا۔