امریکا سے نکالے گئے اپنے ہی باشندوں کو قبول کرنے سے میکسیکو کا انکار
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
میکسیکو کی حکومت نے امریکا سے نکالے جانے والے اُن میکسیکن باشندوں کو قبول کرنے سے انکار کردیا ہے جو غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل ہوئے تھے اور وہاں سکونت اختیار کرکے کام کر رہے ہیں۔ ان میکسیکن باشندوں کو ایک فوجی طیارے میں سوار کرکے میکسیکو بھیجا گیا تھا۔
امریکی فوج کے ایک C-17 طیارے کے ذریعے میکسیکو کے 80 غیر قانونی تارکنِ وطن کو بھیجا گیا تھا۔ امریکی حکام کے مطابق اس طیارے کو میکسیکو میں اترنے کی اجازت نہیں دی گئی جس کے بعد معاملہ اٹک کر رہ گیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے امریکی فوجی طیارے کو میکسیکو میں لینڈ کرنے کے اجازت دینے کی استدعا کی تھی۔ امریکا کے فوجی طیاروں کے ذریعے غیر قانونی تارکینِ وطن کو میکسیکو بھیجے جانے سے متعلق خبر سب سے پہلے این بی س نیوز نے جاری کی تھی۔
میکسیکو کی وزارتِ خارجہ نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا کہ امریکا اور میکسیکو کے تعلقات بہت خوش گوار ہیں اور تارکینِ وطن کے حوالے سے میکسیکو کی حکومت امریکا سے تعاون کے لیے ہر وقت تیار رہتی ہے۔ میکسیکن وزارتِ خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب بھی امریکی حکومت میکسیکن تارکینِ وطن کو وطن واپس بھیجے گی تو اُنہیں بخوشی قبول کرلیا جائے گا۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اِسی ہفتے اعلان کیا تھا کہ میکسیکو میں انتظار کرو کی پالیسی بحال کی جارہی ہے۔ دنیا بھر سے میکسیکو پہنچنے والے جو لوگ امریکا میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں اُنہیں میکسیکو ہی میں ٹھہرائے رکھنے کی پالیسی اپناتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ دراصل اپنے انتخابی وعدوں کی تکمیل میں مصروف ہے۔
امریکا کا کہنا ہے کہ جو لوگ میکسیکو سے امریکا میں داخل ہوتے ہیں وہ بنیادی طور پر میکسیکو کی ذمہ داری ہیں اس لیے انہیں واپس قبول کرنا چاہیے۔ میکسیکو نے اس حوالے سے کوئی بھی بیان جاری کرنے سے اب تک گریز کیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: میکسیکو کی
پڑھیں:
روس میں فیکٹری ملازم کو تمام ملازمین کی تنخواہیں غلطی سے وصول، واپس کرنے سے انکار
روس میں ایک فیکٹری ملازم کو غلطی سے تمام ملازمین کی تنخواہ ایک ساتھ وصول ہوگئی۔ تاہم جب کمپنی نے اس سے واپسی کا مطالبہ کیا تو اس نے انکار کردیا۔
رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ خانٹی مانسیسک میں پیش آیا جہاں ایک فیکٹری نے اپنے ورکر ولادیمیر ریچاگوف پر 7 ملین روبلز (87,000 ڈالرز) واپس کرنے سے انکار پر مقدمہ دائر کیا ہے۔ یہ رقم سافٹ ویئر کی خرابی کی وجہ سے غلطی سے ملازم کو وصول ہوگئی تھی۔
اس سال کے آغاز میں جب اسے اپنی بینکنگ ایپ سے رقم کی اطلاع موصول ہوئی تو ولادیمیر ریچاگوف کو اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آیا۔ اس نے 7,112,254 روبل (87,000 ڈالرز) کی رقم کو بونس سمجھا۔
ملازم کے ساتھیوں کے درمیان اگرچہ یہ افواہیں پھیلی ہوئی تھیں کہ ان کی فیکٹری ان کے لیے ایک نفع بخش سال کے بعد 13ویں تنخواہ تیار کر رہی ہے، لیکن اس نے کبھی بھی اس طرح کی توقع نہیں کی تھی۔
لیکن یہ کروڑ پتی بننے کی اس کی خوشی کچھ ہی دیر کے لیے رہی کیونکہ اسے جلد ہی محکمہ اکاؤنٹنگ سے فون کالز موصول ہونے لگیں کہ اسے غلطی سے 7 ملین روبل منتقل کر دیے گئے ہیں اور اسے واپس کرنا پڑے گا۔
لیکن آن لائن کچھ تحقیق کرنے کے بعد ولادیمیر نے ایک تکنیکی error کی نشاندہی کی بنا پر رقم واپس کرنے سے انکار کردیا اور اب کیس سپریم کورٹ میں داخل کرادیا گیا ہے جہاں اس کا حتمی فیصلہ ہوگا۔