عمران خان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ استعمال کرنے والے کا نام بتانے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 16th, September 2025 GMT
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے ایف آئی اے کی ٹیم کو اپنا سوشل میڈیا اکاؤنٹ استعمال کرنے والے شخص کا نام بتانے سے صاف انکار کر دیا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے عمران خان کے ٹوئٹر (ایکس) اکاؤنٹ سے ریاست مخالف مواد پوسٹ ہونے پر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ اسی سلسلے میں ایف آئی اے کی تین رکنی ٹیم اڈیالہ جیل پہنچی اور عمران خان سے پوچھ گچھ کی۔
پوچھے گئے سوالات
ایف آئی اے کی ٹیم، جس کی قیادت ایاز خان کر رہے تھے، نے عمران خان سے پوچھا
آپ کا سوشل میڈیا (ایکس/ٹوئٹر) اکاؤنٹ کون چلاتا ہے؟
کہاں سے اسے آپریٹ کیا جاتا ہے؟
کیا آپ نے کسی اور کو اس اکاؤنٹ تک رسائی دی ہے؟
کیا آپ جانتے ہیں کہ وہاں سے جو پوسٹس ہوتی ہیں، وہ ریاست مخالف ہو سکتی ہیں؟
عمران خان کا جواب
عمران خان نے تمام سوالات سننے کے بعد دو ٹوک انداز میں کہا میرا سوشل میڈیا اکاؤنٹ کون استعمال کرتا ہے، میں نہیں بتاؤں گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی سوال پوچھنا ہے تو تحریری طور پر دیا جائے اور جواب وہ اپنے وکلاء کی موجودگی میں دیں گے۔
ایف آئی اے ٹیم کا دورہ
ایف آئی اے سائبر کرائمز کی ٹیم ایک گھنٹے سے زائد اڈیالہ جیل میں موجود رہی، مگر عمران خان کی جانب سے اکاؤنٹ ہینڈلر کے بارے میں کوئی معلومات نہ مل سکیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایف ا ئی اے اکاو نٹ
پڑھیں:
کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کی درخواست پر جواب طلب
چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک بھی والدین ایسی ہی رسائی رکھتے ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ اس پر کیا کہیں گے؟ جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ انہوں نے پٹیشن میں فریق ہی غلط بنایا ہے، حکومت پاکستان کو فریق بنانا چاہیے تھا۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ نے کم عمر بچوں کے فیس بُک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کیلئے دائر درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔ چیف جسٹس عالیہ نیلم نے شہری اعظم بٹ کی درخواست پر سماعت کی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ بچے فیس بک اور ٹک ٹاک پر نامناسب مواد دیکھتے ہیں جس سے بچوں کی تعلیمی اور اخلاقی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سوشل میڈیا پر سسٹم موجود ہے کہ بچوں کی رسائی کو محدود کر سکتے ہیں، والدین بچوں کے سوشل میڈیا تک رسائی کو چیک کر سکتے ہیں۔
چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک بھی والدین ایسی ہی رسائی رکھتے ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ اس پر کیا کہیں گے؟ جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ انہوں نے پٹیشن میں فریق ہی غلط بنایا ہے، حکومت پاکستان کو فریق بنانا چاہیے تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر انہوں نے پی ٹی اے کو درخواست دی ہے تو ان سے پتا کر کے عدالت کو آگاہ کریں، کمیشن کا مقصد یہی ہے کہ لوگوں کے معاملات کو حل کرنے کیلئے ان سے رابطہ کر سکیں۔ بعدازاں ہائیکورٹ نے کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کی درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا اور سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔