صنعتوں کے لیے گیس مزید مہنگی کرنے کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
اسلام آباد/ فیصل آباد (مانیٹرنگ ڈیسک+ آن لائن) وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے گھریلوصارفین کیلیے گیس کی قیمت میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ صنعتی شعبے کیلیے نرخ میں اضافے کی منظوری دے دی، اجلاس میں کیپٹو پاور پلانٹس کیلیے گیس کے نرخ 3 ہزار روپے سے بڑھا کر 3 ہزار 500 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کر دیے گئے۔ دوسری جانب بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کے باعث ملک
بھر میں 33فیصد ٹیکسٹائل یونٹس بند ہوچکے ہیں، صرف پنجاب میں 147 ٹیکسٹائل ملز بند ہوئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزارت خزانہ سے جاری اعلامیے کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جہاں وزارت پیٹرولیم کی جانب سے صنعتی شعبے (کیپٹو پاور) اور غیر محفوظ گھریلو صارفین کیلیے گیس ٹیرف میں اضافے کی تجویز پر غور کیا گیا۔ ای سی سی نے گھریلو صارفین کیلیے گیس نرخوں میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ گھریلو صارفین پر اضافی بوجھ نہ ڈالا جائے۔ اجلاس میں ای سی سی نے توانائی کے شعبے کی بہتری کیلیے گرڈ ٹرانزیشن لیوی نافذ کرنے کی ہدایت کی تاکہ توانائی کے شعبے کی کارکردگی کو بہتر بنایا جا سکے۔ دوسری جانب بجلی اور گیس مہنگی ہونے کی وجہ سے ملک بھر میں میں 568 ٹیکسٹائل ملز میں سے 187 ٹیکسٹائل ملز بند ہوگئیں، سب سے زیادہ ٹیکسٹائل ملز پنجاب میں بند ہوئیں، صرف فیصل آباد میں ستارہ، جوبلی، فائیو اسٹار، فردوس، اتحاد سمیت 31 ٹیکسٹائل یونٹ اور درجنوںچھوٹے پرنٹنگ یونٹ بند ہونے سے لاکھوں محنت کش بے روزگار ہوچکے ہیں۔ پنجاب میں 147 ٹیکسٹائل ملز، سندھ اور بلوچستان میں 54 ملز بند ہوچکیں جبکہ پختونخوا میں 6 ملز بند ہوئیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ٹیکسٹائل ملز کیلیے گیس
پڑھیں:
قومی شاہراہ سندھ کی مسلسل بندش سے صنعتوں کے بند ہونے کا خطرہ ہے: او آئی سی سی آئی
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن )سندھ میں قومی شاہراہ کی بندش پر اوورسیز انویسٹرزچیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( او آئی سی سی آئی) نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے چیف سیکرٹری سندھ کو خط ارسال کردیا۔
ڈان نیوز کے مطابق اوورسیز انویسٹرزچیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے صورتحال پر چیف سیکرٹری سندھ کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سندھ میں قومی شاہراہ کی مسلسل 6روزہ بندش سے مقامی تجارتی،انڈسٹری سرگرمیاں شدید متاثر ہورہی ہیں۔خط میں کہا گیا ہے کہ سامان کی ترسیل میں تاخیر اور کنٹینرز کے بڑھتے ہوئے بیک لاگ کے باعث بھاری مالی نقصان ہورہا ہے۔او آئی سی سی آئی نے کہا ہے کہ اس وقت سکھر کے قریب 3500سے زائد گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں جن میں برآمدی سامان،جلد خراب ہونے والی اشیاءاوراہم صنعتی خام مال موجودہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ سامان کی نقل و حرکت میں مکمل تعطل پہلے ہی مارکیٹ کی سپلائی متاثر کررہا ہے اور اب رسدکو خطرہ اور اشیائے ضروریہ کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔خط کے متن کے مطابق قومی شاہراہ کی بندش سپلائی چین کو متاثر کررہی ہے، کراچی پورٹ پر خام مال کے پھنسنے کی وجہ سے ملک بھر کی صنعتوں کو بند ہونے کے خطرات کا سامنا ہے۔او آئی سی سی آئی نے کہا ہے کہ ایکسپورٹرز ڈیلیوری ڈیڈ لائنز پوری نہ ہونے کے باعث اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کاعتماد کھورہے ہیں جو مستقبل کے تجارتی معاہدوں کیلئے نقصان دہ ہوسکتاہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ یہ صورتحال ملک میں صنعتی بندش،روزگار کے خاتمے اور طویل المدّتی معاشی بحالی میں رکاوٹ کا سبب بن سکتی ہے اور پاکستان کی تجارتی مرکز کے طورپر ساکھ کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
او آئی سی سی آئی نے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ کی متعلقہ انتظامیہ اور حکومتِ پاکستان سنگین صورتحال کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے فوری اقدامات اٹھاکر اشیا کی ترسیل بحال کریں۔او آئی سی سی آئی کا کہنا ہے کہ بلا تعطل تجارت مقامی تجارت کے فروغ اور برآمدی مسابقت اور معاشی استحکام کیلئے نہایت ضروری ہے۔
یورپی یونین کا ایپل اور میٹا پر 70 کروڑ یورو کا جرمانہ، ٹرمپ کی ناراضی کا خطرہ
مزید :