نعمان علی نے کیرئیر میں دوسری بار ٹیسٹ میچ میں 10 وکٹیں لے لیں
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
قومی ٹیم کے اسپنر نعمان علی نے اپنے مختصر سے ٹیسٹ کیرئیر میں دوسری بار 10 وکٹیں لینے کا کارنامہ سرانجام دیدیا۔
ملتان میں کھیلے جارہے سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میچ میں قومی ٹیم کے 38 سالہ اسپنر نعمان علی نے مختصر کیرئیر کے دوران ایک ٹیسٹ میں 10 وکٹیں لینے کا کارنامہ سرانجام دیا۔
انہوں نے پہلی اننگز میں ویسٹ انڈیز کے 6 جبکہ دوسری اننگز میں 4 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دیکھائی۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں پہلی بار ٹیسٹ کے ابتدائی دن 20 وکٹیں گرگئیں
نعمان علی نے پاکستان کیلئے محض 18 ٹیسٹ میچز کھیلے ہیں جس میں انہوں نے 2.
مزید پڑھیں: نعمان علی ٹیسٹ میں ہیٹرک کرنیوالے پہلے "پاکستانی اسپنر" بن گئے
اس سے قبل اسپنر نعمان علی نے اکتوبر 2024 انگلینڈ کیخلاف بھی اسی میدان پر 10 وکٹیں حاصل کی تھیں، وہ 10 وکٹیں لینے والے دوسرے پاکستانی لیفٹ آرم بنے تھے۔
نعمان سے قبل یہ کارنامہ سابق کرکٹر اقبال قاسم نے 1980 میں سرانجام دیا تھا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نعمان علی نے
پڑھیں:
ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی20 کے لیے ایک ہی کپتان مقرر کرنے کی تیاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے تینوں فارمیٹس—ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی20—کے لیے ایک ہی کپتان مقرر کرنے کی تیاری مکمل کر لی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پی سی بی کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ہیڈ کوچ مائیک ہیسن کی مشاورت کے بعد اس فیصلے پر اتفاق ہوا ہے کہ قومی ٹیم کی قیادت اب ایک ہی کھلاڑی کو سونپی جائے۔
گزشتہ دورہ زمبابوے میں آل راؤنڈر سلمان علی آغا کو کپتان مقرر کیا گیا تھا، جب کہ وائٹ بال کپتان محمد رضوان کو آرام دیا گیا تھا۔ اب اطلاعات سامنے آ رہی ہیں کہ شان مسعود (ٹیسٹ کپتان) اور محمد رضوان دونوں کی بطور کپتان پوزیشن غیر یقینی ہو چکی ہے۔
رپورٹس کے مطابق سلمان علی آغا نے سلیکشن کمیٹی، نئے ہیڈ کوچ اور پی سی بی چیئرمین محسن نقوی کو متاثر کیا ہے، اور تینوں حکام ان کے بطور کپتان تقرر پر متفق دکھائی دیتے ہیں۔ امکان ہے کہ عیدالاضحیٰ کی تعطیلات کے بعد انہیں باضابطہ طور پر تینوں فارمیٹس کا کپتان مقرر کر دیا جائے گا۔
شان مسعود کو نومبر 2023 میں ٹیسٹ ٹیم کی قیادت سونپی گئی تھی، لیکن ان کی قیادت میں ٹیم نے خاطر خواہ کارکردگی نہیں دکھائی۔ پاکستان نے ان کی کپتانی میں 12 ٹیسٹ میچز میں سے صرف 3 میں کامیابی حاصل کی، جب کہ 9 میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ خاص طور پر ہوم گراؤنڈ پر بنگلادیش کے خلاف شرمناک شکست نے ان کی قیادت پر سوالات کھڑے کر دیے۔
اسی طرح، محمد رضوان کی قیادت میں بھی وائٹ بال کرکٹ میں پاکستان کی کارکردگی مایوس کن رہی۔ چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کے دوران اور نیوزی لینڈ کے دورے میں بھی ٹیم بدترین شکستوں سے دوچار ہوئی، جس کے بعد ان کے مستقبل پر بھی سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔