متنازعہ پیکا آرڈیننس قبول نہیں کرتے،امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے بھی مخالفت کر دی
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
کراچی ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) جماعت اسلامی پاکستان نے بھی متنازعہ پیکا ایکٹ کی مخالفت کر دی۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ حکومت پیکا آرڈیننس لیکر آئی ہے ہم اسے قبول نہیں کرتے، 2016 میں ن لیگ اور پھر تحریک انصاف کی حکومت میں بھی پیکا آرڈیننس لایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل پیکا آرڈیننس پنجاب حکومت کے ذریعے لایا گیا، تحریک انصاف کے دور میں کئی صحافیوں کو جبری طور پر اٹھایا گیا تھا، مرضی کے صحافیوں کو استعمال کیا جاتا ہے، ملک میں فیک نیوز بالکل نہیں ہونی چاہئیں، سب کو فیک نیوز کا سدباب کرنا چاہئے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ حکومت کو پیکا آرڈیننس پر مشاورت کرنی چاہئے تھی، پیکا ایکٹ پر ہم صحافی بھائیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں، ایک کوڈ آف کنڈکٹ ضرور بننا چاہئے لیکن آزادی پر حملہ بھی قبول نہیں کرینگے۔
امیر جماعت اسلامی کا مزید کہنا تھا کہ پورا غزہ ملبے کا ڈھیر بن گیا لیکن فلسطینی جھکے نہیں، اسرائیل غزہ میں شکست کھا چکا ہے۔
یوم سیاہ :بھارتی یوم جمہوریہ پر آل پارٹیز حریت کانفرنس کا احتجاجی مظاہرہ
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی پیکا آرڈیننس
پڑھیں:
تعلیم اور ٹیکنالوجی میں ترقی کر کے ہی امت اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرسکتی ہے، حافظ نعیم
جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ تعلیم اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی کر کے ہی امت اپنا کھویا ہوا عظیم مقام دوبارہ حاصل کرسکتی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حافظ نعیم الرحمان کی ملائیشین اسلامی پارٹی پاس” کی دعوت پر موتمر کانفرنس میں بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے۔
ملائیشیا کے شہر الورسیتار میں گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اسلامی ممالک کے حکمران غزہ میں اسرائیلی جارحیت روکنے کے لیے عملی اقدامات اٹھائیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک کے درمیان معاشی و تجارتی تعاون کے فروغ اور نوجوانوں کے وفود کے تبادلے کی ضرورت ہے۔ حافظ نعیم نے کہا کہ تعلیم اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی کیے بغیر امت اپنا کھویا ہوا عظیم ماضی واپس حاصل نہیں کر سکتی۔
اُن کا کہنا تھا کہ اسلامی ممالک کے حکمران وسائل کا رخ اپنے عوام کی جانب موڑیں۔
کانفر نس میں دنیا بھر کی مختلف اسلامی تحریکوں کے قائدین، علماء کرام اور پالیسی سازوں نے بھی شرکت کی۔
اسلامی تحریکوں کو اتحاد امت، امن کے فروغ اور عوام کی ترقی کے لیے جدوجہد تیز کرنی چاہیے۔ امیر جماعت اسلامی ۔