سندھ میں سیاسی جماعتوں کو مخصوص بلدیاتی نشستوں کےلیے امیدوار نہ مل سکے۔ کراچی سے خواجہ سراؤں کی 152 نشستوں کےلیے صرف ایک فارم جمع ہوا۔ 

ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق خواجہ سراؤں کی 151 نشستیں خالی رہ گئیں۔ 

ذرائع کے مطابق نشستیں ضلع کونسل، میونسپل کارپوریشن، میونسپل کمیٹی، ٹاؤن کمیٹی اور ٹاؤن میونسپل کارپوریشن کےلیے تھیں۔ 

الیکشکن کمیشن کے ذرائع کے مطابق مخصوص نشستوں پر فارم جمع کروانے کی آخری تاریخ 24 جنوری تھی۔ 

ذرائع کا کہنا ہے کہ کونسلز میں خواتین کی 9 نشستوں میں سے 5 خالی رہ گئیں، صرف 4 پر فارم جمع ہوئے۔ یونین کونسلز اور یونین کمیٹی میں 425 مخصوص نشستوں پر انتخابات ہونے تھے۔ 

ذرائع کے مطابق یونین کمیٹی میں 125 زائد نشستوں پر کسی امیدوار نے فارم جمع نہیں کروایا۔ 

ذرائع کے مطابق نوجوانوں کی 2 نشستں خالی رہ گئیں، 3 پر فارم جمع ہوئے۔   لیبر کی 2 نشستوں پر فارم جمع اور 2 نشستوں پر کوئی فارم جمع نہیں ہوا۔ 

الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق 3 اقلیتی نشستوں پر فارم جمع ہوئے اور 2 خالی رہ گئیں۔ 

 الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق خصوصی افراد کی 10 نشستوں میں سے 4 پر فارم جمع اور 6 خالی رہ گئیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ذرائع کے مطابق خالی رہ گئیں پر فارم جمع نشستوں پر کمیشن کے

پڑھیں:

عید کے تیسرے روز کراچی کی مویشی منڈیوں میں سناٹا، جانوروں کی قیمتیں آدھی ہو گئیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی میں عیدالاضحیٰ کے تیسرے دن قربانی کے جانوروں کی قیمتوں میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی، مگر خریداروں کی عدم دلچسپی کے باعث شہر کی بڑی مویشی منڈیاں سنسان پڑی ہیں۔

یونیورسٹی روڈ پر قائم شہر کی مرکزی منڈی میں قربانی کے بعد گہما گہمی کی جگہ ویرانی نے لے لی ہے۔ بیوپاریوں نے جانوروں کی قیمتوں میں تقریباً 50 فیصد تک کمی کر دی ہے، لیکن اس کے باوجود منڈی میں خریدار نہ ہونے کے برابر ہیں۔

بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ قربانی کے ایام ختم ہوتے ہی شہری کم قیمت پر جانور خریدنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس کے باعث وہ بھاری نقصان میں جا رہے ہیں۔ ایک بیوپاری نے شکایت کرتے ہوئے بتایا کہ وہ لاڑکانہ سے ڈیڑھ کروڑ روپے مالیت کا جانور لے کر آیا تھا، لیکن 70 لاکھ روپے میں بھی خریدار میسر نہیں آ رہا۔

بیوپاریوں نے منڈی میں انتظامی سہولیات کی کمی پر بھی ناراضی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کی جانب سے پینے کے صاف پانی تک کا بندوبست نہیں کیا گیا، اور وہ مجبوری میں 1500 روپے میں پانچ ڈرم پانی خریدنے پر مجبور ہوئے۔

ایک اور بیوپاری نے بتایا کہ انہوں نے 4 لاکھ روپے صرف کرایے میں خرچ کیے تاکہ جانور کراچی لا سکیں، لیکن یہاں کے شہری ان سے 4 لاکھ کا جانور محض 2 لاکھ میں خریدنے پر بضد ہیں، جو کہ سراسر ناانصافی ہے۔

بیوپاریوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر جانور مناسب نرخوں پر فروخت نہ ہوئے تو وہ انہیں واپس آبائی علاقوں کو لے جانے پر مجبور ہوں گے۔ بعض بیوپاریوں نے دل برداشتہ ہو کر آئندہ کراچی میں مویشی منڈی نہ لگانے کا مشورہ بھی دیا، تاکہ شہریوں کو جانوروں کی اصل قیمت کا اندازہ ہو سکے۔

متعلقہ مضامین

  • عیدالاضحیٰ کا تیسرا دن، کراچی میں جانوروں کی قیمتیں آدھی ہو گئیں، منڈیاں ویران
  • عید کے تیسرے روز کراچی کی مویشی منڈیوں میں سناٹا، جانوروں کی قیمتیں آدھی ہو گئیں
  • عید کا تیسرا دن؛ کراچی میں جانوروں کی قیمتیں آدھی ہو گئیں، منڈیاں  ویران
  • کراچی سے واپس جانے والے قربانی کے جانوروں کے بیوپاری حادثے کا شکار، 3 جاں بحق
  • چین نے ریئر ارتھ میٹلز کی اہل درخواستوں کی ایک مخصوص تعداد کی منظوری دی ہے ، چینی وزارت تجارت
  • کراچی: ایکسپورٹ پراسیسنگ زون میں آتشزدگی، 3 فیکٹریاں جل گئیں
  • دادو کینال میں ڈوبنے والے 2 نوجوانوں کو بچا لیا گیا، تیسرے کی تلاش جاری
  • سفارتی سطح پر بھارتی مشکلات میں مزید اضافہ,’’برکس ممالک کا اتحاد سے نکالنے پر غور
  • عیدالاضحیٰ پر مسافروں کی کمی، مختلف ایئرپورٹس کی 24 پروازیں منسوخ
  • سعد رفیق کی طبیعت ناساز پی آئی سی میں معائنہ