Jasarat News:
2025-06-09@14:57:37 GMT

بھارتی قومی ترانے سے سندھ کا نام نکالا جائے

اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT

بھارتی قومی ترانے سے سندھ کا نام نکالا جائے

جب بھی آپ نے بھارت کا قومی ترانہ سنا ہو تو اس کے تیسرے مصرعے کے دوسرے حرف سندھو پر غور کیا ہوگا۔ ہماری طرح آپ بھی سوچ رہے ہیں کہ سندھ کا بھارت سے کیا تعلق؟ سندھ تو پاکستان کا ایک صوبہ اور اس کا ایک اہم حصہ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ وادی سندھ ہمیشہ سے ہندوستان سے اپنی ایک الگ شناخت رکھتی ہے، وادی سندھ کی تہذیب دنیا کی قدیم ترین تہذیب ہے جس کا ہند یا ہندی تہذیب کے ساتھ کوئی رشتہ نہیں ہے اور سندھ وہ واحد خطہ ہے جو مسلم خلافت کا حصہ رہا ہے، جہاں برصغیر کی پہلی اسلامی حکومت قائم ہوئی تھی۔ محمد بن قاسم کی آمد کے ساتھ سندھ کی سرحدیں ملتان تک تھیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بھارت کے قومی ترانے میں سندھ کے لفظ پر حکومت پاکستان نے اعتراض کیوں نہیں کیا؟ اور یہ بات آن ریکارڈ ہے کہ 23 اکتوبر 2023 کو اتر پردیش کے چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ نے یہ بیان دیا کہ اگر شری رام جنم بھومی کو 500 سال بعد واپس لیا جاسکتا ہے تو بھارت سندھ کو جو اب پاکستان میں ہے کیوں واپس نہیں لے سکتا، یوگی ادتیہ ناتھ کا یہ بیان صرف پاکستان کے خلاف نہیں تھا بلکہ ساری مسلم امت کے خلاف تھا۔ اس لیے کہ یہودی اس بنیاد پر کہ 3 ہزار سال پہلے فلسطین میں ان کی حکومت تھی۔ آج فلسطین پر قبضہ کرنے کا بہانہ بنائے بیٹھے ہیں۔ اگر یہودیوں کا یہ دعویٰ مان لیا جائے تو جاپان بدھ مت کا پیروکار ہونے کے ناتے بنارس، سانچی، سارناتھ بلکہ سارے اتر پردیش پر قبضے کا حق رکھتا ہے۔ بھارت کا رویہ ہمیشہ سے پاکستان کے خلاف بلاوجہ دشمنی والا رہا ہے۔ یہاں تک کہ بھارت پاکستان کے تاریخی آثار قدیمہ پر رال ٹپکائے بیٹھا ہے۔ خاص کر موہن جودڑو اور ہڑپا پر۔ ان دونوں آثار کا آج تک ہندو تہذیب کے ساتھ کوئی رشتہ ثابت نہیں ہوا ہے۔ بلکہ موہن جو دڑو کی زبان کے بارے میں کہا گیا کہ یہ نہیں پڑھی جاسکی۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اسے پڑھنے کی کوشش ہی نہیں کی گئی۔ 1950 کی دہائی میں برصغیر پاک وہند کے ماہر لسانیات مولانا ابوالجلال ندوی (مرحوم) جوکہ قدیم زبانوں کے ماہر تھے انہوں نے دعویٰ کیا کہ موہن جو دڑو کی زبان دراصل پرانی عبرانی ہے اور موہن جودڑو کی تہذیب کا تعلق سیدنا ابراہیم ؑ کے دور سے ہے۔ اپنے اس دعوے کو درست قرار دینے کے لیے انہوں نے موہن جو دڑو اور ہڑپا کی مُہروں کے حروف تہجی اور پرانی عبرانی کے حروف تہجی کا موازنہ کیا ہے جس سے یہ ثابت ہوا کہ یہاں کے رہنے والے عبرانی زبان بولتے تھے جو کہ سیدنا ابراہیم ؑ کے زمانے کی زبان تھی، یہ انکشاف انہوں نے حکومت پاکستان کے سرکاری رسالے ’’ماہ نو‘‘ میں اور انجمن ترقی اردو پاکستان کے سہ ماہی رسالے ’’تاریخ وسیاسیات‘‘ کے نومبر 1953ء کے شماروں میں کیا تھا۔ ماہ نو کے1956ء کے اگست تا دسمبر کے شمارے میں اسی موضوع پر ان کے کئی مضامین شائع ہوئے اور انہوں نے مارچ تا دسمبر 1958 کے شماروں میں سندھی مہروں کے حوالے سے ایک سلسلہ وار مضمون لکھا تھا۔ خیر یہ تو ایک طویل اور تحقیق طلب موضوع ہے اس پر ساری دنیا میں بحث ہو رہی ہے۔ لیکن دنیا یہ تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہے کہ موہن جو دڑو کی زبان اس خطے کے رہنے والے ایک مسلمان ماہر لسانیات نے پڑھ لی ہے۔

ہمیں شکوہ تو حکومت پاکستان سے ہے کہ موہن جودڑو کے آثار سے نکلنے والے نوادرات آج تک بھارت کے میوزیم میں پڑے ہوئے ہیں اور پاکستان ان پر دعویٰ کر سکتا ہے لیکن آج تک پاکستان نے ان پر اپنا دعویٰ دائر نہیں کیا۔ اسی طرح ہڑپا سے نکلنے والے نوادرات بھی دہلی میوزیم میں ہی موجود ہیں۔ حکومت پاکستان نے ان پر بھی اپنے حق کا دعویٰ نہیں کیا ہے جبکہ بھارت موہن جودڑو پر فلمیں بھی بنا رہا ہے اور اسے اپنی تاریخ سے جوڑ بھی رہا ہے اور اپنا حق بھی جتا رہا ہے، حقیقت یہ ہے کہ لفظ انڈیا انڈس سے نکلا ہے انڈس ویلی یا وادی سندھ کا حق اس طرح پورے ہندوستان پر ثابت ہوتا ہے۔ سندھ ہند پر بھاری ہے۔ سندھ ہندوستان سے ہمیشہ ترقی یافتہ تھا کیونکہ دیبل کی بندرگاہ ہی سے دنیا کے ساتھ اس کا تجارتی رابطہ تھا یہ تجارت کی بہت بڑی منڈی ہے اور یہاں مختلف قسم کی تجارت ہوتی تھی۔ (سفرنامہ ابن حوقل، صفحہ: 230 یورپ)

ہم اہل سندھ ہمیشہ سے ہندوستان کو تہذیب سکھاتے رہے ہیں، پرانی تاریخ میں سندھ ہمیشہ ہند سے الگ رہا ہے اس کا کوئی تعلق ہندوستان کے ساتھ نہیں رہا، ہم یہاں تاریخ کے اوراق نہیں پلٹیں گے لیکن بی بی سی اور انڈیپنڈنٹ کے محققین سے گزارش کریں گے کہ وہ بھارتی پروپیگنڈے سے متاثر ہو کر اپنی ساکھ کو داؤ پر نہ لگائیں تامل ناڈو کے اسکالر کا موہن جودڑو سے کیا تعلق۔۔؟ اور یوگی ادتیہ ناتھ اگر دریائے سندھ میں ڈبکی لگانا چاہتے ہیں تو حکومت پاکستان سے ویزے کی درخواست کریں اور جنوری اور دسمبر میں گلگت بلتستان میں بہتے ہوئے دریائے سندھ میں غوطہ لگائیں۔ حکومت پاکستان نے کبھی بھی موہن جودڑو اور ہڑپا کے نوادرات پر دعویٰ نہیں کیا۔ جبکہ عالمی قوانین کے تحت یہ پاکستان کا حق ہے۔ کیا حکومت پاکستان اس کے لیے تیار ہے؟ کہ وہ بھارت سے یہ مطالبہ کریں کہ وہ اپنا قومی ترانہ تبدیل کرے اور اس میں سے سندھ کا نام نکال دے، یاد رہے بھارت کا قومی ترانہ دراصل اس وقت کے برطانوی بادشاہ جارج پنجم کی شان میں لکھا گیا تھا۔ جو اب بھارت کا قومی ترانہ ہے۔ صاف ظاہر ہے کہ آزاد کون ہوا پاکستان یا بھارت؟

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: حکومت پاکستان پاکستان نے پاکستان کے کہ موہن جو بھارت کا انہوں نے نہیں کیا کی زبان نہیں کی سندھ کا کے ساتھ رہا ہے دڑو کی ہے اور

پڑھیں:

جوکر مودی!

پروفیسر شاداب احمد صدیقی

بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے گجرات انڈیا کے شہر بھوج میں بھوج پوری زبان میں پاکستان کو گیدڑ بھبھکیاں دیتے ہوئے کہا ہے کہ زندگی جیو،روٹی کھاؤورنہ میری گولی تو ہے ”آپریشن سندور صرف ایک فوجی کارروائی نہیں تھی بلکہ بھارت کی اقدار اور جذبات کی عکاسی تھی”۔اس نے مزید کہا کہ پہلگام کے بیہمانہ قتل کے بعد ”بھارت اور مودی کسی صورت خاموش نہیں بیٹھ سکتے تھے ۔بھارت کی ذلت آمیز شکست کے بعد مودی بوکھلاہٹ کا شکار ہو گیا ہے اور بدحواسی میں پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کر رہا ہے .اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے اپنی انتہا پسند جنتا کو جھوٹے دلاسے دے رہا ہے ۔مودی پاکستان کی غیور بہادر عوام کو گولی سے ڈرا رہا ہے جبکہ اس کے میزائل اور بارود بھی حوصلہ کم نہیں کر سکے ۔مودی احمقوں کی جنت میں رہتا ہے ۔
پاکستان کے ہاتھوں رافیل سمیت 6 طیارے اور 26 دفاعی تنصیبات تباہ کرانے اور ذلتیں سمیٹنے کے بعد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی بدحواس ہو گیا ہے ۔عوامی اجتماعات میں مودی فلمی ڈائیلاگ اور لطیفے سنا کر اپنی بیوقوف عوام کو محظوظ کر رہا ہے جبکہ پاکستانی عوام نے اس عمل کو غیر سنجیدہ اور غیر اخلاقی کہہ کر نظر انداز کر دیا ہے ۔اپنی آبائی ریاست گجرات کے شہر بھوج میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مودی کی وہ جھنجھلاہٹ باہر آگئی جو بھارتی فوج کو پاکستان کے ہاتھوں عبرت ناک شکست پر انہیں لاحق ہو چکی ہے اور بھارتی وزیراعظم نے وہ الفاظ استعمال کر دیئے جو کسی بھی ملک کا سربراہ حکومت دوسرے ملک کے شہریوں کے لیے استعمال نہیں کر سکتا کیونکہ جنگ میں بھی دشمن ملک کے شہریوں کو نقصان پہنچانا عالمی قوانین کے تحت جرم ہے ۔ پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے بھارت کے مقابلہ میں عسکری محاذ کے ساتھ ساتھ سفارتی محاذ پر غیر معمولی فتح دی اور آج پوری دنیا پاکستان کی جغرافیائی اہمیت اور عسکری طاقت کو تسلیم کررہی ہے ۔ معرکہ حق بُنیان مرصوص میں بھارت کی تاریخی شکست پر کانگریس رہنما نے عبرتناک انجام کا اعتراف کرتے ہوئے مودی سرکار کی پالیسیوں کا بھانڈا پھوڑ دیا۔
پاک فوج کے آپریشن بُنیان مرصوص میں بھارتی افواج کی تاریخی شکست کے بعد وہاں کی سیاست میں بھی بھونچال آ چکا ہے ۔ بھارت کی ذلت آمیز شکست پر کانگریس ایم ایل اے وجے واڈیٹیوار نے مودی اور بھارتی فوج پر تابڑ توڑ حملے کیے ہیں۔کانگریس کے ایم ایل اے وجے واڈیٹیوار نے مہنگی دفاعی خریداری اور بوسیدہ حکمت عملی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے مودی سرکار پر زوردار وار کیا ہے اور انہوں نے مودی کی جنگی سوچ کو ناکام قرار دے دیا۔ کانگریس ایم ایل اے کا کہنا تھا کہ پاکستان نے سستے ڈرونز بھارت بھیجے ، بھارت نے اربوں جھونک دیے ۔ چین نے پاکستان کو 5 ہزار ڈرونز دے کر بھارت کی کمزوری بے نقاب کر دی جب کہ مودی سرکار اربوں جھونکتی رہی۔انہوں نے کہا کہ مودی سرکار نے 15 ہزار کے ڈرون گرانے کے لیے 15 لاکھ کا میزائل فائر کیا۔ مودی سرکار کی جنگی حکمت عملی مکمل طور پر ناکام اور 5 ہزار سستے پاکستانی ڈرونز کے سامنے بھارتی دفاع بے بس ثابت ہوگیا۔کانگریس رہنما نے بھارت کی پاکستان کے ہاتھوں بدترین شکست کو مودی سرکار کی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے کم لاگت میں حملہ کیا جب کہ بھارت نے عوام کے ٹیکس کا پیسہ بے دریغ ضائع کیا۔ کانگریس ایم ایل اے نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کے 3 سے 4 رافیل طیارے تباہ کر دیے ، مگر مودی سرکار کی مجرمانہ خاموشی بدستور برقرار ہے ۔ انہوں نے مودی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ رافیل سودے پر نعرے تھے ، اب نقصان چھپایا کیوں جا رہا ہے ؟
دوسری جانب دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی کی خود پسندی نے قومی سلامتی داؤ پر لگا دی ہے ۔ صرف مہنگے ہتھیار کافی نہیں، بھارتی حکمت عملی مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے ۔ مودی سرکار کو پاکستان سے شکست پر ذلت اور رسوائی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ، تجزیہ کار کہتے ہیں مودی نے دنیا بھر میں بھارت کی ناک کٹوادی، جنگ کے وقت بھی بھارت کے ساتھ کوئی ملک کھڑا نہیں تھا، مودی کا ووٹ حاصل کرنے کے لیے مسلمان مخالف بیانیہ بھی اب دم توڑنے لگا ہے ۔پاکستان سے مبینہ جنگی شکست کے بعد نریندر مودی سرکار کو بھارت میں شدید عوامی ردعمل اور تجزیہ کاروں کی تنقید کا سامنا ہے ۔بھارتی میڈیا، عوام اور سیاسی حلقے مودی کی پالیسیوں اور قیادت پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔ ایک معروف بھارتی تجزیہ کار نے کہا، پاکستان کے سامنے ہماری ناک کٹ گئی، مودی جنگ سے ڈرتے ہیں، اسی لیے ٹرمپ نے انہیں جنگ سے روک دیا۔ مودی کو ڈرپوک وزیراعظم قرار دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ انہوں نے بھارت کو سفارتی تنہائی میں دھکیل دیا، جنگ کے وقت بھی بھارت کے ساتھ کوئی بڑا ملک کھڑا نہیں تھا، جب کہ پاکستان کے ساتھ چین، ترکیہ، آذربائیجان جیسے ممالک نے حمایت کا اظہار کیا۔
سوشل میڈیا پر آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ مودی جیسے کمزور اور گرے ہوئے وزیراعظم کی بھارت نے پہلے کبھی مثال نہیں دیکھی۔ ادھر گودی میڈیا پر بھی پاکستان کے ساتھ جنگی شکست کا ماتم جاری ہے ۔ مودی نے انڈیا اور ہندوؤں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے ۔ پاکستان نے اس بندے کو ذہنی طور پر مفلوج بنا دیا ہے ۔ اصل میں مودی کو رافیل کا غم اندر ہی اندر سے کھائے جا رہا ہے ۔ مودی کو ہندوستانیوں سے معافی مانگنی چاہئے کیونکہ وہ انکو جنگ میں دھکیل کر مارنا چاہتا ہے ۔بی جے پی اور مودی کی سیاست انتشار اور نفرت پر مبنی ہے ۔ اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کیلئے کبھی پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ کرتا ہے تو کبھی ہندو مسلم فسادات 90ء کی دہائی تک ہندوستان ایک سیکولر ریاست مانا جاتا تھا لیکن بی جے پی کیوجہ سے اب ایک جنونی اور متشدد ہندو ریاست بن چکا ہے جس میں کوئی اقلیت محفوظ نہیں ہے ۔مودی سمجھ رہا تھا پاکستان کے پاس کھانے کے پیسے نہیں یہ بھوکے ننگے ہیں تو ان کو جنگ سے ختم کردو مگر یہ بھول گیا ہم وہ مسلمان قوم ہیں جن کی تاریخ یہ ہے کہ پیٹ پر پتھر باندھتے ہیں مگر تلوار کی دھار تیز اور ہمیشہ تیار رکھتے ہیں، ہمیں شہادت اتنی ہی عزیز ہے جتنی تمہیں زندگی سے محبت ہے ۔ مودی پاکستان کو دہشت گرد کہتا ہے جبکہ اس کا گولی مارنے کا بیان کھلی دہشتگردی ہے ۔ مودی اور گودی میڈیا کی فلم "سندور” پوری دنیا میں فلاپ ہوگئی ہے ۔اب مودی اور گودی میڈیا ذہنی دباؤ کا مریض بن گیا ہے اور ہر وقت بکواس کرتا ہے ۔اقوام عالم مودی کی دھمکی کا سنجیدگی سے نوٹس لے ۔ ویسے بھی پاکستانی نوجوان پاکستان کی شہ رگ اور سیسہ پلائی دیوار ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ مودی میں ایک
سیاستدان کی خصوصیات نہیں ہیں۔ وہ مغرور اور غیر مہذب ہے اور پاکستانی عوام کو براہ راست دھمکیاں دے رہا ہے ۔ اب اسے احساس ہوا کہ پاکستان اور خاص طور پر نوجوان پاکستانی اس کے اوچھے عزائم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔
پاکستان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے نفرت انگیز بیان کو علاقائی امن و استحکام کے لیے خطرہ قرار دیدیا ہے ۔ترجمان دفتر خارجہ نے نریندر مودی کی دھمکی پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کسی بھی خطرے کا منہ توڑ جواب دے گا۔انہوں نے کہا کہ جوہری ریاست کے سربراہ کے نفرت انگیز بیانات قابل افسوس اور خطرناک رجحان ہیں، بھارت کو انتہا پسندی کی فکر ہے تو اندرون ملک ہندوتوا اور اقلیت دشمنی پر توجہ دے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

متعلقہ مضامین

  • مستقل طور پر بھارت منتقل ہونے والا سکھر کا جوڑا قتل، بھارتی حکومت سے لاشیں حوالے کرنے کا مطالبہ
  • بھارت نے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روک دیا، واہگہ بارڈر پر علامتی تقریب
  • بھارتی میڈیا اور مودی حکومت آپریشن سندور بارے اپنی ہی عوام کو بے وقوف بناتے رہے ، واشنگٹن پوسٹ کا تہلکہ خیز انکشاف
  • قومی اقتصادی سروے آج پیش کیا جائے گا، حکومت معاشی ترقی کا ہدف حاصل میں ناکام
  • بھارت کی جانب سے سکھ یاتریوں کو روکنے کی اطلاع کے باوجود واہگہ بارڈر میں علامتی استقبال ہوگا
  • بھارت کی جانب سے سکھ یاتریوں کو روکنے کی اطلار پر واہگہ بارڈر میں علامتی استقبال ہوگا
  • پاکستان کا ٹھوس مؤقف اور بھارت کی آئیں بائیں شائیں: سوشانت سنگھ بھارتی حکومت و فوج پر برس پڑے
  • جوکر مودی!
  • بھارت سندھ طاس معاہدے کو معطل نہیں کرسکتا، ایسا کیا تو جنگ تصور ہو گا، یوسف رضا گیلانی  
  • وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا