ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت کیس کا محفوظ فیصلہ آج سنایا جائے گا
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت کیس کا محفوظ شدہ فیصلہ آج سنایا جائے گا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل سپریم کورٹ کے 2 رکنی بنچ نے فیصلہ جمعرات کو محفوظ کیا تھا، بنچز کے اختیارات کیس میں فل کورٹ کی تشکیل پر بھی عدالت نے دلائل طلب کئے تھے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کو سنگین غلطی کا مرتکب قرار دیتے ہوئے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔
سپریم کورٹ کے اعلامیے میں رجسٹرار سپریم کورٹ کو ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل کے معاملے کو دیکھنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
ملتان انڈسٹریل سٹیٹ میں گیس باؤزردھماکا کیسے اور کیوں ہوا؟پولیس حقائق سامنے لے آ ئی
اعلامیے کے مطابق ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نے آئینی بنچ کا مقدمہ غلطی سے ریگولر بنچ کے سامنے سماعت کیلئے مقرر کیا، نتیجتاً سپریم کورٹ اور فریقین کے وقت اور وسائل کا ضیاع ہوا۔
خیال رہے کہ ایڈیشنل رجسٹرار نذر عباس نے شوکاز نوٹس واپس لینے کی استدعا کر رکھی ہے، ایڈیشنل رجسٹرار کی شوکاز کے خلاف انٹراکورٹ اپیل بھی لارجر بنچ میں کل سماعت کیلئے مقرر ہے۔
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ایڈیشنل رجسٹرار سپریم کورٹ
پڑھیں:
ہم جوہری پروگرام و پابندیوں کے خاتمے کے علاوہ کسی اور موضوع پر مذاکرات نہیں کرینگے، سید عباس عراقچی
اپنی ایک گفتگو میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگلا راؤنڈ ممکنہ طور پر اسنیچر کو ہو گا۔ جسکی تفصیلات اور مقام کا اہتمام میزبان حکومت، عمان کیجانب سے کیا جائے گا اور فریقین کو آگاہ کیا جائے گا۔ فی الحال مذاکرات کی اس سطح پر میرے اور اسٹیو ویٹکاف کے ہمراہ ماہرین موجود ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ آج مسقط میں ایران-امریکہ بالواسطہ مذاکرات کا تیسرا دور عمل میں آیا جس کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے ان مذاکرات کی میزبانی کرنے پر عمان کا شکریہ ادا کیا۔ اپنی گفتگو کے آغاز میں انہوں نے شہید رجائی پورٹ میں پیش آنے والے واقعے کی تعزیت پیش کی۔ اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس وقت سب سے پہلے اس افسوس ناک حادثے پر تعزیت اور زخمیوں کے ساتھ اظہار ہمدردی کرنے کی ضرورت ہے۔ مجھے امید ہے کہ امدادی ٹیمیں زخمیوں کا فوری علاج اور متعلقہ ایجنسیز واقعے کی تحقیقات کریں گی۔
مذاکرات ماضی کی نسبت زیادہ سنجیدہ تھے
مذاکرات کے حوالے سے سید عباس عراقچی نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ غیر مستقیم بات چیت کا تیسرا دور مسقط میں منعقد ہوا۔ جس کے لئے ہم حکومت عمان اور اپنے ہم منصب "بدر البوسعیدی" کے مشکور ہیں کہ جنہوں نے بہت اچھے انتظامات کئے۔ ان بہترین انتظامات کی بدولت ہی یہ مذاکرات سازگار فضاء میں منعقد ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس بار مذاکرات، ماضی کے مقابلے میں زیادہ سنجیدہ تھے اور ہم بتدریج کچھ زیادہ سنجیدہ و تکنیکی موضوعات میں داخل ہو گئے۔
کچھ بڑے اور جزوی مسائل میں اختلافات ہیں
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اس موقع پر ماہرین کی موجودگی بہت مفید رہی۔ ہم نے کئی بار تحریری طور پر اپنی رائے کا تبادلہ کیا۔ مذاکرات بالواسطہ ہوتے ہیں اور تکنیکی بات چیت میں کچھ درستگی کی ضرورت ہوتی ہے۔ بعض فیصلوں کا تبادلہ بنیادی طور پر تحریری صورت میں ہوتا ہے اس کے علاوہ ایک دوسرے کے سوالات کے جوابات تحریری طور بھیجے جاتے ہیں۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ مجموعی طور پر میں کہہ سکتا ہوں کہ مذاکرات کا ماحول سنجیدہ اور کام کرنے والا تھا۔ ہم بعض مرکزی مسائل سے دور رہے تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ تمام اختلافات حل ہو گئے۔ اس وقت کچھ مرکزی اور کچھ جزئی مسائل میں اختلافات ہیں۔ اگلے دور تک اختلافات کو حل کرنے کے طریقہ کار کے بارے میں امریکہ و ایران کے دارالحکومتوں میں مزید مشاورت کی جائے گی۔ بہرحال یہ بالکل واضح ہے کہ دونوں فریق سنجیدہ ہیں اور سنجیدگی کے ساتھ مذاکرات میں داخل ہوئے۔ یہ سنجیدگی خود ایک ایسی فضا پیدا کرتی ہے جس میں ہمیں پیش رفت ہونے کی امید ہے۔
تفصیلات اور مقام کا تعین عمان کرتا ہے
سید عباس عراقچی نے کہا کہ اگلا راؤنڈ ممکنہ طور پر اسنیچر کو ہو گا۔ جس کی تفصیلات اور مقام کا اہتمام میزبان حکومت، عمان کی جانب سے کیا جائے گا اور فریقین کو آگاہ کیا جائے گا۔ فی الحال مذاکرات کی اس سطح پر میرے اور اسٹیو ویٹکاف کے ہمراہ ماہرین موجود ہوں گے۔
اگلے راؤنڈ میں اٹامک انرجی سے ایک ماہر کو بھی شامل کیا جائے گا
ماہرین کی تشکیل کے بارے میں انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں اٹھائے گئے مسائل کو دیکھتے ہوئے ضروری ہے کہ ہم متعلقہ ماہرین کو ساتھ لائیں۔ اب جب کہ کلی سے جزئی مسائل کی جانب بڑھا جا رہا ہے تو متعلقہ ماہرین کو بھی شامل کیا جائے گا۔ آج کے راؤنڈ میں پہلی بار ہمارے ساتھ معاشی ماہرین موجود تھے۔ ان کی موجودگی بہت مفید رہی۔ سید عباس عراقچی نے مذاکرات کا ایجنڈا بدلنے جیسی قیاس آرائیوں پر تبادلہ خیال کیا۔ اس بارے میں انہوں نے کہا کہ میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ ہمارا صرف جوہری مسئلہ ہے اور ہم کسی دوسرے ایشو پر بات نہیں کریں گے۔ جب ہم جوہری کہتے ہیں تو ہمارا مطلب پابندیاں ہٹانے کے بدلے ایران کے جوہری پروگرام پر اعتماد پیدا کرنا۔ گزشتہ تینوں راؤنڈز میں دونوں طرف سے اس امر کا مشاہدہ بھی کیا گیا۔