چیمپئنز ٹرافی 2025 میں بھارت کا وارم اپ میچ کس سے ہوگا؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے وارم اپ میچ میں بھارتی ٹیم بنگلہ دیش یا متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے مدمقابل آ سکتی ہے۔
پیر کو سامنے آنے والی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارتی کرکٹ ٹیم ٹورنامنٹ کی تیاری کے لیے ایک وارم اپ میچ میں حصہ لے گی جس کی تاریخ کا اعلان ہونا ابھی باقی ہے۔
اطلاعات کے مطابق، اس دوران دبئی میں صرف بھارت اور بنگلا دیش کی موجودگی طے ہے، جس سے امکان ہے کہ دونوں ٹیمیں ایک دوسرے کے مدِ مقابل ہوں گی تاہم اگر بنگلہ دیش دستیاب نہ ہوا تو بھارت متحدہ عرب امارات کے خلاف کھیلے گا۔
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا 2025 ایڈیشن 19 فروری سے 9 مارچ تک جاری رہے گا۔ آٹھ ٹیموں پر مشتمل یہ ٹورنامنٹ کراچی، لاہور، راولپنڈی، اور دبئی میں کھیلا جائے گا۔
بھارت اپنی مہم کا آغاز 20 فروری کو دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں بنگلہ دیش کے خلاف کرے گا۔ اس کے بعد 23 فروری کو روایتی حریف پاکستان کے ساتھ مقابلہ ہوگا۔ 2 مارچ کو نیوزی لینڈ کے خلاف گروپ اے کے آخری میچ کے ساتھ بھارت اپنی گروپ اسٹیج کی مہم مکمل کرے گا۔
بھارت کرکٹ ٹیم دبئی کا سفر کرنے سے پہلے انگلینڈ کے خلاف تین میچوں کی ون ڈے سیریز کھیلے گی۔ سیریز کا پہلا میچ 6 فروری کو ناگپور میں ہوگا، دوسرا 9 فروری کو کٹک میں اور آخری میچ 12 فروری کو احمد آباد میں کھیلا جائے گا۔
بھارت نے 18 جنوری کو آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے لیے اپنے 15 رکنی اسکواڈ کا اعلان کیا تھا۔ روہت شرما ٹیم کی قیادت کریں گے، جبکہ شبمن گل نائب کپتان ہوں گے۔ رشبھ پنت کو وکٹ کیپر کے طور پر منتخب کیا گیا ہے، جسپریت بمراہ کی شرکت ان کی فٹنس پر منحصر ہوگی۔ کلدیپ یادیو، جو گزشتہ سال اکتوبر میں نیوزی لینڈ کے خلاف آخری بار کھیلے تھے، ٹیم میں واپسی کر چکے ہیں۔
واضح رہے کہ چیمپئنز ٹرافی آٹھ سال کے وقفے کے بعد دوبارہ منعقد ہو رہی ہے، آخری بار اس ٹورنامنٹ کا انعقاد 2017 میں ہوا تھا، کرکٹ شائقین خاص طور پر 23 فروری کو پاک بھارت میچ کا شدت سے انتظار کر رہے ہیں۔ شائقین کو امید ہے کہ پاکستان ٹیم اپنی شاندار کارکردگی سے ٹرافی جیتنے میں کامیاب ہوگا۔
بھارت کا 15 رکنی اسکواڈ:
روہت شرما (کپتان)، شبمن گل (نائب کپتان)، ویرات کوہلی، شریاس آئیر، کے ایل راہول، ہاردک پانڈیا، اکسر پٹیل، واشنگٹن سندر، کلدیپ یادیو، جسپریت بمراہ، محمد شامی، ارشدیپ سنگھ، یاشاسوی جیسوال، رشبھ پنت، اور رویندرا جدیجہ
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیمپئنز ٹرافی فروری کو کے خلاف
پڑھیں:
بھارت پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے : عطاء اللہ تارڑ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد : وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ بھارت اب بھی پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے، تاہم پاکستان نے عالمی سطح پر ایسی سفارتی کامیابیاں حاصل کی ہیں جنہیں پوری دنیا تسلیم کرتی ہے۔
اسلام آباد میں پاکستان کی سفارتی کامیابیاں کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان کے لیے سفارتی محاذ پر خدمات انجام دینے والے افسران کی قربانیاں اور کارنامے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی فارن سروس دنیا کی بہترین سروسز میں شمار ہوتی ہے، جس کی عظیم روایات اور پیشہ ورانہ مہارت پر قوم کو فخر ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سفارت کاری ایک فن ہے جو صرف تعلیم سے نہیں بلکہ تجربے اور مستقل محنت سے آتا ہے اور ہمارے سفارت کاروں نے عالمی سطح پر پاکستان کا مثبت اور مؤثر کردار اجاگر کیا ہے۔
عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف بے پناہ قربانیاں دیں اور اس جنگ میں سب سے زیادہ نقصان بھی پاکستان نے اٹھایا۔
وزیر اطلاعات مزید نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے بغیر کسی تحقیق کے پاکستان پر الزام تراشی کی، مگر وزیراعظم نے واقعے کی آزادانہ تحقیقات کی پیشکش کرکے پاکستان کا مؤقف مضبوطی سے پیش کیا، جس کی دوست ممالک نے بھی بھرپور تائید کی۔
انہوں نے کہا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں پاکستان نے اپنے سے چار گنا بڑی طاقت کو سفارتی اور عسکری محاذ پر واضح شکست دی۔ ان کے مطابق بھارت کی جارحانہ پالیسی اب بھی جاری ہے اور حال ہی میں کوسٹ گارڈز نے ایک بھارتی جاسوس ملاح کو گرفتار کیا، جس نے بھارتی ایجنسیوں کی سازشوں کا اعتراف بھی کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب دشمن نے جنگ مسلط کی تو ہماری مسلح افواج نے منہ توڑ جواب دیا، جبکہ فضائیہ کا کردار اس معرکے میں سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔
عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ وزیراعظم کے دورۂ سعودی عرب کے دوران معاشی و اسٹریٹجک فریم ورک کا اجراء پاکستان کے لیے اہم پیشرفت ہے، حکومت کا ہدف بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ اور وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ تجارتی روابط کو فروغ دینا ہے، تاکہ پاکستان معاشی ترقی کی نئی بلندیوں کو چھو سکے۔