پارا چنار روانہ کیا گیا 120 گاڑیوں کا قافلہ بحفاظت پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
پشاور:پارا چنار کیلیے روانہ کیے گئے قافلے پر فائرنگ کی خبر جھوٹ نکلی، ریجنل پولیس آفیسر کوہاٹ کا کہنا ہے کہ قافلے میں شامل کسی ٹرک پر فائرنگ نہیں ہوئی۔ریجنل پولیس آفیسر کوہاٹ عباس مجید مروت نے پارا چنار کیلیے روانہ کیے گئے 120 گاڑیوں پر مشتمل قافلے پر فائرنگ کی خبر کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ عرفانی کلی کے نزدیک ایک یا دو راؤنڈ فائر ہوئے ہیں مگر کسی ٹرک پر فائرنگ کی خبر بالکل جھوٹ ہے۔انہوں نے کہا کہ بگن ٹالو، کنج مورچوں میں سیکیورٹی فورسز کے اہلکار موجود تھے .
قبل ازیں ریجنل پولیس افسر عباس مجید مروت نے پاک آرمی کے افسران اور کمشنر کوہاٹ ڈویژن معتصم باللہ شاہ کے ہمراہ لوئر کرم کے علاقوں اوچھت کلے، مندوری اور بگن کا دورہ کیا اور وہاں ہونے والے نقصانات کا جائزہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ بگن، اوچھت ، مندوری اور ملحقہ علاقوں سمیت ضلع کرم امن و امان قائم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں، اور کرم امن معاہدے پر مکمل عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پارا چنار پر فائرنگ
پڑھیں:
دیامر : بابوسر ریلے میں جاں بحق ڈاکٹر مشال اور دیور کی میتیں لودھراں روانہ کردی گئیں
دیامر میں بابوسر ریلے میں جاں بحق ڈاکٹر مشال اور ان کے دیور کی میتیں لودھراں روانہ کردی گئیں۔
تھور نالے میں سیلاب میں دو افراد بہہ گئے، جن کی تلاش جاری ہے۔ تھک لوشی کے مقام پر سیلاب سے پل کو نقصان پہنچا، سیلاب سے مواصلاتی نظام درہم برہم ہوگیا، سیاحوں کو رابطوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔
والد نے چچی اور 3 سالہ کزن کو بچانے کیلئے سیلابی ریلے میں چھلانگ لگائی، بیٹا فہد اسلاملینڈ سلائیڈنگ سے چار سیاحوں سمیت پانچ اموات کی تصدیق ہوگئی، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث شاہراہ قراقرم بند ہونے سے ہزاروں مسافر پھنس گئے
بابوسر ٹاپ پر پیر کے روزکلاؤڈ برسٹ کے باعث سیلاب میں بہہ جانے والے 15 سیاحوں کی تلاش آج بھی جاری رہی۔
ترجمان صوبائی حکومت کے مطابق شاہراہ قراقرم دوبارہ دو مقامات پر بند ہے۔ شاہراہ قراقرم کی بندش سے ہزاروں مسافر جگہ جگہ پھنسے ہوئے ہیں۔
دوسری جانب ملک میں بارشوں کے باعث مزید 10 افراد جاں بحق اور 13 زخمی ہوگئے۔
چلاس سیلاب نے سیاحوں کے ساتھ ساتھ مقامی افراد کو بھی آزمائش میں ڈال دیا ہے،
این ڈی ایم اے کے مطابق بارشوں کے باعث 26 جون سے اب تک ملک بھر میں جاں بحق افراد کی تعداد 252 ہوگئی، جبکہ زخمیوں کی تعداد 611 ہو چکی ہے۔
جاں بحق ہونے والوں میں 85 مرد 46 خواتین اور 121 بچے شامل ہیں۔ سب سے زیادہ ہلاکتیں پنجاب میں 139 ہوئیں۔ خیبر پختون خواہ میں 60 افراد جاں بحق ہوئے۔ سندھ میں 24 ،، جب کہ بلوچستان میں 16 افراد جاں بحق ہوئے۔ 24 گھنٹوں میں 151 مکانات گرے۔ 120 مویشی ہلاک ہوئے۔