چینی وزیر اعظم کی پاکستان سمیت دیگر ممالک کے غیر ملکی ماہرین سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
چین کے نئے سال کے موقع پر چینی وزیر اعظم لی چھیانگ نے بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں 2024 چینی حکومت فرینڈشپ ایوارڈ جیتنے والے افراد اور چین میں کام کرنے والے غیر ملکی ماہرین کے نمائندوں سے بات چیت کی۔ چین کے نائب وزیر اعظم ڈنگ شوئی شیانگ نے بھی اس تقریب میں شرکت کی۔پیر کے روز
لی چھیانگ نے غیر ملکی ماہرین کو نئے سال کی مبارکباد دی، چین کی جدید کاری کے لئے طویل مدتی حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا اور چین کی اصلاحات ،ترقی اور حکومتی امور پر ماہرین کی رائے اور تجاویز کو غور سے سنا۔ پاکستان ،برطانیہ، پولینڈ، مالی، رومانیہ، جرمنی اور دیگر ممالک کے ماہرین نے سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی، اقتصادی اور تجارتی تعاون، افرادی و ثقافتی تبادلوں، بین الاقوامی مواصلات اور ٹیلنٹ ٹریننگ پر تقاریر کیں۔
لی چھیانگ نے نشاندہی کی کہ گزشتہ سال چین نے نئی ترقیاتی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور غیر ملکی ماہرین نے اس سلسلے میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔ چین میں کام کرنے اور رہنے کا تجربہ بھی چین اور دنیا کے مابین خوشگوار تعلق اور گہرے انضمام کی ایک روشن مثال ہے۔ اس سے بہت سے اہم سبق حاصل کیے جا سکتے ہیں، جن میں دو نکات نمایاں ہیں: پہلا، دنیا کو باہمی تبادلوں کی ضرورت ہے.
لی چھیانگ نے اس بات پر زور دیا کہ چین کے دروازے دنیا بھر کے باصلاحیت افراد کے لیے ہمیشہ کھلے رہیں گے۔ چینی حکومت متعلقہ پالیسیوں کو مزید بہتر بنائے گی، سروس گارنٹی کو بلند بنائے گی اور بین الاقوامی تبادلوں اور تعاون کے لئے مزید پلیٹ فارمز تعمیر کرے گی، تاکہ غیر ملکی باصلاحیت افراد کے لئے کاروبار کرنے اور چین میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کے لئے سازگار ماحول پیدا کیا جا سکے ۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
چینی وزیر اعظم 2025 کی عالمی مصنوعی ذہانت کانفرنس میں شرکت کریں گے، وزارت خارجہ
بیجنگ : چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بتایا ہے کہ چین کے وزیر اعظم لی چھیانگ 26 جولائی کو شنگھائی میں منعقد ہونے والی 2025 کی عالمی مصنوعی ذہانت کانفرنس اور مصنوعی ذہانت کی عالمی حکمرانی پر اعلی سطحی کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں شرکت اور خطاب کریں گے۔ مصنوعی ذہانت سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ ریمارکس کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ چین نے ہمیشہ اس بات کی وکالت کی ہے کہ تمام فریقوں کو مشترکہ طور پر مصنوعی ذہانت کے کھلے پن، جامعیت اور بھلائی کو فروغ دینا چاہیے اور مسابقت کے ساتھ محاذ آرائی کو اجاگر نہیں کرنا چاہیے بلکہ ذہانت کے فوائد بانٹنے اور مشترکہ ترقی کے حصول کی کوشش کرنی چاہیے۔
***