’’اچھا فیصلہ ہے، سیاسی اور انتظامی عہدے علیحدہ ہونے چاہئیں‘‘
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
لاہور:
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ یہ ایک اچھا فیصلہ ہے سیاسی اور انتظامی عہدے علیحدہ ہی ہونے چاہئیں، سیاسی پارٹیاں بدقسمتی سے یہ کرتی نہیں ہیں، ظاہر ہے پارٹی پر قبضہ برقرار بھی رکھنا ہوتا ہے۔
اصولاً تو یہ علیحدہ ہونے چاہئیں، بڑی اچھی بات ہے، مجھے سمجھ نہیں آئی، ظاہر ہے گورنمنٹ کو پی اے سی میں کوئی پرابلم تو نہیں ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حکومت جو چیزیں چاہ رہی ہوتی اس میں تو وہ روایتی یا غیر روایتی کی پروا نہیں کرت۔
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ بات یہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ مداخلت کریں گے یا نہیں کریں گے یا امریکا کا کوئی دباؤ آیا تو وہ کتنی شدت کا ہوگا؟ ہم اپنے آپ کو امتحان میں کیوں ڈالنا چاہتے ہیں، اس امتحان میں اگر امریکی دباؤ آ جاتا ہے اور اس دباؤ پر عمران خان کو رہا کر دیا جاتا ہے تو یہ پورے پاکستان کی سبکی ہو گی۔
تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ 190ملین پاؤنڈ کیس تو میرے خیال میں ایک چیز ہے اگر ہم وسیع تر منظر نامہ دیکھیں تو میں پہلے دن سے یہ کہتا چلا آ رہا تھاکہ جو مذاکرات شروع ہوئے ہیں سے پر امید نہیں ہوں، حکومت نے وقت حاصل کرنے کیلیے پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات شروع کیے، اس کی سنجیدگی پہلے دن سے نظر نہیں آ رہی تھی۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہاکہ علی امین گنڈاپور سے صدارت لینا ، آج ان سے ڈیڑھ گھنٹہ ملاقات کرنا ، اس سے خان صاحب نے دو پیغام دیے ہیں، ایک اپنی پارٹی کے اندر کہ اگرآپ میری بات نہیں مانیں گے تو آپ کے ساتھ سب کچھ ہوگا، دوسرا وہ اسٹیبلشمنٹ کو غصے میں دوبارہ پیغام دے رہے ہیں کہ ٹھیک ہے جی آپ نے انگیج کیا، میں انگیج ہوا۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ اب تو مذاکرات ختم ہو چکے ہیں اس میں نئی چیز یہ ہے کہ پی ٹی آئی پارٹی میں ری اسڑکچرنگ کے ذریعے 26 نومبر کے بعد اپنی کھوئی ہوئی طاقت کودوبارہ حاصل کر رہی ہے، خاص طور پر خیبر پختونخوا میں پارٹی اور گورنمنٹ کو علحیدہ کر کے ری اسٹرکچرنگ کی گئی ہے، یہ ایک اچھی بات ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تجزیہ کار نے کہا کہ
پڑھیں:
وزیر اعظم شہباز شریف کا نئی نہروں کی تعمیر نہ کرنے کا اعلان
جمعرات کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ آج کی ملاقات میں پیپلز پارٹی اور نون لیگ میں باہمی رضامندی سے فیصلہ ہوا کہ سی سی آئی میں جب تک فیصلہ نہیں ہو جاتا مزید کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے مجوزہ نئی نہروں کی تعمیر نہ کرنے کا اعلان کر دیا۔ اس حوالے سے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس دو مئی کو طلب کر لیا گیا ہے۔ جمعرات کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ آج کی ملاقات میں پیپلز پارٹی اور نون لیگ میں باہمی رضامندی سے فیصلہ ہوا کہ سی سی آئی میں جب تک فیصلہ نہیں ہو جاتا مزید کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔ انھوں نے نہروں کے معاملے پر سنجیدگی سے بات چیت کی۔ شہباز شریف نے کہا کہ میں نے اپنی ابتدائی معروضات میں بڑی وضاحت کے ساتھ بتایا کہ پاکستان ایک وفاق ہے اور اس کے تقاضے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ میں نے بلاول بھٹو سے یہ گزارش کی کہ کالا ڈیم معاشی اعتبار سے پاکستان کے مفاد میں ہے مگر وفاق سے اہم کوئی چیز نہیں ہے۔ اگر صوبہ سندھ نے اعتراض کیا ہے تو ہمیں قبول کرنا چاہیے۔ اگر کالا باغ ڈیم وفاق کے مفادات سے متصادم ہے تو پھر یہ نہیں بننا چاہیے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اسی طرح نہروں کے معاملے کو بھی باہمی رضامندی اور بات چیت سے حل کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ نہروں پر مزید پیشرفت صوبوں کے درمیان اتفاق رائے کے بغیر نہیں ہو سکتی ہے، سی سی آئی کا اجلاس دو مئی بروز جمعہ بلائی جا رہی ہے، جس میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے فیصلوں کی تائید کی جائے گی۔ بلاول بھٹو نے وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ دو مئی کو سی سی آئی کے اجلاس میں یہ فیصلوں کی توثیق کی جائے گی کہ کوئی نئی نہر نہیں بن رہی ہے۔ انھوں نے انڈیا کی طرف سے سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد نہ کرنے کے اعلان پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم انڈیا کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ اقدامات نہ صرف غیرقانونی ہیں بلکہ انسانیت کے خلاف بھی ہیں۔