عوامی نمائندوں نے خزانے پر ایک اور ڈاکا ڈال دیا، امداد قاضی
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان کے سیکرٹری جنرل کامریڈ امداد قاضی نے کہا ہے کہ مہنگائی اور بے روزگاری کی وجہ سے عوام کی زندگی اجیرن ہو چکی، اس کے باوجود ملک پر قابض حکمران اشرافیہ ہر قسم کی مفت سہولیات حاصل ہونے پر بھی اپنی تنخواہوں اور الائونسز میں کئی گنا اضافہ کرکے ملکی خزانے کو لوٹ رہا ہے۔ یہ بات انہوں نے پارٹی آفس نسیم نگر میں پارٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ کامریڈ قاضی نے کہا کہ مختلف صوبائی اسمبلیوں کے ارکان نے اپنی تنخواہوں اور الائونسز میں 400 سے 800 فیصد اضافہ کر دیا، اب سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ممبران نے بھی اپنی تنخواہوں اور الائونسز میں 200 فیصد سے زیادہ کا اضافہ کر کے 188000 کو بڑھا کر 519000 کر دیا، ملک چلانے کے لیے قرضے پر قرضہ لیا جا رہا ہے، عوام ٹیکسوں کے بوجھ تلے مشکل سے زندگی گزار رہے ہیں، اتنے میں ان نام نہاد عوامی نمائندوں نے خزانے پر ایک اور ڈاکا ڈال دیا۔ کمیونسٹ پارٹی اسے رد اور مطالبہ کرتی ہے کہ ایوانوں میں بیٹھے تمام لوگ امیر ابن امیر ہیں، ان کی تنخواہیں ختم کر کے انہیں اپنے خرچ پر عوام کی خدمت کرنا چاہیے، عوام نے انہیں منتخب نہیں کیا بلکہ یہ عوام کے پاس ووٹ کے لیے خود گئے تھے، ان حالات میں ان پر تنقید کرنے کا حق بھی چھینا گیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اے این پی نے تعلیمی بورڈ وفاق کے حوالے کی تجویز مسترد کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور ( آئی این پی)عوامی نیشنل پارٹی خیبر پختونخوا کے صدر میاں افتخار حسین نے صوبائی حکومت کی جانب سے تعلیمی بورڈز کے امتحانی معاملات وفاقی ادارے انٹر بورڈ کوآرڈینیشن کمیشن (IBCC) کے حوالے کرنے کی تجویز پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے پختونخوا کی تعلیمی خودمختاری پر ڈاکہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی تعلیمی بورڈز کو وفاق کے سپرد کرنے کی تجویز کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے۔ یہ فیصلہ اٹھارویں آئینی ترمیم کی روح کے منافی اور صوبائی خودمختاری پر براہِ راست حملہ ہے۔ میاں افتخار حسین نے کہا کہ چھوٹے صوبوں سے اختیارات واپس لینے کے معاملے میں صوبائی اور وفاقی حکومت ایک پیج پر ہیں۔ خیبر پختونخوا کے تعلیمی نظام کو وفاق کے زیرِ اثر لانے کی کوشش دراصل صوبے کے اختیارات سلب کرنے کے مترادف ہے۔ اٹھارویں آئینی ترمیم نے صوبوں کو تعلیمی پالیسی سازی کا حق دیا تھا، مگر پی ٹی آئی حکومت اس اختیار کو واپس کر کے وفاق کے سپرد کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 13 برسوں میں پہلے ہی تعلیمی ادارے بدانتظامی، مالی بحران اور حکومتی عدم توجہی کے باعث تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔ اب تعلیمی بورڈز کو وفاقی ادارے کے سپرد کرنے کی کوشش دراصل صوبے کے تعلیمی نظام پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کی سازش ہے۔ اے این پی کے صوبائی صدر نے سوال اٹھایا کہ اگر امتحانی نظام میں شفافیت کا مقصد واقعی بہتر گورننس ہے، تو پھر تعلیمی بورڈز کو مضبوط کیوں نہیں کیا جا رہا؟ وفاقی ادارے کے ذریعے ای مارکنگ اور امتحانی مواد کی تیاری نہ صرف مالی بوجھ بڑھائے گی بلکہ صوبے کے آٹھ بورڈز کے انتظامی اختیارات بھی محدود کر دے گی۔ انہوں نے صوبائی کابینہ سے مطالبہ کیا کہ اس سمری کو فوری طور پر مسترد کیا جائے اور تعلیمی نظام پر صوبائی کنٹرول برقرار رکھا جائے۔ تعلیم ہمارے بچوں کا مستقبل ہے، اسے وفاقی تجربات کی نذر نہیں ہونے دیں گے۔ عوامی نیشنل پارٹی صوبائی خودمختاری، تعلیم پر صوبوں کے اختیار اور اٹھارویں ترمیم کے تحفظ کی جدوجہد ہر فورم پر کرتی رہے گی۔ میاں افتخار حسین کا مزید کہنا تھا کہ عوامی نیشنل پارٹی صوبائی و تعلیمی خودمختاری پر کسی قسم کی سودے بازی نہیں کرے گی۔ اٹھارویں ترمیم ملک کی وفاقی روح کا ضامن ہے، اور جو قوتیں اس ترمیم کے ثمرات واپس لینا چاہتی ہیں، دراصل وہ صوبوں کے حقوق، جمہوریت اور وفاق کی مضبوطی کو کمزور کرنے کے درپے ہیں۔ عوامی نیشنل پارٹی اٹھارویں آئینی ترمیم کو کبھی رول بیک نہیں ہونے دے گی۔