پارا چنار روانہ کیا گیا 120 گاڑیوں کا قافلہ بحافظت پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
کرم/پشاور (آن لائن + مانیٹرنگ ڈیسک) پارا چنار روانہ کیا گیا 120 گاڑیوں کا قافلہ بحفاظت پہنچ گیا،قافلے میں پیٹرولیم مصنوعات سمیت آٹا، چینی، پھل، سبزیاں، ادویات اور دیگر سامان شامل تھا،پارا چنار کے لیے روانہ کیے گئے قافلے پر فائرنگ کی خبر جھوٹ نکلی، ریجنل پولیس افسر کوہاٹ کا کہنا ہے کہ قافلے میں شامل کسی ٹرک پر فائرنگ نہیں ہوئی۔ ریجنل پولیس افسر کوہاٹ عباس مجید مروت نے پارا چنار کے لیے روانہ کیے گئے 120 گاڑیوں پر مشتمل قافلے پر فائرنگ کی خبر کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ عرفانی کلی کے نزدیک ایک یا دو راؤنڈ فائر ہوئے ہیں مگر کسی ٹرک پر فائرنگ کی خبر بالکل جھوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بگن ٹالو، کنج مورچوں میں سیکورٹی فورسز کے اہلکار موجود تھے لیکن کچھ لوگ جان بوجھ کر اپنے ہی لیے خالات خراب کرتے ہیں۔ عباس مجید مروت کا کہنا تھا کہ پارا چنار سمیت ضلع کرم کے مختلف دیہات کے لیے اشیائے خورونوش کا 120 گاڑیوں کا کانوائے باحفاظت پہنچ گیا ہے۔ قبل ازیں ریجنل پولیس افسر عباس مجید مروت نے پاک آرمی کے افسران اور کمشنر کوہاٹ ڈویڑن معتصم باللہ شاہ کے ہمراہ لوئر کرم کے علاقوں اوچھت کلے، مندوری اور بگن کا دورہ کیا اور وہاں ہونے والے نقصانات کا جائزہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ بگن، اوچھت ، مندوری اور ملحقہ علاقوں سمیت ضلع کرم امن و امان قائم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں، اور کرم امن معاہدے پر مکمل عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پر فائرنگ پارا چنار کے لیے
پڑھیں:
پاکستان میں کار کمپنیوں کا بین الاقوامی حفاظتی معیارات سے فقط 9 فیصد مطابقت رکھنے کا انکشاف
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کو گزشتہ اجلاس میں بتایا گیا کہ پاکستان میں گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں اور اسمبلرز 200 بین الاقوامی حفاظتی معیارات میں سے صرف 18 کی تعمیل کر رہے ہیں۔
باقی 182 معیارات کو مکمل طور پر نظر انداز کیا جا رہا ہے، اس حقیقت کے باوجود کہ پاکستان میں گاڑیوں کی قیمتیں عالمی معیارات سے کافی زیادہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: گاڑیوں کی فروخت میں رواں برس اب تک 18 فیصد کا اضافہ؛ وجہ کیا ہے؟
کمیٹی کے ارکان نے ملک میں غیر محفوظ گاڑیوں کی پیداوار پر سنگین خطرے کا اظہار کیا اور عالمی حفاظتی پروٹوکول پر پورا اترنے میں ناکام کار ساز اداروں کے خلاف فوری اور سخت عمل درآمد کا مطالبہ کیا۔
کمیٹی کے ارکان نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ غیر معیاری حفاظت اور معیار کی وجہ سے پاکستان کی گاڑیاں بھارت اور چین کے مقابلے میں برآمد کے قابل نہیں ہیں، جو آٹو موبائل سیکٹر میں بڑے برآمد کنندگان بن چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: چینی کمپنی کا پاکستان میں الیکٹرانک گاڑیوں کے لیے سرمایہ کاری کا عزم
سیکریٹری صنعت و پیداوار نے کمیٹی کو بتایا کہ دو ایئر بیگز کی شمولیت گاڑیوں میں معیاری ہے۔ تاہم، کمیٹی کے چیئرمین نے نشاندہی کی کہ پاکستان میں کام کرنے والے تین نامور غیر ملکی صنعت کار بھی مقامی ضوابط کی تعمیل نہیں کر رہے ہیں۔
کمیٹی کے ایک رکن نے ان کمپنیوں کو مزید نرمی دینے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں کئی دہائیوں سے بغیر حفاظتی معیارات کے مطابق کام کرنیوالی کمپنیوں کو سزا دی جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آٹو موبائل سیکٹر ایکسپورٹ برآمد کنندگان پروٹوکول صنعت و پیداوار قائمہ کمیٹی قومی اسمبلی