پاکستان ٹیکس چوروں کی جنت بن چکا ہے،شاہد رشید بٹ
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
کراچی (کامرس رپورٹر)تاجر رہنما اوراسلام آباد چیمبر کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ پاکستان ٹیکس چوروں کی جنت بن چکا ہے۔ جب تک ٹیکس چور اشرافیہ سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا نہیں جائے گا ملک بدحال رہے گا۔ سابقہ فاٹا اور پاٹا کی ٹیکس مراعات ختم کی جائیں کیونکہ اس سے معیشت کو اربوں روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے۔ قبائلی علاقوں میں سمگلروں نے فیکٹریاں بنائی ہوئی ہیں جن کی وجہ سے شہری علاقوں میں واقع فیکٹریاں بند ہو رہی ہیں جس سے محاصل اور روزگار کا نقصان ہو رہا ہے۔ شاہد رشید بٹ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ قبائلی علاقوں میں پنجاب اور سندھ کے صنعتکاروں نے بھی گھی تیل اسٹیل اور دیگر اشیاء کی فیکٹریاں کھول رکھی ہیں جن کی پیداوار قبائل کی ضروریات سے کئی گنا زیادہ ہے۔ ان کارخانوں کی سرپلس پیداوار صوبہ خیبر پختوانخواہ ، اسلام آباد اور پنجاب اسمگل کر دی جاتی ہیجس سے بھاری نقصان ہو رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں کو ٹیکس میں چھوٹ دیتے ہوئے فیصلہ کیا گیا تھا کہ وہاں کی پیداوار وہیں بیچی جائے گی اور چونکہ انھیں ٹیکس کی مد میں ریلیف دیا گیا تھا اس لئے قبائل کو سستی اشیاء ملیں گی مگر بعض عناصر نے اس سہولت کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے لوٹ مار کا بازار گرم کر دیا۔ موجودہ حکومت نے سابقہ بجٹ میں ٹیکس مراعات ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا جسے بعد میں بعض واضع وجوہات سے سبب واپس لے لیا گیا۔اس وقت قبائلی علاقوں میں پاکستان کی دوسرے علاقوں میں گھی کی پیداواری لاگت میں ستائیس فیصد فرق ہے جبکہ سٹیل لی پیداوار میں پچاس ہزار روپے جی ٹن کا فرق ہے۔ قبائلی علاقوں میں فیکٹریوں کے لئے جو خام مال بغیر ڈیوٹی کے درامد کیا جا رہا ہے اسکی اچھی خاصی مقدار کراچی، حیدرآباد اور لاہور میں ہی بیچ دی جاتی ہے جس سے حکومت کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس سلسلہ کو جلد از جلد ختم کیا جائے کیونکہ مخصوص افراد کو کاروبار کے نام پر ڈکیتی کی اجازت نہیں ہونی چائیے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: قبائلی علاقوں میں رہا ہے
پڑھیں:
ٹیکس ورلڈ، اپیرل سورسنگ ، لیدر کا آغاز پیرس میں ہوگیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (کامرس رپورٹر) ٹیکس ورلڈ، اپیرل سورسنگ اور لیدر ورلڈ پیرس 2025، کا آغاز پیر 15 ستمبر سے پیرس–لے بورجے ایگزیبیشن سینٹر میں ہوگیا۔ تین روزہ عالمی ٹیکسٹائل جدت اور سورسنگ کا یہ سلسلہ 17 ستمبر تک جاری رہے گا، جس میں فیشن سپلائی چین سے وابستہ صنعت کار اور پیشہ ور افراد شریک ہو رہے ہیں۔اپنے 57 ویں ایڈیشن میں داخل ہوتے ہوئے یہ میلہ سورسنگ، رجحانات کی جانچ اور صنعتی تعاون کے لیے ایک نمایاں پلیٹ فارم کے طور پر اپنی روایت برقرار رکھے ہوئے ہے۔ اس سال کے فارمیٹ میں فیبرک سپلائرز اور گارمنٹس مینوفیکچررز کو ایک ہی چھت تلے یکجا کیا گیا ہے تاکہ عالمی خریداروں کے لیے زیادہ سہولت فراہم کی جا سکے۔ملک کے لئے اس سال کی ایک اہم بات 23 پاکستانی کمپنیوں کی بھرپور شمولیت ہے جو ٹیکسٹائل، گارمنٹس اور پائیدار مصنوعات کی وسیع رینج پیش کر رہی ہیں، جو پاکستانی ہنرمندی اور معیار کی عکاسی کرتی ہیں۔ ایک خصوصی اقدام کے طور پر سات پاکستانی کمپنیاں، جنہیں پائیدار طریقوں کے لیے جی آئی زیڈ کی جانب سے تسلیم کیا گیا ہے، ”سسٹین ایبل پاکستان پویلین” میں اپنی مصنوعات پیش کر رہی ہیں۔ پاکستان دونوں بڑے حصوں میں نمائندگی کر رہا ہے: یونائیٹڈ امپریکس، نو رگارمینٹس اور وائی میٹرکس ، ٹیکس ورلڈ میں جبکہ اپیرل سورسنگ میں ایک مضبوط لائن اپ موجود ہے، جن میں شامل ہیں: ایجیلیٹی ٹیکسٹائل پرائیویٹ لمیٹڈ، برلی ٹیکس پرائیویٹ لمیٹڈ، اے مجید اینڈ سنز، گالف اینڈ اسپورٹس، ایس ایچ زیڈ ٹیکسٹائلز، اسپائیکی انٹرنیشنل، زیفیرز ٹیکسٹائل، کوہِ نور ٹیکسٹائل ملز لمیٹڈ، ایم جی اپیرل لمیٹڈ اور دیگر۔ یہ بھرپور نمائندگی عالمی ٹیکسٹائل اور اپیرل انڈسٹری میں پاکستان کے بڑھتے ہوئے کردار کو اجاگر کرتی ہے۔نمائش کے پہلے دن پاکستان کی سفیر محترمہ ممتاز زہرہ بلوچ اور سلمان احمد چوہدری، ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ آفیسر نے نمائش کے احاطے کا دورہ کیا۔ انہوں نے پاکستانی کاروباری اداروں سے ملاقات کی، ان کی حوصلہ افزائی کی اور تجارتی روابط کے فروغ پر بات چیت کی۔ سی ای او، جمشید اپیرل ایم جمشید انور نے کہاکہ آغاز کافی اچھا رہا ہے، 2–3 خریداروں سے ملاقات ہوئی اور معاہدوں کا تبادلہ بھی ہوا ہے۔ امید ہے کہ آج اور اگلے دنوں میں مزید گاہک ملیں گے۔ سینئر منیجر گارمنٹس، آدم جی انٹرپرائزز حمد صادق کندر نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اب تک سب اچھا ہے، کچھ سنجیدہ وزیٹرز سے ملاقات ہوئی ہے اور آنے والے گھنٹوں اور دنوں میں مزید مثبت نتائج کی توقع ہے۔1,300 نمائش کنندگان 35 سے زائد ممالک، بشمول چین، بھارت، ترکیہ، کوریا، بنگلہ دیش اور پاکستان سے شریک ہیں، جو موجودہ سورسنگ منظرنامے کی تنوع کو ظاہر کرتا ہے۔ ایونٹ کا ایوانٹیکس ایریا پائیدار اور ٹیکنالوجی پر مبنی فیشن میں جدت کے ساتھ ایک جدید پہلو شامل کرتا ہے۔ٹیکس ورلڈ پیرس 2025 نہ صرف عالمی تخلیقی صلاحیت اور تجارتی مواقع کو سراہتا ہے بلکہ یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان جیسے ممالک جدت، دیانتداری اور اعلیٰ معیار کے ذریعے فیشن کے مستقبل کو تشکیل دے رہے ہیں۔