ازبک گرینڈ ماسٹر کا بھارتی کھلاڑی کیساتھ ہاتھ ملانے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
ازبک گرینڈ ماسٹر نودیربیک یعقوبیوف نے بھارتی گرینڈ ماسٹر آر وشالی سے مصافحہ کرنے سے انکار کرکے نیا تنازع کھڑا کردیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق واقعہ ٹاٹا اسٹیل شطرنج ٹورنامنٹ کے دوران اس وقت پیش آیا جب وہ ٹیبل پر موجود وشالی کے مقابلے کیلئے موجود تھے، بھارتی گرینڈ ماسٹر نے ازبک گرینڈ ماسٹر سے ہاتھ ملانے کیلئے ہاتھ آگے بڑھایا تاہم ازبک کھلاڑی نے مصافحہ کرنے سے انکار کردیا۔
نودیربیک یعقوبیوف کے بھارتی حریف کو ہاتھ کے اشارے سے منع کرنے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس کے بعد سے ازبک گرینڈ ماسٹر پر تنقید کا سلسلہ شروع ہوا۔
مزید پڑھیں: بھارتی ٹیم کے نامور کھلاڑیوں کی پنڈت بننے کی حقیقت سامنے آگئی
ازبک کھلاڑی نے واقعہ کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ اس عمل کا مقصد کسی کی توہین کرنا نہیں تھا، بلکہ ان کا یہ رویہ مذہبی وجوہات پر مبنی تھا۔
انہوں نے سوشل میڈیا سائٹ پر اپنے جاری کردہ پیغام میں کہا کہ بھارتی شطرنج کھلاڑی کا مکمل احترام کرتے ہوئے یہ بتانا چاہتا ہوں کہ میں مذہبی وجوہات کی بنا پر دوسری خواتین کو ہاتھ نہیں لگاتا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
دلہنیا لینے پاکستان آنے والا بھارتی دولہا واہگہ بارڈر سے خالی ہاتھ واپس
دونوں ملکوں کے عوام کی ایک دوسرے کے ساتھ رشتہ داریاں ہیں، اسی سلسلے میں راجھستان سے تعلق رکھنے والا ایک دولہا بارات لیکر اپنی پاکستانی دلہن لینے واہگہ بارڈر پہنچا تو سرحدی حکام نے اسے آگے بڑھنے سے روک دیا اور وہ بے مراد واپس چلا گیا۔
جموں و کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد جس نے بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو مزید کشیدہ کر گیا ہے، ایک طویل عرصے سے منتظر سرحد پار شادی منسوخ ہو گئی، جس نے راجستھان کے ضلع باڑمیر سے تعلق رکھنے والے ایک خاندان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔
یہ شادی 30 اپریل کو ہونا طے تھی لیکن جمعرات کو جب برات واہگہ اٹاری بارڈر پر پہنچی تو پاکستان میں داخلے کی اجازت نہ ملنے کے باعث انہیں واپس لوٹنا پڑا۔
پچیس سالہ دولہا شینتن سنگھ، راجستھان کے ضلع باڑمیر کا رہائشی ہے، جس کی منگنی چار سال قبل پاکستان کے صوبہ سندھ کے ضلع عمرکوٹ کی رہائشی کیسر کنور سے ہوئی تھی۔
یہ منگنی روایتی رسومات کے تحت طے پائی تھی، جیسا کہ سرحدی علاقوں میں اکثر ہوتا ہے جہاں دونوں جانب کی برادریوں کے درمیان گہرے ثقافتی اور خاندانی تعلقات پائے جاتے ہیں۔
منگنی کے بعد سے شینتن سنگھ کے خاندان کو پاکستان جانے کے لیے ویزا حاصل کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا رہا۔
تین سال کی مسلسل جدوجہد، بیوروکریسی کی رکاوٹوں اور سفارتی پیچیدگیوں کے باوجود، بالآخر 18 فروری کو انہیں ویزا کی منظوری ملی تھی۔
نئی امید کے ساتھ، شادی کی تاریخ 30 اپریل مقرر کی گئی، جو ویزا کی مدت (12 مئی تک) کے اندر تھی۔
تاہم، شادی سے چند روز قبل پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے، نے حالات کو یکسر بدل دیا۔
اس حملے کے ردِعمل میں بھارت نے پاکستانی شہریوں کے لیے ویزا سروسز معطل کر دیں اور پہلے سے جاری کردہ تمام ویزے منسوخ کر دیے، ساتھ ہی پاکستان میں موجود بھارتی شہریوں کو وطن واپس آنے کی ہدایت کی گئی۔
اس کے نتیجے میں شینتن سنگھ کی برات کو واہگہ اٹاری بارڈر پر روک کر باڑمیر واپس بھیج دیا گیا۔
دولہا کے خاندان نے اس صورتحال پر شدید مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم نے برسوں انتظار کیا اور ہر قانونی طریقہ اپنایا لیکن اب سب کچھ غیر یقینی ہو چکا ہے۔
’ہندوستان ٹائمز‘ سے بات کرتے ہوئے شینتن سنگھ نے کہا کہ وہ خود کو مکمل طور پر بے بس محسوس کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’برسوں کے انتظار اوران تمام مشکلات کے بعد، جب شادی آخرکار ہونے جا رہی تھی، تو سب کچھ رک گیا ہے، ہم بالکل قریب پہنچ چکے تھے لیکن اب مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہا کہ آگے کیا ہوگا، میں اس وقت خود کو بالکل بے بس محسوس کر رہا ہوں۔