اگرمذاکرات ختم کرنا پی ٹی آئی کا حتمی فیصلہ ہے تو ہم کمیٹی تحلیل کرنے پرغور کریں گے.عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 جنوری ۔2025 )حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاہے کہ اگر پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے مذاکرات کا سلسلہ ختم کرنا ان کا حتمی فیصلہ ہے اور وہ مذکرات سے گریزاں ہیں تو ہم بھی اپنی قیادت سے مشاورت کریں گے اور کمیٹی تحلیل کرنے پر غور کریں گے.
(جاری ہے)
انہوں نے کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے ان کے دیگر مطالبات پر بھی تین میٹنگز کی ہیں جن میں قانونی ماہرین سے مشاورت بھی کی گئی عرفان صدیقی نے کہا کہ مذاکرات کے گذشتہ تین ادوار میں پی ٹی آئی نے یہ بات نہیں کہی کہ اگر چوتھی میٹنگ سے پہلے کمیشن نہیں بنائیں گے تو اس میٹنگ میں ہم نہیں آئیں گے باہر جا کر ان کے باہر کے لیڈرز نے یہ بات کہی اگر انہوں نے پہلے میٹنگز میں ایسا کہا ہوتا تو یہ اعلامیے میں شامل ہوتا. حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان نے کہا کہ ہم چھ ہفتے انتظار کرتے رہے اتنے انتظار کے بعد پی ٹی آئی اپنے مطا لبات لے کر آئے اور اب وہ چاہتے ہیں کہ ہم کھڑے کھڑے کمیشن بنا لیں یہ مذاکرات کا طریقہ نہیں ہے. واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے سپیکر ایاز صادق نے حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کے چوتھے دور کے لیے آج منگل کا دن مقرر کیا تھا لیکن تحریک انصاف کی مذاکراتی ٹیم نے کہہ رکھا ہے کہ وہ بات چیت میں شامل نہیں ہو گی اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ سیاسی جماعتوں کے آپس میں رابطے اور مذاکرات جمہوریت کی روح ہیں اور مذاکرات سے گریز غیر جمہوری رویہ ہے جس سے کشیدگی کا ماحول پیدا ہوتا ہے اور قومی یکجہتی کی فضا کو بھی نقصان پہنچتا ہے. انہوں نے یہ بات مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے مذاکرات کرنے والی سرکاری کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی سے گزشتہ شب وزیراعظم ہاﺅس میں ملاقات کے دوران کہی. وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان رابطوں سے ملک اور قوم کو درپیش مسائل حل کرنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے میں مدد ملتی ہے پاکستان کو ہنگاموں، محاذ آرائی اور تصادم کی نہیں مفاہمت اور ہم آہنگی کی ضرورت ہے تا کہ قومی معیشت کی تعمیر اور دہشت گردی کے خاتمے جیسے مسائل کے بارے میں مشترکہ حکمت عملی اختیار کی جا سکے. تحریک انصاف کی طرف سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ نو مئی 2023 اور 26 نومبر 2024 کے واقعات کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن قائم کیا جائے تاہم حکومت کی طرف سے ایسا نہیں کیا گیا حکومت کا دعویٰ ہے کہ نو مئی کے واقعات میں عمران خان کی پارٹی کے لوگ ملوث تھے جن پر فوجی تنصیبات اور سرکاری عمارتوں پر حملوں کا الزام لگایا گیا اور متعدد افراد فوجی عدالتوں سے سزائیں بھی سنائی جا چکی ہیں لیکن تحریک انصاف اس کی نفی کرتی رہی کہ پارٹی قیادت نے اپنے کارکنوں اس ضمن میں کوئی ہدایات دی تھیں اور وہ اس کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ بھی کر رہی ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے تحریک انصاف عرفان صدیقی پی ٹی آئی انہوں نے کریں گے نے کہا کے لیے
پڑھیں:
بڑی عید پر گوشت کو ذخیرہ کرنے کا ناقص طریقہ صحت کے مسائل سے منسلک
بڑی عید پر عمومی طور پر ہر خوراک گوشت پر مشتمل ہوتی ہے تاہم اس حوالے سے شہریوں کو صحت سے متعلق احتیاط نہ برتتے ہوئے دیکھا جاتا ہے۔ ماہرین اس حوالے سے شہریوں کو صحت کے مسائل کے پیش نظر گوشت کھانے اور اسے محفوظ کرنے کے صحت مند طریقے اپنانے کی تجویز دیتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ماہر غذائیت ڈاکٹر نوید عطا ملک اور کارڈیک سپیشلسٹ ڈاکٹر شاھد کا کہنا تھا کہ گوشت کی غذائیت کو برقرار رکھنا انتہائی اہم ہے، شہری صحت مند عادات اپنائیں اور بہتر صحت و تندرستی کے لیے سبزیوں کے استعمال میں اضافہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ گائے کے گوشت اور مٹن کو ذخیرہ یا منجمد کرنے کے لیے مناسب پروٹوکول اپنانا انتہائی اہم ہے تاکہ بیکٹیریا کی افزائش کو روکا جا سکے اور اس کا معیار برقرار رہے۔
انہوں نے شہریوں کو مشورہ دیا کہ گوشت کو چھوٹے پیکٹوں میں تقسیم کریں، ان پر لیبل لگائیں اور کم سے کم ترین درجہ حرارت پر محفوظ کریں۔ گائے کے گوشت اور مٹن کی مناسب ہینڈلنگ اور ذخیرہ خوراک سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے بچنے کے لیے محفوظ طریقوں پر عمل درآمد کریں۔ ماہرین نے مزید کہا کہ کھانے سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے بچنے کے لیے مناسب احتیاط ضروری ہے۔
دوسری جانب ڈاکٹر سارہ فاروق نے اس بات پر زور دیا کہ جب گوشت استعمال کیا جائے تو اعتدال کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے روزمرہ زندگی میں صحت مند عادات اپنانے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
انہوں نے کہا کہ قوت مدافعت کو بڑھانے اور ہاضمے میں مدد کے لیے مشروبات میں تازہ لیموں کا رس شامل کرنا چاہئے جبکہ بیکٹیریا اور دیگر پیتھوجینز کو مارنے کے لیے پانی کو صحیح طریقے سے ابالنے کی بھی ضرورت ہے۔