Express News:
2025-07-25@23:42:59 GMT

دوران پرواز فلائٹ موڈ آن نہ کرنے کے نقصانات جانتے ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT

آپ نے ابھی اپنی فلائٹ میں قدم رکھا ہے اور اپنی سیٹ پر آرام سے بیٹھ چکے ہیں اور جہاز ٹیک آف کے لیے تیار ہے، ایسے میں سب سے پہلا کام کیا ہوتا ہے؟ زیادہ تر لوگ جلدی سے اپنے پیاروں کو آخری بار کال یا میسج کرتے ہیں، اور پھر ایک جانی پہچانی ہدایت سنتے ہیں: ’’براہِ کرم اپنے فونز کو فلائٹ موڈ پر منتقل کریں‘‘ لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ یہ اصول کیوں موجود ہے؟۔

جہاز میں سفر کرنے والے بہت سے افراد فلائٹ موڈ کی اہمیت کے بارے میں نہیں جانتے لیکن آج ہم آپ کو اس کے پیچھے چھپی حقیقت کے بارے میں بتاتے ہیں۔

1۔ ہوائی جہاز کے آلات میں خلل

 ہوائی سفر کے دوران موبائل فون کو فلائٹ موڈ پر نہ رکھنے سے جہاز کے نیویگیشن اور کمیونیکیشن سسٹمز میں خلل پڑ سکتا ہے۔ یہ آلات انتہائی حساس ہوتے ہیں اور موبائل کے ریڈیائی سگنلز ان پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں، جو پرواز کی حفاظت کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔

2۔ موبائل سگنلز کی مسلسل تلاش

فلائٹ موڈ کے بغیر فون مسلسل نیٹ ورک سگنلز کی تلاش میں رہتا ہے جس سے نہ صرف فون کی بیٹری جلد ختم ہوتی ہے بلکہ یہ عمل جہاز کے دیگر الیکٹرانک سسٹمز میں مداخلت کر سکتا ہے۔

3۔ زمینی نیٹ ورکس پر اثرات

فضاء میں بلند جہاز سے موبائل سگنلز زمین پر موجود نیٹ ورکس کو بھی متاثر کر سکتے ہیں۔ اس سے نیٹ ورک کی کارکردگی خراب ہو سکتی ہے جو دوسرے صارفین کے لیے مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔  

4۔ مسافروں کی حفاظت کو خطرہ

ماہرین کا کہنا ہے کہ پرواز کے دوران موبائل فون کا غیر ضروری استعمال نہ صرف خطرناک ہے بلکہ یہ دیگر مسافروں کی سلامتی پر بھی اثر ڈال سکتا ہے۔  

5۔ متبادل سہولتیں

ہوائی جہازوں میں انٹرنیٹ اور وائی فائی جیسی سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں جنہیں مسافر محفوظ طریقے سے استعمال کر سکتے ہیں لیکن تب بھی موبائل فون کو فلائٹ موڈ پر رکھنا لازمی ہے۔

پرواز سے پہلے اپنے فون کو فلائٹ موڈ پر ڈالیں یا مکمل طور پر بند کر دیں۔ یہ نہ صرف پرواز کی حفاظت کو یقینی بنائے گا بلکہ دیگر مسافروں کے آرام اور سکون کو بھی متاثر ہونے سے بچائے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سکتا ہے

پڑھیں:

بھارت کی خطے میں تسلط اور بالاتری کی کوششیں 7 سے 10 مئی کے دوران دفن ہوگئیں، اسحاق ڈار

واشنگٹن:

نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے خطے میں امن اور استحکام کے لیے تمام ممالک کو تعمیری کردار ادا کرنے کی ضرورت کو نمایاں کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی خطے میں اپنی بالاتری اور تسلط کی کوششیں 7 سے 10 مئی کے دوران دفن کردی گئی ہیں۔

امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ہمارا خطہ تنازعات کے ہوتےہوئے ترقی نہیں کر سکتا، دو روز قبل سلامتی کونسل کے اجلاس میں تنازعات کے پرامن حل پر زور دیا تھا اور سلامتی کونسل میں اس پر غیرمعمولی طور پر اتفاق کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ جموں و کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان بنیادی تنازع ہے، سلامتی کونسل کی قراردادیں کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی توثیق کرتی ہیں لیکن بھارت نے 7 دہائیوں سے اس حق کو دبا کر رکھا ہوا ہے اور قبضہ برقرار رکھا ہوا ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت نے اگست 2019 میں یک طرفہ اقدامات کیے جو یک طرفہ اور غیرقانونی تھے، بھارت کے اقدامات منتازع خطے کے جغرافیے کو تبدیل کرنے کے لیے ہیں، جو بین الاقوامی قانون بشمول جنیوا کنونش کی خلاف ورزی ہے اور یہ کسی کو بھی قابل قبول نہیں ہے جو انصاف اور امن پر یقین رکھتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت دنیا کو گمراہ اور پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے دہشت گردی کا راگ الاپتا ہے اور یہی اقدام رواں برس 22 اپریل کو کیا، بھارت نے پہلگام واقعے پر پاکستان پر الزامات عائد کیے۔

انہوں نے کہا کہ مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی روایتی جارحیت اور باہمی عدم اعتماد تھا، جس سے خطہ تباہی کے دہانے پر پہنچا لیکن بیک چینل سفارت کاری، بین الاقومی ثالثی بالخصوص امریکا اور دوست ملکوں کی مصالحت نے کشیدگی ختم کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ جنگ بندی کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سیکریٹری اسٹیٹ روبیو کے کردار پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور اس پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہیں جبکہ ہمارے پڑوسی اس کے برعکس سیاسی جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں یہ عارضی اقدام ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہہم امن پر یقین رکھتے ہیں اور ہم نے کبھی بھی کشیدگی میں پہل نہیں کی بلکہ فضا اور زمین دونوں میدانوں میں جواب اقوام متحدہ کے چارٹر 51 کے تحت اپنے دفاع کے طور پر دیا لیکن ہم قسمت اور آخری وقت میں مداخلت پر انحصار نہیں کرسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں جنوبی ایشیا میں پائیدار امن درکار ہے اور اس کےلیے دونوں ممالک تعمیری اور مستحکم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اپنے کسی بھی پڑوسی کے ساتھ کشیدگی نہیں چاہتا ہے، ہم حریف کے طور پر نہیں بلکہ رابطہ کاری کے طور پر کام کرنا چاہتے ہیں جس کی تازہ مثال 17 جولائی کے اقدام کی ہے جہاں دو سال کی کوششوں کے بعد میں نے کابل کا دورہ کیا جہاں ازبکستان، افغانستان اور پاکستان کے درمیان ریلوے کے معاہدے ٹرانس افغان ریلوے پر دستخط ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ خطے میں امن بھارت سمیت تمام فریقین کے رویوں پر مںحصر ہے تاکہ بین الاقوامی اقدار کے تحت تنازعات پر مذاکرات ہوں۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کا خطے میں بالاتری قائم کرنے کی کوششیں 7 اور 10 مئی کے درمیان دفن کردی گئی ہیں، بالاتری، تسلط اور نیٹ سیکیورٹی پرووائیڈر کے دعوے ختم ہوچکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت کی خطے میں تسلط اور بالاتری کی کوششیں 7 سے 10 مئی کے دوران دفن ہوگئیں، اسحاق ڈار
  • موبائل فونز پر ٹیکسز
  • دوران پرواز 35 ہزار فٹ کی بلندی پر طیارے میں بچے کی پیدائش
  • پی آئی اے کے برطانیہ فلائٹ آپریشن کی تیاریوں اور انتظامات سے متعلق اہم پیشرفت
  • نیل کٹر میں موجود اس سوراخ کی وجہ جانتے ہیں؟
  • پی آئی اے کے برطانیہ فلائٹ آپریشن کی تیاریوں اور انتظامات سے متعلق اہم پیش رفت
  • پنجاب: بارشوں کے دوران 143 شہری جاں بحق، سیکڑوں زخمی
  • کے پی میں دو روز کے دوران بارشوں اور فلش فلڈ سے 13افراد جاں بحق
  • پنجاب اسمبلی، سکولوں میں طلبہ کیلئے موبائل فون کے استعمال پر پابندی کی قرارداد جمع
  • ہاؤسنگ سوسائٹیز نے قدرتی پانی کے راستے بند کیے، گورنر پنجاب