Daily Ausaf:
2025-11-04@02:26:18 GMT

کشمیر کامسئلہ اور آرمی چیف کے خیالات

اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT

جیسا کہ ساری دنیا جانتی ہے کہ کشمیر کا مسئلہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کا باعث بنا ہواہے۔ اس کی ترجمانی پاکستان کے آرمی چیف نے کی ہے۔ اس مسئلہ کو یو این او کی قراردادوں کے تحت اب تک حل ہوجاناچاہیے تھا‘ لیکن بھارت اپنی مادی طاقت کے بل بوتے پر مسلمانوں کے اس اہم حصہ پر ہے ایک عرصے سے ناجائز طور پر قابض ہے‘ تاہم اس لئے اس مسئلہ کو حل ہوجاناچاہیے جیسا کہ کشمیر کے عوام کی خواہش ہے۔ لیکن موجودہ دور کے پس منظر میں کشمیری عوام کی خواہشات کو نظرانداز کرکے اس پر طاقت کے ذریعے قبضہ نہیں کیاجا سکتاہے ۔ مسئلہ کشمیر میں یہی کچھ ہواہے۔ اور اب بھی ہورہاہے ۔اس متنازع مسئلہ کی وجہ سے جنوبی ایشیاء کے دواہم ملکوں یعنی بھارت اور پاکستان کے درمیان خوشگوار تعلقات قائم نہیں ہوسکے ہیں۔ حالانکہ دونوں جانب کے باشعور افراد اس مسئلہ کاحل چاہتے ہیں جس کی باقاعدہ اور واضح نشاندہی اقوام متحدہ کی قراردادوں میں کی گئی ہے لیکن بھارت اس پر عمل پیرا نہیں ہوناچاہتا ہے۔ کیونکہ اس کو معلوم ہے کہ اس نے اگر یہ راستہ اختیار کیا تو وہ کشمیر سے ہاتھ دھوبیٹھے گا۔ اس لئے مسلمانوں کے اس خطے میں بھارت کاناجائز قبضہ جاری ہے اور اس ناجائز قبضے کے خلاف کشمیری عوام کی جدوجہد بھی۔
تاہم سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ بھارت اس پر قبضہ کرکے کیاحاصل کرناچاہتاہے ؟ یعنی حالات بتارہے ہیں کہ اس ناجائز قبضے کی صورت میں بھارت کو زبردست معاشی نقصان اٹھانا پڑرہاہے‘ تودوسری طرف بدنامی الگ ہورہی ہے کیونکہ کشمیر کے عوام کسی بھی صورت میں مقبوضہ کشمیر پر بھارت کے تسلط کو قبول نہیں کریں گے۔ اب تک کے حالات اس بات کے گواہ ہیں کہ کشمیر کے مسلمانوں نے نہ تو کبھی پہلے اور نہ اب سامراجی طاقتوں اور ان کے ایجنٹوں کے ناجائز قبضے کے قبول کیاہے۔ اس طرح یہ مسئلہ یعنی کشمیر کا مسئلہ بھارت اورپاکستان کے درمیان ہرلحاظ سے کشیدگی کا باعث بنا ہوا ہے۔
تاہم سوال یہ پیداہوتاہے کہ کیا اس طرح یعنی مقبوضہ کشمیر پر ناجائز تسلط کے ذریعے اس مسئلے کو حل کرناچاہتاہے۔ میرا خیال ہے کہ ایسا نہیں ہے۔ یہ مسئلہ بھارت اور پاکستان کے درمیان 1947 ء سے ان دونوں ملکوں کے درمیان تنازع کا باعث بنا ہوا ہے۔
اس پس منظر میں پاکستان کے آرمی چیف کا بیان نہ صرف کشمیری عوام کے دلوں کی ترجمانی کرتا ہے بلکہ دنیا بھر میں جہاں ناجائز طور پر کسی بھی خطے پر قبضہ کیا گیا ہے اس کو بے نقاب کرتے ہوئے وہاں کے عوام کی تحریک آزادی کی حمایت بھی کرتاہے۔ بھارت کی یہ خام خیالی ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ کشمیر کامسئلہ حل ہوجائے گا۔ پاکستان اس مسئلہ کو بھول کر بھارت کے ساتھ خوشگوار تعلقات استوار کرنے کی کوشش کرے گا۔ یہ خام خیالی ہے۔
لیکن بھارت کی یہ خواہش نہ تو پہلے پوری ہوسکی ہے اور نہ آئندہ ہو گی۔ کشمیر مسلمانو ں کا حصہ ہے ‘ کشمیر واحد ریاست ہے جہاں مسلمان اکثریت میں ہیں‘ اس لحاظ سے وہاں کے عوام اس کے اصل مالک ہیں۔ جبکہ وہ بھارت کے ناجائز تسلط کے خلاف مسلسل جدوجہد کررہے ہیں۔ دراصل آنجہانی نہرو نے اگر کشمیر کے عوام سے اپنا وعدہ پورا کیا ہوتا تو آج کشمیر آزاد ہوتا۔ بھارت کا اس پر تسلط کبھی کاختم ہوچکاہوتا۔ لیکن نہرو نے کشمیری عوام کے ساتھ دھوکہ کیا اور انہیں ’’خوشحالی ‘‘ کا یقین دلاکر ان کے ملک پرقبضہ کرلیا۔ یہ صورتحال آج تک برقرار ہے اور اس کے ساتھ ہی کشمیری عوام کی جدوجہد بھی کم نہیں ہوئی ہے۔ بلکہ نوجوان مسلسل اس کی آزادی کے لئے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں جب تک کشمیر کامسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل نہیں ہوگا‘ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی برقرار رہے گی۔ بلکہ مزید بڑھے گی۔
ہرچند کہ کشمیر کے مسئلے پر بھارت اور پاکستان کے درمیان تین جنگوں ہوچکی ہیں‘ لیکن اس سے بھی کشمیری عوام کو فائدہ نہیں ہوا۔ تاہم اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں اس مسئلہ کو حل ہوجانا چاہیے۔ بھارت کی ہٹ دھرمی کے باعث یہ مسئلہ بظاہر ’’سردخانے‘‘ میں پڑا ہوا ہے‘ لیکن بہت جلد کشمیری عوام کی جدوجہد اپنا رنگ دکھائے گی ۔ اب تک لاکھوں کشمیریوں نے کشمیر کی آزادی کے لئے اپنی جانوں کانذرانہ پیش کیاہے جو اب تک جاری ہے۔ یعنی باالفاظ کشمیرکی آزادی کی جدوجہد جاری وساری رہے گی۔ نیز خود بھارت کے دانشور یہ لکھ رہے ہیں کہ کشمیری عوام کو حق رائے دہی ملنی چاہیے تاکہ یہ فیصلہ کرسکیں کہ انہیں بھارت کے تسلط میں رہناہے یا پاکستان کے ساتھ شامل ہوکر آزادانہ زندگی بسر کرنی ہے۔
پاکستان کے عوام اور حکومت ہرلحاظ سے کشمیر ی عوام کی اخلاقی‘ سیاسی اور مذہبی جدوجہد کی حمایت کرتے رہیں گے۔ دراصل کشمیری عوام کوبھارت کے خلاف جدوجہد کا حوصلہ پاکستان سے ملتاہے اور ملتارہے گا‘ اس لئے اگر بھارت جنوبی ایشیا میں پائیدار امن چاہتاہے تو اس کو چاہیے کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل پیراہو کر جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کی کوششوں کو تقویت دینی چاہیے۔ جیساکہ ساری دنیا جانتی ہے کہ پاکستان درمے‘ قدمے ‘سخنے کشمیری عوام کی آزادی کی جدوجہد کی حمایت کرتارہے گا۔ کشمیری عوام کو بھارت کے خلاف جدوجہد میں پاکستان کی اخلاقی حمایت قائم ہے جس کا خود پاکستان کی حکومت اقرار کرتی ہے۔
لیکن یہ بات فراموش نہیں کرنی چاہیے کہ کشمیر‘ مسئلہ بات چیت کے ذریعے بآسانی حل ہوسکتاہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں اس کا حل موجود ہے۔ لیکن بھارت ان قراردادوں پر عمل پیرا نہیں ہوناچاہتاہے۔ یہی وجہ ہے کہ کشمیر کامسئلہ ابھی تک حل نہیں ہوسکاہے۔ ہرچندکہ اس مسئلہ پر تین جنگیں ہوچکی ہیں لیکن نتیجہ کچھ بھی نہیں نکلا۔ اب اقوام متحدہ کی قراردادوں میں ایک حل موجود ہے‘ بھارت کو اس پر عمل پیرا ہوکر کشمیری عوام کو ان کا حق دیناہوگا۔ ذرا سوچیئے!

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: بھارت اور پاکستان کے درمیان اقوام متحدہ کی قراردادوں کشمیری عوام کو کشمیری عوام کی کشمیر کامسئلہ کہ کشمیر کے اس مسئلہ کو کی جدوجہد کشمیر کا بھارت کے کی آزادی کے عوام کے خلاف کے ساتھ ہے اور

پڑھیں:

مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان

حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے
جنرل اسمبلی میں بھارتی نمائندے کے ریمارکس پرپاکستانی مندوب کا دوٹوک جواب

پاکستان نے اقوام متحدہ میں واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت کے جیلوں میں بند کشمیری قیدیوں کو واپس لایا جائے، محبوبہ مفتی
  • اقوام متحدہ، یورپی یونین، اوآئی سی سے کشمیری حریت رہنمائوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
  • اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات
  • بی جے پی حکومت کشمیری صحافیوں کو خاموش کرانے کے لیے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، حریت کانفرنس
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے‘ کبھی تھا نہ کبھی ہوگا‘ پاکستانی مندوب
  • کشمیر کا مسئلہ پیپلز پارٹی کے دل کے قریب ہے، شازیہ مری
  • بھارت میں مسلمانوں سمیت اقلیتوں پر مظالم جاری ہیں، مقبوضہ کشمیر کی آزادی وقت کی ضرورت ہے، صدر مملکت
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان
  • حریت کانفرنس کی طرف سے دو کشمیری ملازمین کی جبری برطرفی کی شدید مذمت