UrduPoint:
2025-11-05@02:45:09 GMT

ٹرمپ اور مودی کی فون پر گفتگو، دو طرفہ تجارت بھی اہم موضوع

اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT

ٹرمپ اور مودی کی فون پر گفتگو، دو طرفہ تجارت بھی اہم موضوع

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 جنوری 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوبارہ عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد سے، پیر کے روز پہلی بار بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے فون پر دوطرفہ تجارت اور مودی کے ممکنہ سرکاری دورہ واشنگٹن کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔

وائٹ ہاؤس نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ ٹرمپ نے ’’منصفانہ دوطرفہ تجارتی تعلقات کی طرف بڑھنے‘‘ کی اہمیت کے ساتھ ساتھ بھارت کی طرف سے امریکی ساختہ سکیورٹی آلات کی خریداری کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

اطلاعات کے مطابق دونوں رہنماؤں نے مودی کے وائٹ ہاؤس کے آئندہ دورے کے منصوبوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

بعد ازاں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا، ’’ہم باہمی طور پر فائدہ مند اور بھروسہ مند شراکت داری کے لیے پرعزم ہیں۔

(جاری ہے)

ہم اپنے لوگوں کی فلاح و بہبود اور عالمی امن، خوشحالی اور سلامتی کے لیے مل کر کام کریں گے۔

‘‘

بھارت: اڈانی کو مزید دھچکہ، کینیا نے کئی معاہدے ختم کر دیے

اس بات چیت کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آج منگل کے روز کہا کہ بھارت غیر قانونی تارکین وطن کی امریکہ سے ملک بدری پر ’’صحیح اقدامات‘‘ کرے گا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے ٹرمپ کے حوالے سے لکھا ہے کہ ان کا کہنا تھا، ’’مودی کے ساتھ امیگریشن پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

جب غیر قانونی تارکین وطن کو واپس لینے کی بات آتی ہے، تو بھارت وہی کرے گا، جو درست ہے۔‘‘

امریکہ: بھارتی ارب پتی گوتم اڈانی پر دھوکہ دہی کے الزام میں فرد جرم عائد

امریکی صدر نے یہ انکشاف بھی کیا کہ وزیر اعظم مودی کا فروری میں کسی بھی وقت امریکہ کا دورہ متوقع ہے، حالانکہ بھارتی وزارت خارجہ نے ابھی تک اس کی تصدیق نہیں کی۔

مودی اور ٹرمپ میں قربت

بھارتی وزیر اعظم مودی ٹرمپ کی دوبارہ جیت پر مبارکباد پیش کرنے والے اولین عالمی رہنماؤں میں شامل تھے اور ان کی حالیہ حلف برداری کے فوری بعد بھی مودی نے انہیں ایک ’’پیارے دوست‘‘ کے طور پر مخاطب کیا تھا۔

ٹرمپ کی پہلی مدت صدارت کے دوران مودی نے دونوں ملکوں کے فائدے کے لیے امریکی رہنما کے ساتھ کام کرنے کی خواہش پر بھی زور دیا تھا۔

ستمبر 2019 میں دونوں نے ہیوسٹن میں ’’ہاؤڈی موڈی‘‘ تقریب کا انعقاد کر کے اپنی دوستی کا مظاہرہ کیا تھا، جہاں دونوں نے تقریباً 50 ہزار بھارتی نژاد امریکیوں سے خطاب کیا تھا۔

بھارت کے ایک گاؤں کی بیٹی امریکہ کی 'سیکنڈ لیڈی'

اس ریلی کے بعد فروری سن 2020 میں بھارتی ریاست گجرات میں ’’نمستے ٹرمپ‘‘ کے نام سے ایک دوسرے پروگرام کا انعقاد بھی کیا گیا تھا، جہاں ٹرمپ نے امریکہ اور بھارت کے باہمی تعلقات کو مستحکم کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔

مشترکہ امریکی بھارتی مفادات کیا ہیں؟

امریکہ کے متعدد صدور کے اقتدار کے ادوار میں امریکہ اور بھارت کے تعلقات میں اضافہ ہوا ہے، کیونکہ دونوں جمہوری حکومتیں انڈو پیسیفک خطے میں چینی اثر و رسوخ میں اضافے کے تدارک کو اپنا مشترکہ مقصد بنائے ہوئے ہیں۔

مبصرین کو یقین ہے کہ اس مشترکہ مفاد کا مطلب یہ ہے کہ سکیورٹی تعلقات پوری طرح مستحکم رہیں گے۔

بھارت نے بائیڈن انتظامیہ کے دور میں دسیوں ارب ڈالر مالیت کا امریکی فوجی ہارڈ ویئر بھی خریدا تھا۔

بھارت اور کینیڈا تنازعہ: نئی دہلی پر امریکہ و برطانیہ کا بھی دباؤ

تاہم تجارت ایک مختلف معاملہ ثابت ہو سکتی ہے، کیونکہ ٹرمپ محصولات کو خارجہ پالیسی کے ایک آلے کے طور پر استعمال کرنے پر آمادگی ظاہر کرتے رہے ہیں۔

خارجہ پالیسی امور کے بھارتی ماہر سی راجا موہن نے گزشتہ برس کے امریکی انتخابات سے قبل ڈی ڈبلیو کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا تھا، ’’ٹرمپ نے پہلے بھارت پر ’ٹیرف کنگ‘ کا لیبل لگایا تھا اور اگر وہ دوبارہ منتخب ہو گئے تو وہ ایک باہمی ٹیکس سسٹم نافذ کرنے کے ارادے رکھتے ہیں، جو دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حرکیات کو مزید پیچیدہ کر سکتا ہے۔

‘‘

راجا موہن کے مطابق، ’’اب ٹرمپ کی دوسری مدے صدارت بھارت کے لیے ایک پیچیدہ ترتیب کی نشاندہی کرتی ہے، جس میں تجارت اور امیگریشن کو بھاری خطرات کا سامنا ہے۔‘‘

امریکہ: سابق بھارتی جاسوس پر سکھ رہنما کے قتل کی سازش میں فردجرم عائد

دونوں ممالک کے درمیان سالانہ دو طرفہ تجارت کا حجم 190 بلین ڈالر سے زیادہ ہے۔ امریکہ اشیا اور خدمات کے لیے بھارت کی سب سے بڑی برآمدی منڈی بھی ہے۔

اگر ٹرمپ بھارتی برآمدات کی امریکہ کو ترسیل پر نئے اور بڑے محصولات عائد کرتے ہیں، تو یہ بات بھارت کے لیے داخلی کاروباری سطح پر پریشانی کا باعث بن سکتی ہے۔

ص ز/ م م (اے پی، روئٹرز)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بھارت کے کے ساتھ کیا تھا کے لیے

پڑھیں:

امریکا بھارت معاہدہ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے،صاحبزادہ ابوالخیر زبیر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-05-18
ٹنڈوالہیار(نمائندہ جسارت)امریکہ بھارت دفاعی معاہدہ حکومتِ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے، خطے میں نئی جنگ کے امکانات بڑھ گئے ہیں ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیریہود و نصاریٰ کبھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہوسکتے، ٹرمپ کی چاپلوسی ناکام ملک کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے کے لیے ہمسایہ ممالک سے برادرانہ تعلقات ناگزیر ہیں ملی یکجہتی کونسل پاکستان اور جمعیت علماء پاکستان کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیرنے امریکہ اور بھارت کے مابین ہونے والے دفاعی معاہدے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے پاکستان کی سفارتی ناکامی اور خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔ وہ ایک ماہ کے دورہ پنجاب سے واپسی پر حیدرآبامیں جے یو پی کے ذمہ داران سے گفتگو کررہے تھے انہوں نے کہا کہ امریکہ، بھارت کو جدید ترین دفاعی ٹیکنالوجی فراہم کرکے جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن بگاڑنے کی کوشش کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں خطہ ایک نئی جنگی دوڑ میں داخل ہوسکتا ہے۔ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیرنے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ یہود و نصاریٰ کبھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہو سکتے۔ مسلمانوں کو ہمیشہ ان قوتوں سے ہوشیار رہنا چاہیے جو اسلام دشمن ایجنڈا لے کر عالمِ اسلام میں انتشار پھیلانا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ حکومت کی خوشامد اور چاپلوسی کی پالیسی اس حقیقت کو نہیں بدل سکتی کہ امریکہ ہمیشہ بھارت کے مفادات کا محافظ اور پاکستان کے دفاعی کردار سے خائف رہا ہے۔لہذا ملک کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے کے لیے ہمیں امریکہ یا مغرب پر انحصار کرنے کے بجائے اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ، برادرانہ اور اعتماد پر مبنی تعلقات کو فروغ دینا ہوگا۔ پاکستان کو چاہیے کہ چین، ایران، ترکی، سعودی عرب اور دیگر اسلامی ممالک کے ساتھ عسکری و اقتصادی تعاون کو مزید مستحکم کرے تاکہ خطے میں طاقت کا توازن برقرار رکھا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ حکومتِ وقت کو چاہیے کہ ملک کے اندر افتراق و انتشار، سیاسی انتقام اور نظریاتی تقسیم کو ختم کرے، کیونکہ داخلی کمزوری بیرونی دشمنوں کے لیے سب سے بڑا موقع ہوتی ہے۔ قومی اتحاد، داخلی امن، اور آئینی ہم آہنگی ہی پاکستان کے دفاع کو مضبوط بنانے کا واحد راستہ ہے۔لہذاملک کے دفاع اور عوام کو مشکلات سے نکالنے کے لیے حکومت کو سنجیدہ، حقیقت پسندانہ اور قومی مفاد پر مبنی کردار ادا کرنا ہوگا۔ وقتی سیاسی فائدے اور بیرونی خوشامد کی پالیسی سے ملک کو نقصان پہنچے گا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزارتِ خارجہ فوری طور پر عالمی سطح پر پاکستان کا مؤقف بھرپور انداز میں پیش کرے، اور عالمی برادری کو باور کرائے کہ امریکہ بھارت دفاعی معاہدہ جنوبی ایشیا میں امن کے بجائے جنگ کے شعلے بھڑکانے کا باعث بنے گا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جمعیت علماء پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل ملک کے نظریاتی و دفاعی استحکام، ملی وحدت، اور اسلامی شناخت کے تحفظ کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • چین امریکہ بھائی بھائی ، ہندوستان کو بائی بائی
  • بھوک کا شکار امریکہ اور ٹرمپ انتظامیہ کی بے حسی
  • پاکستان، چین اور روس خفیہ طور پر ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کر رہے ہیں، ٹرمپ کا دعوی
  • ورلڈ کپ میں تاریخی کامیابی نے انڈینز کو ’1983 کی یاد دلا دی، مودی سمیت کرکٹ لیجنڈز کا خراجِ تحسین
  • پاکستان، چین اور روس خفیہ ایٹمی تجربات کر رہے ہیں، ٹرمپ کا دعویٰ
  • آپریشن سندور کی بدترین ناکامی پر مودی سرکار شرمندہ، اپوزیشن نے بزدلی قرار دیدیا
  • آپریشن سندور پر مودی کی خاموشی سیاسی طوفان میں تبدیل
  • امریکا بھارت معاہدہ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے،صاحبزادہ ابوالخیر زبیر
  • مودی ٹرمپ سے خوفزدہ ہیں اور انکا ریموٹ کنٹرول بڑے کاروباریوں کے ہاتھوں میں ہے، راہل گاندھی
  • 7 طیارے گرانے کے دعوے پر مودی کی خاموشی، دعوے کی تصدیق کرتی ہے، کانگریس