UrduPoint:
2025-09-18@20:57:57 GMT

ٹرمپ اور مودی کی فون پر گفتگو، دو طرفہ تجارت بھی اہم موضوع

اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT

ٹرمپ اور مودی کی فون پر گفتگو، دو طرفہ تجارت بھی اہم موضوع

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 جنوری 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوبارہ عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد سے، پیر کے روز پہلی بار بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے فون پر دوطرفہ تجارت اور مودی کے ممکنہ سرکاری دورہ واشنگٹن کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔

وائٹ ہاؤس نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ ٹرمپ نے ’’منصفانہ دوطرفہ تجارتی تعلقات کی طرف بڑھنے‘‘ کی اہمیت کے ساتھ ساتھ بھارت کی طرف سے امریکی ساختہ سکیورٹی آلات کی خریداری کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

اطلاعات کے مطابق دونوں رہنماؤں نے مودی کے وائٹ ہاؤس کے آئندہ دورے کے منصوبوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

بعد ازاں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا، ’’ہم باہمی طور پر فائدہ مند اور بھروسہ مند شراکت داری کے لیے پرعزم ہیں۔

(جاری ہے)

ہم اپنے لوگوں کی فلاح و بہبود اور عالمی امن، خوشحالی اور سلامتی کے لیے مل کر کام کریں گے۔

‘‘

بھارت: اڈانی کو مزید دھچکہ، کینیا نے کئی معاہدے ختم کر دیے

اس بات چیت کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آج منگل کے روز کہا کہ بھارت غیر قانونی تارکین وطن کی امریکہ سے ملک بدری پر ’’صحیح اقدامات‘‘ کرے گا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے ٹرمپ کے حوالے سے لکھا ہے کہ ان کا کہنا تھا، ’’مودی کے ساتھ امیگریشن پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

جب غیر قانونی تارکین وطن کو واپس لینے کی بات آتی ہے، تو بھارت وہی کرے گا، جو درست ہے۔‘‘

امریکہ: بھارتی ارب پتی گوتم اڈانی پر دھوکہ دہی کے الزام میں فرد جرم عائد

امریکی صدر نے یہ انکشاف بھی کیا کہ وزیر اعظم مودی کا فروری میں کسی بھی وقت امریکہ کا دورہ متوقع ہے، حالانکہ بھارتی وزارت خارجہ نے ابھی تک اس کی تصدیق نہیں کی۔

مودی اور ٹرمپ میں قربت

بھارتی وزیر اعظم مودی ٹرمپ کی دوبارہ جیت پر مبارکباد پیش کرنے والے اولین عالمی رہنماؤں میں شامل تھے اور ان کی حالیہ حلف برداری کے فوری بعد بھی مودی نے انہیں ایک ’’پیارے دوست‘‘ کے طور پر مخاطب کیا تھا۔

ٹرمپ کی پہلی مدت صدارت کے دوران مودی نے دونوں ملکوں کے فائدے کے لیے امریکی رہنما کے ساتھ کام کرنے کی خواہش پر بھی زور دیا تھا۔

ستمبر 2019 میں دونوں نے ہیوسٹن میں ’’ہاؤڈی موڈی‘‘ تقریب کا انعقاد کر کے اپنی دوستی کا مظاہرہ کیا تھا، جہاں دونوں نے تقریباً 50 ہزار بھارتی نژاد امریکیوں سے خطاب کیا تھا۔

بھارت کے ایک گاؤں کی بیٹی امریکہ کی 'سیکنڈ لیڈی'

اس ریلی کے بعد فروری سن 2020 میں بھارتی ریاست گجرات میں ’’نمستے ٹرمپ‘‘ کے نام سے ایک دوسرے پروگرام کا انعقاد بھی کیا گیا تھا، جہاں ٹرمپ نے امریکہ اور بھارت کے باہمی تعلقات کو مستحکم کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔

مشترکہ امریکی بھارتی مفادات کیا ہیں؟

امریکہ کے متعدد صدور کے اقتدار کے ادوار میں امریکہ اور بھارت کے تعلقات میں اضافہ ہوا ہے، کیونکہ دونوں جمہوری حکومتیں انڈو پیسیفک خطے میں چینی اثر و رسوخ میں اضافے کے تدارک کو اپنا مشترکہ مقصد بنائے ہوئے ہیں۔

مبصرین کو یقین ہے کہ اس مشترکہ مفاد کا مطلب یہ ہے کہ سکیورٹی تعلقات پوری طرح مستحکم رہیں گے۔

بھارت نے بائیڈن انتظامیہ کے دور میں دسیوں ارب ڈالر مالیت کا امریکی فوجی ہارڈ ویئر بھی خریدا تھا۔

بھارت اور کینیڈا تنازعہ: نئی دہلی پر امریکہ و برطانیہ کا بھی دباؤ

تاہم تجارت ایک مختلف معاملہ ثابت ہو سکتی ہے، کیونکہ ٹرمپ محصولات کو خارجہ پالیسی کے ایک آلے کے طور پر استعمال کرنے پر آمادگی ظاہر کرتے رہے ہیں۔

خارجہ پالیسی امور کے بھارتی ماہر سی راجا موہن نے گزشتہ برس کے امریکی انتخابات سے قبل ڈی ڈبلیو کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا تھا، ’’ٹرمپ نے پہلے بھارت پر ’ٹیرف کنگ‘ کا لیبل لگایا تھا اور اگر وہ دوبارہ منتخب ہو گئے تو وہ ایک باہمی ٹیکس سسٹم نافذ کرنے کے ارادے رکھتے ہیں، جو دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حرکیات کو مزید پیچیدہ کر سکتا ہے۔

‘‘

راجا موہن کے مطابق، ’’اب ٹرمپ کی دوسری مدے صدارت بھارت کے لیے ایک پیچیدہ ترتیب کی نشاندہی کرتی ہے، جس میں تجارت اور امیگریشن کو بھاری خطرات کا سامنا ہے۔‘‘

امریکہ: سابق بھارتی جاسوس پر سکھ رہنما کے قتل کی سازش میں فردجرم عائد

دونوں ممالک کے درمیان سالانہ دو طرفہ تجارت کا حجم 190 بلین ڈالر سے زیادہ ہے۔ امریکہ اشیا اور خدمات کے لیے بھارت کی سب سے بڑی برآمدی منڈی بھی ہے۔

اگر ٹرمپ بھارتی برآمدات کی امریکہ کو ترسیل پر نئے اور بڑے محصولات عائد کرتے ہیں، تو یہ بات بھارت کے لیے داخلی کاروباری سطح پر پریشانی کا باعث بن سکتی ہے۔

ص ز/ م م (اے پی، روئٹرز)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بھارت کے کے ساتھ کیا تھا کے لیے

پڑھیں:

مودی کیلیے نئی مشکل؛ ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چُھوٹ واپس لے لی

امریکا نے ایرانی چابہار بندرگاہ پر عائد پابندیوں سے بھارت کو حاصل استثنیٰ ختم کر دیا  جس سے براہِ راست بھارت کے منصوبوں اور سرمایہ کاری پر اثر پڑ سکتا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کی بندرگاہ چابہار، جسے خطے میں تجارتی روابط اور جغرافیائی حکمتِ عملی کے اعتبار سے کلیدی حیثیت حاصل ہے، ایک بار پھر غیر یقینی صورتِ حال سے دوچار ہو گئی۔

بھارت نے 2016 میں ایران کے ساتھ معاہدہ کر کے چابہار بندرگاہ کی ترقی میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری شروع کی تھی۔

چابہار کو افغانستان اور وسطی ایشیا تک بھارت کی رسائی کے لیے ٹریڈ کوریڈور کے طور پر دیکھا جاتا ہے تاکہ پاکستان کے راستے پر انحصار نہ کرنا پڑے۔

بھارت نے اب تک بندرگاہ اور ریل لنک کے منصوبے پر اربوں ڈالر لگائے ہیں جو پابندیوں پر استثنیٰ ختم ہونے کے باعث متاثر ہوسکتے ہیں۔

چابہار کو بھارت، افغانستان اور وسطی ایشیا کے درمیان رابطے کے لیے متبادل راستہ سمجھا جاتا تھا۔ پابندیوں کے باعث یہ منصوبہ تعطل کا شکار ہو سکتا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اگر چابہار میں پیش رفت رک گئی تو بھارت کو وسطی ایشیا تک رسائی کے لیے دوبارہ پاکستان کے راستے یا دیگر مہنگے ذرائع اختیار کرنا پڑ سکتے ہیں۔

ماہرین کا بھی کہنا ہے کہ پابندیوں کے بعد بھارتی کمپنیاں مالیاتی لین دین اور سامان کی ترسیل کے حوالے سے مشکلات کا شکار ہوں گی۔

کچھ تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت ممکنہ طور پر یورپی یونین یا روس کے ساتھ سہ فریقی تعاون کے ذریعے اس منصوبے کو زندہ رکھنے کی کوشش کرے گا۔

امریکا نے ماضی میں اس منصوبے کو افغانستان کی تعمیرِ نو اور خطے میں استحکام کے لیے ضروری قرار دے کر ایران پر عائد بعض پابندیوں سے مستثنیٰ رکھا تھا۔

تاہم اب امریکا نے اعلان کیا ہے کہ ایران پر سخت اقتصادی دباؤ برقرار رکھنے کے لیے چابہار منصوبے کا استثنیٰ ختم کیا جا رہا ہے۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایران کی موجودہ پالیسیوں، خاص طور پر روس کے ساتھ بڑھتے تعلقات اور مشرقِ وسطیٰ میں اس کے کردار کے باعث نرمی کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی۔

ایرانی وزارتِ خارجہ نے امریکی اقدام کو "غیر قانونی" قرار دیتے ہوئے کہا کہ چابہار ایک علاقائی ترقیاتی منصوبہ ہے جسے سیاسی دباؤ کی نذر کرنا خطے کے استحکام کے لیے نقصان دہ ہوگا۔

ایران نے اشارہ دیا ہے کہ وہ بھارت اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس منصوبے کو جاری رکھنے کے لیے متبادل حکمتِ عملی اپنائے گا۔

تاحال بھارت کی جانب سے امریکی اقدام پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

 

متعلقہ مضامین

  • مودی کیلئے نئی مشکل؛ ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چھوٹ واپس لے لی
  • مودی کیلیے نئی مشکل؛ ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چُھوٹ واپس لے لی
  • ٹرمپ کا دبائو برطرف، دو طرفہ تعلقات کو بڑھائیں گے ، پیوتن اور مودی کا اتفاق
  • بھارتی سکھ مذہبی آزادی سے محروم، مودی سرکار نے گرو نانک کے جنم دن پر یاترا روک دی
  • جون کے بعد ٹرمپ کا مودی کو پہلا فون، سالگرہ پر مبارکباد دی
  • نریندر مودی کی 75ویں سالگرہ پر ٹرمپ کی مبارکباد، مودی کا اظہار تشکر
  • پاکستان اور ایران میں دو طرفہ تجارت بڑھانا ناگزیر ہے، رحمت صالح بلوچ
  • پاکستان کے خلاف بھارتی جارحانہ عزائم
  •  وزیر خزانہ سے پولینڈ کے سفیر کی ملاقات‘ تجارت بڑھانے پر  تبادلہ خیال
  • ٹرمپ مودی بھائی بھائی