اسپیکر آزاد کشمیر اسمبلی لطیف اکبر پر حملے میں ملوث ایک ملزم گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسپیکر آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر کے قافلے پر حملے میں ملوث ایک ملزم کو گرفتار کرلیا گیا۔
ملزم زین میر کو ضمانت منسوخ ہونے پر گرفتار کیا گیا، جبکہ دیگر 5 نامزد ملزمان نے عبوری ضمانت حاصل کررکھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں اسپیکرز فورم کا لطیف اکبر پر حملے کا نوٹس، 3 روز میں تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم
پولیس مزید گرفتاریوں کے لیے بھی متحرک ہے، جبکہ فرائض میں غفلت برتنے پر ایس ایچ او تھانہ سول سیکریٹریٹ زاہد عمر کو معطل کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ آزاد کشمیر اسمبلی کے اسپیکر چوہدری لطیف اکبر کے قافلے پر اتوار کو مظفرآباد میں حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں 2 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
اسپیکر چوہدری لطیف اکبر پر حملے کا وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف اور اسپیکرز فورم نے بھی نوٹس لیا تھا۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی ہدایت پر چیف سیکرٹری اور آئی جی آزاد جموں کشمیر کو خطوط ارسال کیے گئے تھے۔
خطوط میں اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینٹ، چاروں صوبائی اسمبلیوں اور گلگت بلتستان اسمبلی کے اسپیکرز کی جانب سے چوہدری لطیف اکبر پر قاتلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔
خطوط کے متن میں کہا گیا کہ اسپیکر آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی پر قاتلانہ حملہ جمہوری اقدار کے منافی ہے اور قابل مذمت ہے۔ خطوط میں چیف سیکریٹری اور آئی جی آزاد کشمیر کو واقعے کی شفاف تحقیقات کا حکم دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں اسپیکر آزاد کشمیر اسمبلی کے قافلے پر فائرنگ، 2 کارکنان زخمی
خطوط میں ہدایت کی گئی تھی کہ واقعہ پر شفاف تحقیقات کرکے 3 روز کے اندر مکمل رپورٹ پیش کی جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسپیکر آزاد کشمیر اسمبلی حملہ لطیف اکبر ملزم گرفتار وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسپیکر ا زاد کشمیر اسمبلی حملہ لطیف اکبر ملزم گرفتار وی نیوز زاد کشمیر اسمبلی چوہدری لطیف اکبر لطیف اکبر پر پر حملے
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر، تشدد کے بعد کشمیری جوان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
ذرائع کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں تین بچوں کے والد فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، جنہیں دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشتگردی مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔مختلف اضلاع میں روزانہ بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن جاری ہیں اور نوجوانوں کو جبری طور پر حراست میں لیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں تین بچوں کے والد فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، جنہیں دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔ فردوس احمد کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف حاجن بانڈی پورہ میں شدید احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں عوام نے متاثرہ خاندان کو انصاف دینے اور مجرم بھارتی فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ یہ بانڈی پورہ میں دو ہفتوں کے دوران دوسرا واقعہ ہے، اس سے قبل نوجوان زہور احمد صوفی بھی پولیس حراست میں شہید کیا گیا تھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ نے ان کے گردے پھٹنے اور شدید تشدد کی تصدیق کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق ان ہلاکتوں کے بعد علاقے میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے تاکہ عوامی ردعمل کو دبایا جا سکے۔ اس کے علاوہ ڈوڈہ ضلع کے ایم ایل اے معراج ملک کو بھی سیلاب متاثرین کے حق میں آواز بلند کرنے پر کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
کشمیری رکن پارلیمنٹ آغا روح اللہ نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کشمیریوں کی شناخت، زبان اور دین کو ختم کرنے کی سازش کر رہی ہے، مگر عوام اپنی عزت اور انصاف کے لیے لڑتے رہیں گے۔ ذرائع کے مطابق قابض فوج نے صرف پہلگام واقعے کی آڑ میں 3190 کشمیریوں کو گرفتار کیا، 81 گھروں کو مسمار کیا اور 44 نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا۔ مقبوضہ وادی میں روزانہ احتجاج، ہڑتالیں اور مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت دس لاکھ فوج کے باوجود کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کو ختم کرنے میں ناکام ہے۔