Islam Times:
2025-06-09@19:46:26 GMT

مودی حکومت سے میٹنگ سے پہلے کسانوں نے طاقت کا مظاہرہ کیا

اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT

مودی حکومت سے میٹنگ سے پہلے کسانوں نے طاقت کا مظاہرہ کیا

کسانوں کے مطالبات کو اُجاگر کرنے کیلئے ایس کے ایم کے سینئر لیڈروں سمیت سینکڑوں کسانوں نے ٹریکٹر مارچ میں حصہ لیا۔ کچھ مقامات پر ان کے ٹریکٹروں پر سیاہ پرچم خاص طور سے لگائے گئے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے کسان مظاہرین کھنوری اور شمبھو بارڈر پر ایک بار پھر سے "مہا پنچایت" کرنے والے ہیں۔ تحریک کار یونینوں کسان مورچہ (کے ایم ایم) اور سنیوکت کسان یونین (ایس کے ایم) نے بالترتیب 12 اور 13 فروری کو مہا پنچایت بلائی ہے۔ کسان یونینوں کی طرف سے کہا گیا ہے کہ یہ مہا پنچایتیں کسان تحریک کے ایک سال پورا ہونے کے موقع پر ہوں گی جو گزشتہ سال 13 فروری کو شروع ہوئی تھی۔ ان دونوں احتجاجی مقامات پر ہزاروں کسان مہا پنچایت میں حصہ لے سکتے ہیں۔ زیادہ سے زیادہ تعداد میں کسان آئیں، اس کے لئے پنجاب اور ہریانہ کے گاؤں میں دونوں مہا پنچایتوں کی طرف سے بیداری پھیلائی جا رہی ہے۔

گزشتہ سال 13 فروری سے شمبھو اور کھنوری بارڈر پر مظاہرین کسان ڈیرہ ڈالے ہوئے ہیں۔ وہ اپنی فصلوں کے لئے قانونی ایم ایس پی گارنٹی سمیت دیگر مطالبات کو لے کر آئے ہیں۔ سکیورٹی فورسز کی طرف سے انہیں دہلی تک مارچ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ایسے میں انہوں نے وہیں پر اپنے کھونٹے گاڑ دئیے۔ غور طلب ہے کہ فروری کو چنڈی گڑھ میں مودی حکومت کے ساتھ کسانوں کی اہم میٹنگ ہونی ہے، جس سے پہلے یہ مہا پنچایتیں منعقد کی جا رہی ہیں۔ کسان رہنما کاکا سنگھ کوٹڑا نے کہا ہے کہ حکومت کے ساتھ میٹنگ سے پہلے مہا پنچایتیں کسان یونینوں کا طاقت کا مظاہرہ ہوگا۔

سنیوکت کسان مورچہ کے بینر تلے مختلف تنظیموں کے کسانوں نے 26 جنوری کو اپنے مطالبات کی حمایت میں پنجاب میں کئی مقامات پر ٹریکٹر پریڈ نکالی۔ ان میں کم سے کم حمایتی قیمت (ایم ایس پی) کی قانونی گارنٹی، کسانوں اور کھیت مزدوروں کے لئے وسیع قرض معافی منصوبہ، بجلی کی نجکاری کو بند کیا جانا، ایگریکلچر مارکیٹنگ پر نیشنل پالیسی فریم ورک کو واپس لینا اور قرض معافی سمیت دیگر مطالبات شامل ہیں۔ کسانوں کے مطالبات کو اُجاگر کرنے کے لئے ایس کے ایم کے سینئر لیڈروں سمیت سینکڑوں کسانوں نے ٹریکٹر مارچ میں حصہ لیا۔ کچھ مقامات پر ان کے ٹریکٹروں پر سیاہ پرچم خاص طور سے لگائے گئے تھے۔

وزارت زراعت کے جوائنٹ سکریٹری پریہ رنجن کی قیادت میں مرکزی حکومت کے اعلیٰ سطحی نمائندہ وفد نے حال میں ایس کے ایم اور کے ایم ایم کو اپنے مطالبات پر بات چیت کے لئے 14 فروری کو چنڈی گڑھ میں ہونے والی میٹنگ کے لئے مدعو کیا تھا۔ اس کے بعد ایس کے ایم کے سینیئر لیڈر جگجیت سنگھ ڈلے وال نے طبی امداد لی، لیکن انہوں نے کسانوں کے مختلف مطالبات کو لے کر 26 نومبر سے شروع کی گئی اپنی بے مدت ہڑتال ختم نہیں کی۔ اس درمیان تازہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایس کے ایم کی 6 رکنی کمیٹی ایس کے ایم-کے ایم ایم کے ساتھ کارروائی کا کو آرڈینیشن کرنے کی کوشش کرے گی۔ ان منچوں کے درمیان کو آرڈینیشن میٹنگ 12 فروری کو چنڈی گڑھ میں ہوگی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ایس کے ایم کے مطالبات کو مقامات پر فروری کو کے لئے

پڑھیں:

پاکستان کا ٹھوس مؤقف اور بھارت کی آئیں بائیں شائیں: سوشانت سنگھ بھارتی حکومت و فوج پر برس پڑے

حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں مودی حکومت کی ناکام پالیسیوں سے بھارتی ساکھ کو بین الاقوامی سطح پر شدید نقصان پہنچا ہے اس حوالے سے معروف بھارتی تجزیہ کار شوشانت سنگھ نے مودی سرکار کی شفافیت اور چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انیل چوہان کے حالیہ بیان پر شدید تنقید کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آپریشن سندور: بھارتی چیف کا طیارے گرنے کا اعتراف، اپوزیشن کا پارلیمنٹ اجلاس بلانے کا مطالبہ

کرن تھاپر کو دیے گئے انٹرویو میںییل یونیورسٹی کے سابق پروفیسر اور معروف سیاسی تجزیہ کار سوشانت سنگھ کا کہنا تھا کہ بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف انیل چوہان نے اپنے حالیہ انٹرویو میں بھارتی طیاروں کے نقصانات کا اعتراف کیا۔

یاد رہے کہ انیل چوہان نے کہا تھا کہ پاکستان کے ساتھ جھڑپ میں بھارت کے کتنے طیارے گرے یہ سوال اہم نہیں بلکہ اہم بات یہ ہے کہ ان کے گرنے کی وجہ کیا تھی۔ انہوں نے اس طرح حقائق چھپا کر بھارتی عوام کو گمراہ کرنے کی واضح کوشش تھی۔

مزہد پڑھیے: ’پاکستان نے ہمارے طیارے تباہ کیے‘،  بھارتی جنرل کا اعلانیہ اعتراف

سوشانت سنگھ نے کہا کہ انٹرویو میں سی ڈی ایس نے بھارتی ایئر فورس کے بھاری نقصان کو تسلیم کیا اورپاکستانی فضائیہ نے پہلی ہی رات میں بھارتی فضائی حدود میں داخل ہوئے بغیر بھارتی طیارے مار گرائے۔

بھارتی تجزیہ کار نے کہا کہ طیاروں کے گرنے پر جھوٹا پروپیگینڈا اور مودی کی مسلسل خاموشی حکومت کی ساکھ پر سوالیہ نشان ہے۔

یاد رہے کہ بھارت اطلاعاتی جنگ کے میدان میں بھی ناکام جبکہ پاکستانی میڈیا عالمی سطح پر اپنا مؤقف پیش کرنے میں کامیاب رہا ہے۔

مزید پڑھیں: کیا نریندر مودی نے ایک ہارے ہوئے وزیراعظم کی طرح تقریر کی؟

سوشانت سنگھ نے کہا کہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران بین الاقوامی میڈیا کے سوالات کا پاکستان نے مؤثر جواب دیا جبکہ بھارتی حکومت خاموش تماشائی بنی رہی۔

ان کا کہنا تھا کہ مودی سرکار کی جنگجویانہ پالیسی درحقیقت اس کی ناقص سوچ کو بے نقاب کرتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارت پاک بھارت کشیدگی جنرل انیل چوہان سوشانت سنگھ کرن تھاپر

متعلقہ مضامین

  • گندم‘ کپاس کی پیداوار میں کمی‘ ناقابل تلافی نقصان
  • مودی حکومت آج کی بات کرنے کے بجائے 2047ء کے سپنے بیچ رہی ہے، راہل گاندھی
  • دنیا میں گروتھ نیچے گئی پاکستان میں بڑھی ہے، خرم شہزاد
  • حکومتی پالیسیوں کے زراعت کے شعبہ پر بھیانک اثرات
  • ماحولیاتی تبدیلیاں اور بھارتی کسانوں کی خودکُشیوں میں اضافہ
  •  اسپین میں وزیرِاعظم سانچیز کے استعفے کے لیے ہزاروں افراد کا احتجاجی مظاہرہ
  • بھارت میں آزادیٔ اظہار جرم، اختلافِ رائے گناہ ؛ مودی سرکار میں سنسر شپ بڑھ گئی
  • بی جے پی بھارتی کسانوں کو دھوکہ دے رہی ہے، اکھلیش یادو
  • مظفرآباد، نریندر مودی کے دورہ مقبوضہ کشمیر کے خلاف احتجاجی مظاہرہ
  • پاکستان کا ٹھوس مؤقف اور بھارت کی آئیں بائیں شائیں: سوشانت سنگھ بھارتی حکومت و فوج پر برس پڑے