Islam Times:
2025-07-26@06:56:50 GMT

مودی حکومت سے میٹنگ سے پہلے کسانوں نے طاقت کا مظاہرہ کیا

اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT

مودی حکومت سے میٹنگ سے پہلے کسانوں نے طاقت کا مظاہرہ کیا

کسانوں کے مطالبات کو اُجاگر کرنے کیلئے ایس کے ایم کے سینئر لیڈروں سمیت سینکڑوں کسانوں نے ٹریکٹر مارچ میں حصہ لیا۔ کچھ مقامات پر ان کے ٹریکٹروں پر سیاہ پرچم خاص طور سے لگائے گئے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے کسان مظاہرین کھنوری اور شمبھو بارڈر پر ایک بار پھر سے "مہا پنچایت" کرنے والے ہیں۔ تحریک کار یونینوں کسان مورچہ (کے ایم ایم) اور سنیوکت کسان یونین (ایس کے ایم) نے بالترتیب 12 اور 13 فروری کو مہا پنچایت بلائی ہے۔ کسان یونینوں کی طرف سے کہا گیا ہے کہ یہ مہا پنچایتیں کسان تحریک کے ایک سال پورا ہونے کے موقع پر ہوں گی جو گزشتہ سال 13 فروری کو شروع ہوئی تھی۔ ان دونوں احتجاجی مقامات پر ہزاروں کسان مہا پنچایت میں حصہ لے سکتے ہیں۔ زیادہ سے زیادہ تعداد میں کسان آئیں، اس کے لئے پنجاب اور ہریانہ کے گاؤں میں دونوں مہا پنچایتوں کی طرف سے بیداری پھیلائی جا رہی ہے۔

گزشتہ سال 13 فروری سے شمبھو اور کھنوری بارڈر پر مظاہرین کسان ڈیرہ ڈالے ہوئے ہیں۔ وہ اپنی فصلوں کے لئے قانونی ایم ایس پی گارنٹی سمیت دیگر مطالبات کو لے کر آئے ہیں۔ سکیورٹی فورسز کی طرف سے انہیں دہلی تک مارچ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ایسے میں انہوں نے وہیں پر اپنے کھونٹے گاڑ دئیے۔ غور طلب ہے کہ فروری کو چنڈی گڑھ میں مودی حکومت کے ساتھ کسانوں کی اہم میٹنگ ہونی ہے، جس سے پہلے یہ مہا پنچایتیں منعقد کی جا رہی ہیں۔ کسان رہنما کاکا سنگھ کوٹڑا نے کہا ہے کہ حکومت کے ساتھ میٹنگ سے پہلے مہا پنچایتیں کسان یونینوں کا طاقت کا مظاہرہ ہوگا۔

سنیوکت کسان مورچہ کے بینر تلے مختلف تنظیموں کے کسانوں نے 26 جنوری کو اپنے مطالبات کی حمایت میں پنجاب میں کئی مقامات پر ٹریکٹر پریڈ نکالی۔ ان میں کم سے کم حمایتی قیمت (ایم ایس پی) کی قانونی گارنٹی، کسانوں اور کھیت مزدوروں کے لئے وسیع قرض معافی منصوبہ، بجلی کی نجکاری کو بند کیا جانا، ایگریکلچر مارکیٹنگ پر نیشنل پالیسی فریم ورک کو واپس لینا اور قرض معافی سمیت دیگر مطالبات شامل ہیں۔ کسانوں کے مطالبات کو اُجاگر کرنے کے لئے ایس کے ایم کے سینئر لیڈروں سمیت سینکڑوں کسانوں نے ٹریکٹر مارچ میں حصہ لیا۔ کچھ مقامات پر ان کے ٹریکٹروں پر سیاہ پرچم خاص طور سے لگائے گئے تھے۔

وزارت زراعت کے جوائنٹ سکریٹری پریہ رنجن کی قیادت میں مرکزی حکومت کے اعلیٰ سطحی نمائندہ وفد نے حال میں ایس کے ایم اور کے ایم ایم کو اپنے مطالبات پر بات چیت کے لئے 14 فروری کو چنڈی گڑھ میں ہونے والی میٹنگ کے لئے مدعو کیا تھا۔ اس کے بعد ایس کے ایم کے سینیئر لیڈر جگجیت سنگھ ڈلے وال نے طبی امداد لی، لیکن انہوں نے کسانوں کے مختلف مطالبات کو لے کر 26 نومبر سے شروع کی گئی اپنی بے مدت ہڑتال ختم نہیں کی۔ اس درمیان تازہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایس کے ایم کی 6 رکنی کمیٹی ایس کے ایم-کے ایم ایم کے ساتھ کارروائی کا کو آرڈینیشن کرنے کی کوشش کرے گی۔ ان منچوں کے درمیان کو آرڈینیشن میٹنگ 12 فروری کو چنڈی گڑھ میں ہوگی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ایس کے ایم کے مطالبات کو مقامات پر فروری کو کے لئے

پڑھیں:

مودی سرکار عدالت میں ہار گئی!

ریاض احمدچودھری

بھارت میں مسلمانوں کے خلاف جاری ریاستی تعصب اور جھوٹے مقدمات ے درمیان ایک سکھ کی سانس نصیب ہوئی ہے۔ 2006 کے ممبئی ٹرین دھماکوں کے کیس میں 19 سال بعد ممبئی ہائی کورٹ نے وہ فیصلہ سنایا جو مظلوم مسلمانوں کے لیے انصاف کی نوید اور جھوٹے عدالتی ڈھانچے کے لیے ایک طمانچہ بن کر ابھرا۔ عدالت نے تمام 12 مسلمانوں کو بری کر دیا جنہیں 2015 میں ٹرائل کورٹ نے جھوٹے الزامات کے تحت سزا دی تھی ان میں سے پانچ کو سزائے موت اور سات کو عمر قید سنائی گئی تھی۔جسٹس انیل کلور اور جسٹس شیام چندک پر مشتمل بینچ نے اپنے فیصلے میں واضح الفاظ میں کہا، استغاثہ ملزمان کے خلاف مقدمہ ثابت کرنے میں بری طرح ناکام رہا، ہمیں یہ ماننے میں سخت دقت ہو رہی ہے کہ ان افراد نے جرم کا ارتکاب کیا۔لہذا سزا کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔عدالت نے حکم دیا کہ تمام افراد کو فوری طور پر رہا کیا جائے، بشرطیکہ وہ کسی اور مقدمے میں مطلوب نہ ہوں۔یہ وہی کیس ہے جس میں جولائی 2006 کو ممبئی کی لوکل ٹرینوں میں 11 منٹ کے دوران سات دھماکے ہوئے تھے، جن میں 189 افراد ہلاک اور 800 سے زائد زخمی ہوئے۔ دھماکوں کے لیے پریشر ککر بم استعمال کیے گئے تھے اور الزام فوری طور پر مسلمانوں پر لگا دیا گیا۔ بھارتی میڈیا اور ریاستی اداروں نے مسلمانوں کو نہ صرف بدنام کیا بلکہ کئی بے گناہ نوجوانوں کو اٹھا کر جیلوں میں ڈال دیا گیا۔ ان میں سے کچھ نوجوانوں نے جیل میں قید کے دوران اپنے اہل خانہ کو کھو دیا، اور ان کی زندگیاں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں۔2015 میں مہاراشٹرا کنٹرول آف آرگنائزڈ کرائم ایکٹ (MCOCA) کی خصوصی عدالت نے 12 مسلمانوں کو مجرم قرار دے کر سزا سنا دی۔ فیصل شیخ، آصف خان، کمال انصاری، احتشام صدیقی اور نوید خان کو سزائے موت دی گئی تھی، جبکہ دیگر سات افراد کو عمر قید۔ان افراد پر اعتراف جرم کے لیے جسمانی اور ذہنی تشدد کے الزامات بھی سامنے آئے، مگر بھارتی ریاست نے سب کچھ نظر انداز کیا۔اب، ممبئی ہائی کورٹ نے ان تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ان تمام مسلمانوں کو باعزت بری کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ نہ صرف ان بے گناہوں کی فتح ہے بلکہ بھارت میں جاری مسلم مخالف ریاستی پالیسیوں کی ایک تاریخی شکست بھی ہے۔
یہ فیصلہ ان لاکھوں مسلمانوں کے لیے امید کا پیغام ہے جو بھارت میں روز ریاستی جبر، پولیس گردی، اور عدالتی تعصب کا شکار ہوتے ہیں۔ مظلوموں نے ثابت کیا کہ سچ آخرکار فتح یاب ہوتا ہے، چاہے اس میں برسوں لگ جائیں۔یہ عدالتی فیصلہ صرف 12 بے گناہ مسلمانوں کی رہائی نہیں، بلکہ پوری مسلم ملت کے لیے ایک تاریخی لمحہ ہے ایک لمحہ جب جھوٹا پروپیگنڈا، ظلم، اور تعصب عدل کے سامنے ٹک نہ سکا۔اسے ممبئی پر سب سے بڑے حملوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے اور اس کے لیے ‘سات/گیارہ حملوں’ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔اس سے قبل 2015 میں ایک خصوصی عدالت نے پانچ ملزمان کو سزائے موت اور سات کو عمر قید کی سزائیں سنائی تھیں۔ اب بمبئی ہائی کورٹ نے نچلی عدالت کے اس فیصلے کو کالعدم قرار دیا ہے۔ان ملزمان میں سے ایک کمال انصاری 2021 میں وفات پا گئے تھے۔رکن پارلیمان اسدالدین اویسی نے تمام بارہ افراد کو رہا کیے جانے کے عدالت کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ ملزمان کی زندگی کے قیمتی 18 سال اس ناکردہ گناہوں کے الزام میں تباہ کر دیے گئے۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اویسی نے ایکس پر لکھا، ”12 مسلمان مرد 18 سال سے اس جرم کے لیے جیل میں تھے جو انھوں نے نہیں کیا تھا۔ ان کی بنیادی زندگی ختم ہو گئی ہے۔ 180 خاندان جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا اور متعدد زخمی ہوئےـ انہیں کوئی تسلّی نہیں ملی۔”
اویسی نے اس طرح کے ہائی پروفائل کیسوں کے سلسلے میں پولیس کو اس کے رویے کے لیے تنقید کا نشانہ بنایا اور میڈیا پر متوازی ٹرائل چلانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ”ایسے کیسز میں جہاں عوامی ردعمل شدید ہوتا ہے، پولیس کا نقطہ نظر ہمیشہ پہلے کسی کو جرم قبول کرانے کا ہوتا ہے۔۔۔ میڈیا جس طرح کیس کو کور کرتا ہے، اس سے اس شخص کے جرم کا فیصلہ ہو جاتا ہے۔”اس کیس کی تحقیقات کرنے والے مہاراشٹر کے اے ٹی ایس افسران کے خلاف بھی کارروائی کا مطالبہ کیا اور 2006 میں سیاسی قیادت کے کردار پر بھی سوال اٹھایا۔دوسری طرف ہندو قوم پرست جماعت شیو سینا کے رکن پارلیمان ملند دیورا، جو 2006 میں ممبئی سے ایم پی تھے، نے کہا، ”بطور ممبئی کے رہائشی، میں اس فیصلے کو قبول نہیں کر سکتا… میں مہاراشٹر حکومت سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ بہترین وکیلوں کی خدمات حاصل کرے اور بمبئی ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف فوری اپیل کرے۔”بی جے پی لیڈر کریٹ سومیا نے فیصلے کو ”انتہائی مایوس کن” قرار دیا اور ”تحقیقات اور قانونی لڑائی دونوں میں کوتاہیوں” کی طرف اشارہ کیا۔ خصوصی سرکاری وکیل اور اب رکن پارلیمان اجول نکم نے کہا کہ ملزمان کے بری ہونے سے سنگین خدشات پیدا ہوتے ہیں اور ریاست اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کرے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

متعلقہ مضامین

  • مودی حکومت نے مزید 3 کشمیری مسلمانوں کو املاک سے محروم کر دیا
  • مودی سرکار عدالت میں ہار گئی!
  • یونان میں غزہ جنگ کے خلاف مظاہرہ، اسرائیلی بحری جہاز کو واپس جانے پر مجبور کردیا، ویڈیو وائرل
  • اپوزیشن اتحاد نے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے: محمود خان اچکزئی
  • مودی راج میں ریاستی الیکشنز سے پہلے ہی انتخابی نظام کی ساکھ خطرے میں
  • یونان میں غزہ جنگ کے خلاف مظاہرہ: اسرائیلی کروز شپ کی بندرگاہ پر آمد روک دی گئی
  • اسکردوانٹرنیشل ایئرپورٹ پر ایمرجنسی مشق، ہنگامی کارروائیوں کا مظاہرہ
  • سوات: مدرسے کے مہتمم کا بیٹا مقتول فرحان سے ناجائز مطالبات کرتا تھا، چچا
  • حمیرا اصغر کی موت یا قتل؟ اسٹائلسٹ نے مزید تہلکہ خیز انکشافات کردیے
  • ایسی دنیا جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارتکاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان مشترکہ اہداف پر پیش قدمی کےلئے سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے، نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار