محمد شامی نے ثانیہ مرزا سے تعلقات پر خاموشی توڑ دی
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
نئی دہلی: بھارتی کرکٹر محمد شامی نے ثانیہ مرزا کے ساتھ تعلقات اور شادی سے متعلق خبروں پر خاموشی توڑ دی۔
محمد شامی نے حال ہی میں ایک پوڈ کاسٹ میں شرکت کی اور اپنے و ثانیہ مرزا کی خفیہ ملاقاتوں ، تعلقات کے حوالے سے سوال کا جواب دیا۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر میری اور ثانیہ مرزا کی اے آئی تصاویر شیئر کر کے بدنام کرنے کی کوشش کی گئی اور شادی سے متعلق جھوٹی خبریں پھیلائی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے حیرت اس بات پر ہے کہ میڈیا اداروں نے بھی اے آئی تصاویر کی تصدیق نہیں کی اور خبریں بنا دیں جس سے نہ صرف کردار کشی ہوئی بلکہ میری ساکھ کو بھی نقصان پہنچا۔
شامی نے کہا کہ اے آئی کے ذریعے جعلی تصاویر بنانے والے مجھ سمیت اُن تمام لوگوں کے دشمن ہیں جن کے بارے میں وہ جھوٹ پھیلاتے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل شامی کی سابق اہلیہ حسینہ جہاں کرکٹر اور ثانیہ مرزا کے درمیان تعلقات کا دعویٰ بھی کرچکی ہیں جبکہ حیران کن امر یہ ہے کہ ثانیہ مرزا کی شعیب ملک جبکہ شامی اور حسینہ کی طلاق بھی ایک ہی ماہ میں ہوئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ثانیہ مرزا
پڑھیں:
آپریشن سندور پر مودی کی خاموشی سیاسی طوفان میں تبدیل
نیو دہلی:آپریشن سندور میں بھارت کو عبرتناک شکست کے بعد وزیراعظم نریندر مودی کی مجرمانہ خاموشی بھارت میں سیاسی طوفان میں تبدیل ہو گئی ہے۔
مودی سرکار کی اس خاموشی کو اپوزیشن جماعتوں نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے جبکہ امریکی صدرکے پاکستان کے حق میں بیانات نے بھارتی حکومت کیلئے مزید شرمندگی پیدا کر دی ہے۔
کانگریس رہنما راہول گاندھی نے مودی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی ایک بزدل انسان ہے جس کے پاس کوئی وژن نہیں، وہ امریکی صدر کے سامنے کھڑے ہونے کی ہمت نہیں رکھتے،انہی کے حکم پر آپریشن سندور روکا گیا۔
کانگریس کی سینئر رہنما سوپریا شری نیت نے کہا کہ ٹرمپ کے مطابق 7 بھارتی طیارے مار گرائے گئے،م ودی کی خاموشی اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ اس سچائی کو تسلیم کر چکے۔
آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد بھارت نے جھوٹی خبروں اور پروپیگنڈے کے ذریعے پاکستان کیخلاف منظم مہم شروع کررکھی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی پروپیگنڈے کی تازہ ترین مثال کوٹ رادھا کشن میں فائرنگ کے تبادلے کے بعد سامنے آئی جہاں 28 سالہ تاجر شیخ معیز جاں بحق ہو گیا۔
پولیس کی جانب سے اس بات کی تصدیق کے باوجود کہ انکا کسی عسکریت پسند تنظیم سے کوئی تعلق نہیں تھا،2025ء کے وسط تک بھارت میں جھوٹی خبروں کے 1,087سے زیادہ واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں سوشل میڈیا نیٹ ورکس کے ذریعے فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دی گئی۔